الطاف بھائی ۔۔اور علم ِ غائب

ایک واقعہ مشہور ہے کہ شام کے وقت جب ساری فیملی گھر میں اکٹھی ہوئی تو گھر کی ایک نوجوان لڑکی بولی……آپ سب کو پتا ہے کہ کل ہم میں سے ایک بندہ کم ہو گا……سب حیران ہو گئے مگر اُس سے کسی نے اِسکی بات کی تفصیل نہیں پوچھی……رات کو وہ لڑکی اپنے آشنا کے ساتھ بھاگ گئی……صبح جب پتا چلا تو ہر بند ہ حیران اور پریشان تھا کہ یہ کیا ہو گیا ہے ، اُسی دوران ایک فیملی کے بزرگ بولے’’ بھائی جو بھی ہو لڑکی تھی پیرنی‘‘ دیکھو نہ اُس نے کل ہی کہہ دیا تھا کہ صبح ہم میں ایک بندہ کم ہو گا، اور ایسا کو ئی پہنچا ہوا پیر ہی کہہ سکتا ہے۔

میں دس سال سے صحافت سے منصلق ہوں اور اکثرو بیشتر انسان کسی نہ کسی خبر یا معاملے کی تلاش میں رہتا ہے اِسی لیے بعض اوقات انسان مستقبل میں کسی واقعہ کے ہونے یا نہ ہونے پر اپنی رائے بھی دے دیتا ہے۔ اکثر تجزیہ نگاروں کا خیال سچ بھی ثابت ہو جاتے ہیں اور ایسا ہر بار ممکن نہیں ہو تا……لوگ اپنے تجربے کی بنیاد پر بات کرتے ہیں ۔اور کسی انسان کی بات وحی الہی تو ہوتی نہیں کہ ہر حال میں پوری ہو۔

مگر پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے شہری جو پچھلے بیس سال سے باہر مقیم ہیں مگر جب بھی کوئی واقعہ جو پاکستان میں رونما ہوتا ہے ……وہ اُس واقعہ سے ٹھیک ایک ہفتہ پہلے اپنے مریدوں اور میڈیا چینلز کو ٹیلی فون کے ذریے اطلاع فراہم کر دیتے ہیں۔۔اور اُنکی ہر خبر ’’پیرنی جی‘‘ والی خبر ثابت ہوتی ہے۔ایسا کیوں ہے……؟ یہ بات سوچ سوچ کر میرے سر کے آدھے بال جھڑ گئے ہیں مگر نہ تو میں اِسکا جواب تلاش کر پایا نہ مجھے کسی نے اِس سوال کا جواب دیا۔

آپ ذرا سوچیں کہ ایک ایسا بندہ جو پاکستان سے ہزاروں میل دور بیٹھا ہے……وزیرستان میں ڈرون حملہ ہو تا ہے کچھ پٹھان مر جاتے ہیں……ڈرون کے پانچ منٹ بعد الطاف صاحب کا ٹیلی فون آن ہوجاتا ہے اور وہ پاکستانی میڈیا کو بتاتاہے کہ اِس میں مرنے والے تمام لوگ افغانی تھے ، اُن کے نام اور پتے یہ ہیں ، اور وہ رات دس بج کر پچیس منٹ اور پانچ سیکنڈ پر وہاں پہنچے تھے……وہ تقریر کرتے ہیں کہ اگلے ہفتے کراچی کے حالات خراب ہو جائیں گے اور کراچی کے روڈ ……کراچی کے بسنے والوں کے خون سے رنگین ہو جاتے ہیں……آج الیکڑانک میڈیا کا دور ہے ، کئی میڈیا چینلز کے پاس بڑے بڑے انویسٹی گیشن والے جرنلسٹ ہیں……ہمارے کچھ چینلز تو الطاف بھائی سے تھوڑے سے پیچھے ہیں۔۔ہندوستان میں حملہ ہو تا ہے اور دو گھنٹے بعد اُنکو حملہ آور کا گھر مل جاتا ہے پاکستان میں……مگر افسوس کہ الطاف بھائی اور اُن میڈیا چینلز کے انفارمرز کو کراچی کے روڈوں پر دن دھاڑے جدید اسلحہ کے ساتھ لو گوں کے جسموں کو گولیوں سے چھلنی کرنیوالوں کے گھروں کا پتا نہیں چلتا……الطاف بھائی کاش آپ ہنگو اور وزیرستان میں مرنیوالے افغانیوں کی مصدقہ معلومات کی بجائے کراچی میں کھلے عام خون کی حولی کھیلنے والوں کے نام بتاتے……تاکہ کراچی پولیس اور ایجنسیاں اُنکو گرفتا ر کر کے کراچی کا امن بحال کرتیں……کاش آپ اپنے علم ِ غائب کی طاقت سے اپنے بھائی عمران فاروق اور حکیم سعید جیسے شہیدوں کے قاتلوں کے نام بتادیتے……کاش الطاف بھائی جیسے آپ وزیرستان میں فوجیوں کے گلے کاٹنے والوں کے نام بتا رہے ہیں اُسی طرح آپ کراچی میں ہزاروں لوگوں، فوجیوں، پولیس افسروں اور اہلکاروں، سیکیورٹی ایجنسیوں کے لوگوں کی بوری بند لاشیں بھیجنے والوں کے بھی نام بتا دیتے……اگر آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ ڈرون حملے میں مارا جانیوالے لڑکے کا نام کیا تھا……کس یونیورسٹی کا طالب علم رہا……اور کس طلباء تنظیم کا وہ کارکن تھا……تو یہ کیوں نہیں بتا سکتے کہ کراچی میں لاشیں کون گرا رہا ہے……کراچی کو اسلحے سے درہ خیبر کس نے بنایا……حکیم سعید، ولی خان بابر، مفتی شامزئی، علامہ یوسف لدھیانوی، علی رندھاوا جیسے کئی اہم ترین لوگوں کا خون کس نے بہایا ہے؟؟

آپ کو پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے برآمد ہونیوالے ایک کارتوس پر تو تشویش لاحق ہو تی ہے مگر کراچی کے لوگوں کے جسموں پر گولیوں کی آگ برساتیAK-47, 8.MM, M-16 پر خاموشی کیوں……آپکو لاہور کے روڈ پر ایک جلتی بس تو نظر آجاتی ہے مگر کراچی میں جلتے بازار ، مارکیٹیں اور ہزاروں بسیں نظرکیوں نہیں آتیں؟؟

آج تک پاکستان کی کسی مذہبی یا سیاسی تنظیم نے یہ نہیں کہا کہ اگر ہمارے کارکنوں نے ہتھیار اُٹھا لیا تو کراچی کا کوئی شہری گھر سے باہر نہیں نکل سکے گا۔۔حتیٰ کہ ایسی دھمکی تو طالبان نے بھی کبھی نہیں دی، مگر آپ ہر تقریرمیں فوج اور انتظامیہ کو یہ دھمکی ضرور دیتے ہیں کیوں ۔

پچھلے پچیس سالوں سے آپ کراچی پر حکومت کر رہے ہیں ۔گورنر آپ کا، ناظم آپ کا، کراچی ایڈمنسٹریٹر آپ کا۔۔ MNA اورMPAآپ کے۔۔پولیس آپکی۔۔مگرپچیس سالوں سے کراچی میں خون کی حولی کھیلنے والوں کا آپکو پتا نہیں چلا۔تو آپ سیاست چھوڑ کیوں نہیں دیتے ؟ ایسی سیاسی پارٹی کا کیا فائد ہ جو حکومت میں رہ کر عوام کے عزت، وقاراورجان ومال کا تحفظ نہ کر سکے۔آپ سے میرا آخری سوال یہ ہے کہ آپ خود تو محفوظ ہاتھوں میں ہیں ۔۔کراچی کے لوگوں کو کب تحفظ دیں گیں ؟؟
Malik Parvaiz Iqbal
About the Author: Malik Parvaiz Iqbal Read More Articles by Malik Parvaiz Iqbal: 2 Articles with 1388 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.