نواز شریف کی حکومت

نواز شریف کی حکومت کو ملک لا وارثان کا تخت سنبھالے ہوئے پانچ ماہ ہو چکے ہیں اور ان پانچ ماہ میں دور حاضر کے مغل اعظم جناب قرضہ شریف اوہ میرا مطلب ہے نواز شریف صاحب گیارہ غیر ملکی دورے پڑ چکے ہیں جو کہ سارے ہی اس نواب قوم کے خزانے سے کیے گئے جبکہ پاکستان کی چھیاسٹھ سالہ تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو آج تک کسی حکمران چاہے وہ فوجی ہو یا ووٹ سے آیا ہو کبھی جنگ کے دنوں میں بھی اتنے دورے نہیں کے جتنے ہمارے میاں صاحب پانچ ماہ میں کر چکے ہیں -

ہمارے مغل بادشاہ جناب قرضہ اوہ سوری نواز شریف صاحب کے آخری دورہ تھائی لینڈ کو ہی لے لیں . تھائی لینڈ کی پرائم منسٹر محترمہ ینگلک شنواترا جو کہ خیر سے کچھ عرصہ پہلے پاکستان آئیں نہیں بلکہ بلوائی گئیں تھیں . تو ہمارے میاں صاحب کو ١ ماہ بعد ہی ان کی یاد ستانے لگی اور بلآخر تھائی لینڈ کا دورہ پڑ ہی گیا اور وہ بھی ان حالات میں جبکہ وہاں پر بغاوت چل رہی ہے حکومت کے خلاف اور عوام سخت احتجاج کر رہے ہیں وہاں کی حکومت گرانے کی اور میں چلینج سے کہہ سکتا ہوں کہ وہ حکومت چند دن میں ہی چلی جائے گی اور مزے کی بات یہ کہ تھائی لینڈ کی حکومت کے خلاف بھی کرپشن کے الزامات ہیں جس کی وجہ سے عوام سڑکوں پر ہیں -

اب جس ملک کی اندرونی حالت ایسی ہو کہ وہاں کی حکومت آخری سانسیں لے رہی ہو کون سا عقلمند لیڈر اس ملک کا سرکاری دورہ کرے گا اور کون سے قومی مفادات کے معاہدے سائن کرنے گا اس حکومت کے ساتھ .. لیکن ہمارے لیڈر نے وہاں کا سرکاری خرچ پر دورہ کیا اور کوئی ایسی سٹیٹمنٹ سامنے نہیں آئی جس سے پتا چل سکے کہ کوئی معاہدہ دونوں ملکوں کے بیچ ہوا ہے

اب آئیں اصلی بات کی طرف اندر کی بات یہ ہے کہ ہمارے مغل بادشاہ اور شہزادوں کے تھائی لینڈ کی پرائم منسٹر ینگلک شنواترا اور اس کی شنواترا فیملی کے ساتھ گہرے مراسم ہیں اور دونوں آپس میں کروباری اور بزنس پارٹنر بھی ہیں ان دونوں خاندانو کا بزنس دبئی ، عرب امارت ، بریطانیہ اور امریکا تک پھیلا ہوا ہے اور ہمارے میاں صاحب پاکستان کے مفادات کے لئے نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفادات کے لئے اس امیر اور پر آسائش قوم کے پیسوں سے وہاں گئے اور اپنے کاروباری تحفظات کا اظہار کیا کہ اگر مس ینگلک شنواترا کی حکومت ختم ہو جاتی ہے اور انھیں کوئی سزا ہو جاتی ہے تو ہمارے کاروبار کو درپیش مسائل کا حل کیا ہو گا .

کیا یہ ہیں ہمارے لیڈر اور ان کے مفادات کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ ان کے منصوبوں میں غریب عوام کہاں ہے جو امریکا اور آئی ایم ایف سے قرضے لے کر خود اپنی جائیدادیں دوسرے ملکوں میں بنا رہے ہیں اور اس قرض کے عیوض ہمیں غلام اور بھکاری بنا کر یہود و نصاریٰ کو بیچا جا رہا ہے ،،، کیا پاکستان کا نوجوان اپنا نہیں تو اپنی انے والی نسلوں کے لئے اب بھی نہیں جاگے گا ، یاد رکھو ہم تو ان چند خاندانوں کی غلامی کرتے کرتے مر جائیں گے کبھی یہ بھی سوچا کہ اپنے بچوں کو ہم کیا دے کر جائیں گے انہی زرداریوں اور شریفوں کی اولادوں کی غلامی ....؟؟؟؟
ABDUL SAMI KHAN SAMI
About the Author: ABDUL SAMI KHAN SAMI Read More Articles by ABDUL SAMI KHAN SAMI: 99 Articles with 105718 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.