بیک ٹریکنگ۔۔۔یہودیوں کا تیسرا ہتھیار۔۔۔۔

ذہنوں کو گرفت میں لینے کی ایک اور تکنیک بیک ٹریکنگ ہے۔ علمائے کرام کہتے ہیں کہ حدیث شریف کے مطابق موسیقی شیطان کی آواز ہے۔ عوام نہیں مانتے۔ وہ کہتے ہیں اس کے بغیر گاڑی نہیں چلتی۔وقت نہیں گزرتا۔ موسیقی کے شائقین جو کچھ سنتے ہیں۔وہ ٹریک کا فاروڈ پلے ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریورس میں ٹریک میسج چھپا ہوتا ہے۔۔ اس کا معاملہ عجیب متضاد ہوتا ہے۔ یہ ہمارے شعور کی گرفت میں نہیں آتا لیکن لاشعور اسے قبول کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہ ہمارے شعور پر منکشف نہیں ہوتا لیکن ہمارا شعور اسے ڈی کوڈ کر لیتے ہیں۔ جب اس ٹریک کو بیک ورڈ چلایا جاتا ہے تو اس میسج کو سنا جا سکتا ہے۔ اور اصل پیغام اسی میں چپھا ہوتا ہے۔ اس ذہنی گرفت والے طریقہ کا کا تجربہ خود کیجیے یا پھر وہ آڈیو کیسٹ سنیے جنہیں شیڈوز کہتے ہیں۔

آپ اس کی عملی مثال بھی ملاحظہ کریں : آسٹریا وسطی یورپ کا ملک ہے جو کہ یہودیوں کا گڑھ ہے۔ اس کا دارالحکومت ویانا موسیقی کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ یہاں کے اوپیرا اور ان میں مصروف کار پیانو بجانے کے ماہر دنیا بھر میں اپنی علیحدہ شناخت رکھتے ہیں۔ آسڑیا کے لوگوں کو ان پر فخر ہے۔۔۔۔وولف گانگ ایمیڈس موزارٹ آسٹریا کا نامور موسیقار ہے۔ اس نے ایک دھن بنائی جسے ریلیز ہوتے ہی افسانوی شہرت مل گئی۔ یاد رکھیے کہ برداری اپنے منصوبوں کو ایسے ہی آگے بڑھاتی ہے۔ اس دھن کا نام دی میجک فلوٹ رکھا گیا ہے۔ انوکھا اور پرکشش نام ۔ اس میں چرچ کا متبادل پیش کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس نے ایکویم میس بھی لکھی تھی۔ یہ بھی ہٹ ہوئی۔۔ امریکا میں بہت سے ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں کہ اجانک کوئی شخص اٹھ کر لوگوں پر فائرنگ شروع کر دیتا ہے۔ اب یہ واقعات یورپ میں بھی رونما ہو رہے ہیں۔۔ یہ درحقیقت ذہنی طور پر گرفت میں لیے گئے لوگوں کی ایک شیطانی مثال ہے۔ ہوتا یوں ہے کہ پاپ میوزک کے بیک ورڈ میں مختلف قسم کے شیطانی پیغامات مثلا :کِل یور مم، کِل یور فیلوس فیڈ کر دیے جاتے ہیں۔۔ جب بچہ یا نوجوان یہ میوزک سنتا ہے تو ان کے پیچھے موجود اس طرح کے بے ہودہ پیغامات ۔۔۔۔ جن کی مزید مثالیں لکھنے سے قلم قاصر ہے۔ آہستہ آہستہ اس کے لاشعور میں جاگزیں ہو جاتے ہیں۔ وہ کچھ عرصہ بعد اندورنی ذہنی تحریک کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ سب شیطانی کام کر گزرتا ہے جن کا خود اسے بھی پتا نہیں ہوتا۔ کہ یہ سب کچھ اس نے کیوں کیا۔؟

بیک ٹریکنگ کی شیطانی تکنیک پر مواد اور مثالیں پیش کرنے سے پہلے ہم تین چیزوں پر غور کرتے ہیں۔
1 انسانی ذہن کام کیسے کرتا ہے۔؟
2 بیک ٹریکنگ کیسے کی جاتی ہے؟
3 کیا اس کا انسانی ذہن پر اثر ہوتا ہے۔؟

ذہن پورے جسم میں ماسٹر کنٹرول کا کام کرتا ہے۔ یہ نہ صرف مختلف حسیات کے ذریعے مسلسل اطلاعات وصول کرتا ہے بلکہ ساتھ ساتھ پچلی معلومات جو گزشتہ تجربات سے حاصل کی گئی ہوں ان کو بھی محفوظ کر لیتا ہے۔ ذہن دو حصوں میں منقسم ہے۔ دایاں حصہ اور بایاں حصہ۔ دایا حصہ پیچیدہ بصری خاکے اور جزبات کے اظہار کے لیے مخصوص ہوتا ہے جبکہ بایاں حصہ زبان کے استعمال حساب کتاب اور دلائل کے سسٹم کو کنٹرول کرتا ہے۔ ان دونوں حصوں کے درمیان ایک اسکرین ہوتی ہے جس کو میمبرنس کہتے ہیں۔ کوئی بھی اطلاع جو دماغ کو بھیجی جاتی ہے۔ وہ بائیں حصے سے داخل ہوتی ہے۔ دماغ کا یہ حصہ اس کو جانچتا ہے۔ اب یہ جانچ پڑتال اس شخص کے اپنے عقائد تعلیم یقین اور پہلے سے محفوظ کردہ معلومات کی کسوٹی پر ہوتی ہے۔ اگر کوئی اطلاع اس کی اقدار علم تجربے یا مشاہدے کے خلاف نہ ہو تو پھر یہ اطلاع اسکرین سے پار ہو کر دماغ کے دائیں حصے میں داخل ہوتی ہے جہاں ذہن تمام اطلاعات کو جمع کر کے قبول کر لیتا ہے۔۔

بیک ٹریکنگ کا اثر دیکھیے۔ اس طریقہ کار میں چپھے ہوئے پیغامات کان ذہن تک پہنچا دیتا ہے۔ ذہن اس کو قبول اور وصول کرتا ہے لیکن سمجھ نہیں پاتا ۔ کیونکہ یہ پیغامات تحریف شدہ ہوتے ہیں۔ ذہن کا بایاں حصہ جس نے پیغام وصول کیا ایک کشمکش کی حالت میں ہوتا ہے۔کہ اس پیغام ، جملے یا الفاظ کے ساتھ کیا کرے؟ اسی کشمکش کے دوران بایاں حصہ پیغام کو اسکرین سے گزرنے دیتا ہے۔اور یہ پیغام دائیں حصے میں پہنچ جاتا ہے۔۔ وہاں یہ اطلاعات قبول کر لی جاتی ہیں۔اور دماغ اس کو ایک حقیقت کے طور پر مان لیتا ہے۔ یہ پیغام وہاں اپنی جگہ بنا لیتا ہے اور مستقبل میں کبھی کھل کر ظاہر ہو کر اپنا رنگ دکھاتا ہے۔

بیک ٹریکنگ کیسے کی جاتی ہے ؟ الیکٹرونک انجینیرز کے مطابق میوزک آرکسٹرا پر 9 ٹریکس ہوتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کمپیوٹر میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ میوزک ریکارڈنگ کے لیے 8 ٹریکس استعمال ہوتے ہیں۔۔ ان میں سے کسی ایک پر موسیقار بیک ٹریکنگ کرتے ہیں اس مقصد کے لیے چوتھے یا پانچویں ٹریک کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ان کے پاس تمام ضروری سامان اور مشینری سب لکھ دیا جاتا ہے۔ NATASکو الٹا کر Satanکچھ ہوتا ہے۔ اس تکنیک میں لفظ کو الٹا بولتے ہیں جیسے آج کل بہت سے گورپس یہ تکنیک بیک ورڈ ٹریکنگ کے بجائے فارورڈ ٹریکنگ میں استعمال کر رہے ہیں۔ فارورڈ ٹریکنگ دراصل ہپناٹزم یا برین واشنگ کی ایک قسم ہے۔ جو کہ بہت ہی تباہ کن ہے۔

کیا بیک ٹریکنگ کا ذہن پر اثر ہوتا ہے؟
بہت سے لوگ اس کے جواب میں کہیں گے کہ میں تو بچپن سے میوزک سن رہا ہوں مجھ پر تو کوئی اثر نہیں ہوا۔اس سوال کا جواب یہ ہے کہ بیک ٹریکنگ کا اثر لاشعوری طور پر ذہن سے ہوتا ہوا روح تک پہنچتا ہے۔ اب یہ اس شخص کی روحانی، جسمانی کیفیت پر منحصر ہے کہ جو ذہن اس پوشیدہ پیغام کو ڈی کوڈ کر رہا ہے۔ اس کی کیا کیفیت ہے؟ اس کی مثال دوا کی ہے۔ ایک شخص کو پہلی خوراک سے فائدہ ہوتا ہے۔دوسرے کے لیے یہی خوراک زیادہ دفعہ ہوگی تو اثر کرے گی۔ اسی طرح موسیقی ہے۔ کوئی شخص صرف ایک دفعہ سن کر متاثر ہو جاتا ہے۔۔ کسی دوسرے پر یہ اثر دس بار سننے کے بعد ہوگا۔ اس کے برعکس نشے کے عادی ، شہوات سے مغلوب اور گناہوں کی شامت سے اٹی ہوئی بدحالی کا شکار لوگ جلد اس جال میں پھنس جاتے ہیں۔ فحاشی اور شراب نوشی سے ان کی قوت مدافعت اتنی کمزور ہو جاتی ہے کہ وہ زیادہ دیر تک اس شیطانی نفسیاتی یلغار کے سامنے ٹھہر نہیں سکتے۔

تو یوں یہودی تنظیمیں دنیا پر اپنا غلبہ جمانے کے لیے ہو ممکن کوشش کر رہے ہیں اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو گئے ہیں۔اور ہم لوگ ناجانے کس جہالت اور پستی میں گرے ہوئے ہیں کہ ہمارا دھیان اس طرف جا ہی نہیں رہا اور جو کوئی ہمیں اس بارے میں بتانے کی کوشش کرتا ہے اس کی باتوں پر ہم کان نہیں دھرتے۔ ان کا نیٹ ورک اتنا مضبوط ہو گیا ہے کہ بظاہر اس سے نکلنا ممکن نظر نہیں آتا۔ لیکن انسان اگراللہ کی ذات پر بھروسہ رکھے اور اس سے مدد مانگے تو اس سے نکلنا ممکن ہے۔ ۔اللہ ہم سب کو اس سے محفوظ فرمائے۔آمین
Waqas khalil
About the Author: Waqas khalil Read More Articles by Waqas khalil: 42 Articles with 35260 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.