لاشعور پر مادے کا غلبہ

لاشعور نفسیات کے اصطلاح ہے ۔ وہ چیز جو ہماری ساری شخصیت پر حاوی ہے ،اگر ہمارا لاشعور شراب پینا چاہے گا ،ہم کو لوگ لاکھ نصیحتیں کریں ،ذہن عقل اس کو بُرا سمجھے ۔ان سب کے باوجود چونکہ لاشعور چاہ رہا ہے ۔ہم شراب پیں گے ،اچھا، لاشعور نماز پڑھنا نہیں چاہ رہا کوئی اور کام کی طرف مائل ہے تو لاکھ وعیدوں کے باوجود ہم نماز نہیں پڑھیں گے ۔ اور جب لاشعور چاہتا ہے سخت سردی ،سخت حالات میں نماز پڑھیں گے ۔ نفسیات کی رو سے لاشعور ہمارے جسم کا وہ حصہ ہے جو ہم پر حاوی ہے ،جو ہم پر حکمران ہے ۔

آج اجتماعی طور پر ہمارے لاشعور پر جس چیز کی اہمیت ٹاپ پر ہے وہ ہے مال وزر مادے کی اہمیت ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ہر جایئزو نا جائز ذرائیع اختیار کرکے پیسہ بڑھانے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں ۔ہماری پریشانیاں ،خوشیاں پیسے کے بنیاد پر ہیں ۔لاشعور روپے پیسے کے بت کی پوجا کر رہا ہے ۔

زمین پر آج جو بھی فساد برپا ہے وہ اسی بت کی پوجا کی وجہ سے ہے ،بےانصافی ، ظلم، مہنگائی ،قتل وغارت ،ٹینشن ڈیپریشن ، پریشانی سب لاشعور پر مادے مال و زر کے قبضے کی پیداوار ہیں ۔ جب مقصد پست ہے تو کردار بھی پست ہی ہوگا۔ اگر ہم کو جو بھی طریقہ جو بھی ٹکٹک نظر ائے اُس کی مدد سے ہم لاشعور کے اندر اس بُت کو توڑ ڈالیں ۔ مال وزر پیسے کی محبت لاشعور سے دھوڈالیے، اِس گند ،میل کو ہٹاڈالیے کہ ہم کو اصل معبود نظر آجائے۔

شرک ہر زمانے میں مختلف شکل سے اتا ہے۔ںوحؑ کے زمانے میں شرک بتوں کو پوجنا تھا،موسیؑ کے زمانے میں بچھڑے کوپوجنے کے شکل میں شرک نمودار ہوا ،لوطؑ کے زمانے میں خواہشات کی شکل میں نمودار ہوا ۔اس زمانے میں شرک ’’مادہ پرستی‘‘ مال وزر کا روپ دھارا ہواہے۔ہمارے اذہان ہمارے قلوب میں زرکی محبت نے اپنے جڑیں پختہ کر رکھی ہے۔ہمیں عشق ہے تو مال وزر سے اس پے جگھڑے ہیں اس کے لیے ہجرت ہے،قتل وغارت لوٹ مار مال وزر کی علاوہ دوسری چیز کی اہمیت ہی نہیں رہی ہے۔ دین ،انسانیت ،ہمدردی ،بھائی چارے، اطاعت اللہ و رسول کی اہمیت یا تو ہے ہی نہیں یا رسمی ۔

آئیے تھوڑے دیر کے لیے اپنے اندر جھانکتیں ہیں اپنا محاسبہ کر تے ہیں کہ ہم اس شرک میں مبتلا تو نہیں ،ہماری محبت ،نفرت،دشمنی کی بنیاد مال تو نہیں؟ ہمارے محنتوں ، کوششوں کا ہدف مال و زر تو نہیں ؟ ہمارے سپنے مال وابستاں تو نہیں ؟ ہم شرک فی لمحبت میں مبتلا ہوچکے ہیں ؟ ہم مشرک بن چکے ہیں ؟ اپنے بارے میں تنقیدی سوچ دُنیا کا سب سے مشکل تریں کام ہے ۔

مال و زر کا جادو ھاروت و ماروت کے جادو سے کئی سو گنا طاقتور و خطرناک ہے۔ آج اُمت نے مال سے سامری کا بچھڑا بنا رکھا ہے ۔ آپﷺ نے اپنے پیچھے جس بڑے فتنے کے بارے میں فرمایا تھا کہ میں چھوڑے جارہا ہوں وہ مال وزر کا فتنہ ہے ۔ او اپنا چیک اپ کریں کہ ہم کتنے مشرک بن چکے ہیں ۔دل تو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبت کے لیے بنایا تھا اور وہ کس چیز کی محبت میں پھنس چکا ہے؟

siyab khan
About the Author: siyab khan Read More Articles by siyab khan: 2 Articles with 1266 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.