پاکستانی ڈاکٹر امریکہ اور کینیڈا میں ! ایک سرسری سا جائز

پاکستان میں عموما ڈاکٹری کی تعلیم یعنی ایم بی بی ایس مکمل کرنیکے بعد پاکستانی ڈاکٹر خصوصا لڑکے امریکہ روانگی کیلئے پر تولنا شروع کرتے ہیں - ، لڑ کیوں کے والدین کو یہ فکر لاحق ہوتی ہے کہ اب جلد از جلد انکو پیا دوارے وداع کیا جائے- اکثر لڑکیا ں بس ڈاکٹری کی ڈگری نام ہی کیلئے لے لیتی ہیں دوسرے لفظوں میں ضائع کر دیتی ہیں - جب سے پاکستانی میڈیکل کالجوں میں لڑکے لڑکیوں کا کوٹہ سسٹم ختم ہو گیا ہے - پیشہ ورانہ کالجوں میں لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے بڑھ جاتی ہے- آجکل تو بہت سے میڈیکل کالجز کا نصاب طلباء کو امریکی طریقہ امتحان کے لئے پہلے سے ہی تیار کرنا شروع کر دیتا ہے- 40 برس پہلے امریکہ کے لئےطبی لائسنس کا یہ امتحان ECFMG کہلاتا تھا پھر یہ FMG اور بعد میں USMLE کہلایا- آجکل مجھے علم نہیں ہے لیکن دس پندرہ برس پہلے پاکستان میں اس امتحان پر چند بد عنوانیوں کے بعد پابندی لگ گئی تھی اور پاکستانی ڈاکٹر بنکاک تھائی لینڈ یہ امتحان دینے جاتے تھے- یہ بھی ایک اچھا خاصہ کاروبار بن چکا تھا - ٹریول ایجنسیاں اس سلسلے میں خوب متحرک تھیں -پرواز سے لیکر ہوٹلوں میں رہایش تک کے انتظامات کر دئے جاتے تھے - جوڈاکٹر حضرات امریکہ کا امتحان پاس نہ کر پاتے وہ پھر برطانیہ عازم ہوتے -خوب سے خوب تر مستقبل کی تلاش ہر ایک کا جائز حق ہے -

امریکہ میں جو ڈاکٹردیگر ویزوں پر آئے انمیں سے چند ایک کوشش کے باوجود لائسنس کا امتحان پاس نہ کر پاتے اور پھر مخلتف قسم کی ملازمتیں گزر اوقات کے لئے کرتے ہیں - اسی سے متعلق میری مختصر کہانی "ڈالر کا جادو" ہے-جسمیں ایک ڈاکٹر جسکو والد کے ذریعے گرین کارڈ ملا وہ لایسنس کا امتحان پاس نہ کر پائے اور کیب ڈرائیور بن گئے-

امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹر کافی بڑی تعداد میں ہیں انمیں ہر شعبے کے اسپیشلسٹ specialists ہیں اور کچھ جی پی GP ہیں- کافی تعداد میں خواتین ڈاکٹر بھی اس میدان میں آگے ہیں- یہ ڈاکٹر یہاں کے خوشحال ترین، مراعات یافتہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں-انکو یہاںزندگی کی بہترین سہولیات میسر ہیں- وسیع پر تعیش مکانات ،انتہائی مہنگی گاڑیاں،بہترین ضروریات زندگی ،بیرون ملک دورے ،ہر ایک نے اپنے شوق کو پورا کیا ہے ایک ڈاکٹر صاحب کا گھوڑوں کا اصطبل ہے انکے گھوڑے ڈربی میں بھی دوڑتے ہیں- اسکے لئے انکے پاس پورا عملہ ہے ایسے بھی ہیں جنکے پاس اپنے ذاتی ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر ہیں-بہتوں نے مختلف کاروباروں میں اپنا سرمایہ لگا یا ہوا ہے-انمیں سے بہت سوں کی وجہ سے پاکستان میں موجود انکے باقی اہل خانہ بھی آرام کی زندگی بسر کرتے ہیں-

ان ڈاکٹروں کو ابتدائی طور پر کافی مشکل اور کڑے اوقات کی تربیت حاصل کرنی پڑی لیکن محنت کا خوب میٹھا پھل پایا - پاکستانی ڈاکٹر امریکی معاشیات میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں وہیں انکے علاج معالجے پر ہر ایک نازاں ہے-انکی ایک تنظیم اپنا APPNA Association of Pakistani Physicians of North America)کے نام سے ہے اپنا کے رجسٹرڈ ممبر 17000 پاکستانی ڈاکٹر ہیں - ایک بہت بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو اپنا کے ممبر نہیں بنے انکے اپنے چھوٹے گروپ یا کمیٹیاں ہیں - جنکے جلسے سیمینار وغیرہ امریکہ کے مختلف شہروں میں منعقد کئے جاتے ہیں جنمیں کئی تفریحی ، ثقافتی اور ادبی پروگرام پیش کئے جاتے ہیں پاکستانی ملبوسات اور سامان آرائش کی فروخت بھی ہوتی ہے، مل بیٹھنے کے مواقع میسر آتے ہیں -

ان میں سے اکثر نے پاکستان میں اپنے خیراتی ادارے، ٹرسٹ یا NGOs بھی بنا رکھے ہیں - اسلام آباد میں شاندار شفاء انٹرنیشنل ہسپتال اور میڈیکل کالج بنیادی طور ہر انہی ڈاکٹروں کا پاکستانی عوام کے لئے تحفہ ہے-

پاکستانی ڈاکٹر کینیڈا میں----
کینیڈا میں پاکستانی ڈاکٹر کڑی آزمائش میں ہیں - حکومت کینیڈا ڈاکٹر کی کٹیگری category ( شعبے میں )عموما ویزہ جاری ہی نہیں کرتی ،اسلئے کینیڈا آنے کے خواہشمند پاکستانی ڈاکٹر اپنے آپکو کسی اور پیشے سے منسلک بتاتے ہیں- یہاں آنے کے بعد پختہ عمر ڈاکٹروں کو مزید آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے - بیشتر ایسے ہیں جنہوں نےلائسنس کا امتحان پاس کرنیکے لئے کافی جتن کئے لیکن ناکام ہوئے اگر کسی طرح طبی شعبے سے منسلک ہوئے تو سبحان اللہ - میں کئی ایسے پاکستانی ڈاکٹروں مرد و خواتین سے واقف ہوں کہ انہوں نے الٹرا ساؤنڈ یا ریڈیالوجی کی ٹریننگ لی یا پھر لیبارٹری ٹیکنشن بن گئے اگر خوش قسمتی سے امتحان پاس کر گئے تو پھر انکے بھی وارے نیارے ہیں --ایک ڈاکٹر صاحب کلینک میں اسقبالیہ کے ریسپشنسٹ بن گئے -وہ اس پر ہھی خوش ہیں ورنہ سیکیورٹی گارڈ، ٹیکسی ڈرائیور اور اسی طرح کی دیگر ملازمتیں کرتے ہیں - آخر لایا ہوا جمع جتھہ کب تک کام آسکتا ہےاور ایک ایسے ملک میں جہاں روپیہ پانی کی طرح خرچ ہوتا ہے؟ایک جاننے والے نے امتحانات پاس کر لئے لیکن ملازمت نہ مل سکی- انکو مشورہ ملا کہ جنوبی افریقہ میں جاکر دو سال ملازمت کرلیں بعد میں انکو کینیڈا میں ملازمت مل جائیگی - وہ دو تین برس کے بعد آکر قسمت ازمائی کرتے رہے، ناکام ہوکر واپس جنوبی افریقہ چلے گئے-ایک اور جاننے والے جو پاکستان میں آنکھوں کے علاج کے ماہر اور فوجی افسر تھے اب اسی پر مطمئن ہیں کہ انکو ایک چشمے کی دکان پر ملازمت مل گئی ہے-اس نوع کے کئی ایک قصے ہیں-

لیکن کینیڈا میں ایسے پاکستانی نژاد مرد و خواتین ڈاکٹر موجود ہیں جنہوں نے یہیں پر تعلیم حاصل کی اور ان میں بہترین سپیشلسٹ ماہرسرجن اور گائنا کالوجسٹ ہیں--وہ یہاں مسلمان کمیونٹی کی خصوصا کافی مدد کرتے ہیںاور ہمارے لئے سرمایہ افتخار ہیں- اگر کینیڈا کے امتحان کا بھی امریکہ کی طرح ایک طے شدہ طریقہ کار ہوتا تو پاکستانی ڈاکٹر یقینا اسے پاس کرتے ہوئے یہاں آتے - لیکن کینیڈا نے اس سلسلے کو کڑا اور مشکل رکھا ہے -اس صورتحال سے پاکستانی ڈاکٹر کافی پریشان و نالاں ہیں--اسکے باوجود کئی پاکستانی ڈاکٹروں کو کلینک اور ہسپتالوں میں دیکھ کر مسرت ہوتی ہے--
 
Abida Rahmani
About the Author: Abida Rahmani Read More Articles by Abida Rahmani: 195 Articles with 235166 views I am basically a writer and write on various topics in Urdu and English. I have published two urdu books , zindagi aik safar and a auto biography ,"mu.. View More