صدر فیصل آباد چیمبر میاں زاہد اسلم کا کامیاب دورِصدارت

فیصل آباد چیمبر آف کامرس ملک کا دوسرا پریمئر چیمبر ہے جو گزشتہ38 سال سے نہ صرف فیصل آباد شہر کی تعمیر و ترقی اور تاجر و صنعتکا ر برادری کے مفادات کا تحفظ ، مسائل کے ازالہ اور حقوق کی ترجمانی کر رہا ہے بلکہ ملکی سطح پر بھی اس ادارے نے ملکی تعمیر و ترقی میں ایک بھرپور اور بے مثال کردار ادا کیا ہے۔ اس ادارے نے اپنی کامیاب تاریخ میں تاجر و صنعتکار برادری کے مسائل کے ازالہ کیلئے نہ صرف مقامی، صوبائی اور ملکی سطح پربے شمار اقدامات ادا کئے ہیں اور بلا شبہ تاجر و صنعتکار برادری اس ادارے کی کارکردگی سے مکمل مطمٔن ہے او ر یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ مسائل اور تجاویز کے سلسلہ میں اس "مدر آرگنائزیشن" کا رخ کیا ہے بے شک مختلف انڈسٹریل سیکٹرزاور کاروباری طبقات کے اپنے اپنے پلیٹ فارمز اور بنیادی سطح پر نمائندگی کیلئے صنعتی تنظیمیں اپنے طور پر کام کر رہی ہیں مگر انہوں نے فیصل آباد چیمبر پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

اگر دیکھا جائے تو اس ادارے کی کارکردگی اس کے سربراہ کے ہی مرہون منت ہے۔ ہر سال منتخب ہونے والے صدر کے سر اس ادارے کی عزت کا جو تاج سجایا جاتا ہے اوروہ اس کی پاسداری بھی کرتا ہے اور اپنے عزم اور جذبے سے اپنے سال کے اقتدار میں وہ قائمہ کمیٹیوں اور ایگزیکٹو کمیٹی سے مشاورت کرکے سابقہ پالیسیوں کو نہ صرف جاری رکھتا ہے بلکہ چیمبر کے وقار میں مزید اضافے کیلئے مختلف امور سرانجام دینے کی کوشش بھی کرتا ہے۔

مختلف صدور کی اگر کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو میرے مطابق اب تک کے آنے والے صدور میں سب سے اچھی اور فقید المثال کارکردگی میاں زاہد اسلم کی تھی میاں زاہد اسلم چنیوٹ کی کاروباری شیخ برادری کے سپوت ہیں وہ نہایت نیک ، رحم دل اور وعدے کی پاسداری کرنے والے انسان ہیں جنہوں نے اپنے کاموں سے ثابت کر دیا کہ وہ باقی سب صدور اور عہدیداران سے بالکل مختلف ہیں ۔ انہوں نے نہ صرف اقدامات کا تہیہ کیا بلکہ اپنے دور صدارت کے سال2012-13 کے اختتام تک بے حد مشکل حالات میں بھی اپنے وعدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

اپنا عہدہ صدارت سنبھالتے وقت جب انہوں نے اپنی پہلی تقریر لکھنے کیلئے مجھے کہا تو میں نے سابقہ ادوار کے پیش نظر ایک بہترین تقریر لکھی جو انہیں پیش کی تو انہوں نے کہا کہابیٹا میں یہ تقریر نہیں کروں گا بلکہ میں نے اپنی والدہ کی ہدایات کے تناظر میں اپنے طور پر ذہن میں ایک ویژن بنایا ہوا ہے چنانچہ میں سالانہ اجلاس عام کے موقع پر اپنا وہ ویژن بزنس کمیونٹی کو دینا چاہتا ہوں بے شک مجھے وہ کام اپنی جیب سے بھی کرنے پڑے تو انشا ء اﷲ میں ضرور کروں گا۔ میں نے دیکھا کہ ناقدین نے ان کے ویژن کو سننے کے بعد بڑی عجیب و غریب باتیں کیں مگر وقت گواہ ہے کہ انہوں نے اپنے کئے گئے تمام وعدوں کو عملہ جامہ بھی پہنایا۔ چیمبر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے بڑے ایونٹس کروائے، سیلاب متاثرین کی مدد کی، طلبہ میں اپنی جیب سے 16 لاکھ روپے کے وظائف تقسیم کئے اس کے علاوہ بے شمار کام کئے جو نہ صرف عام شہری بلکہ ان کے ناقدین کیلئے بھی مشعل راہ سے کم نہیں تھا۔

انہوں نے کارکردگی اور نیت کے ساتھ ایک بھرپور اور دوسروں کیلئے روشن منار کے طور پر بہترین سال گزارا۔ چیمبر کی تاریخ کی پہلی معاشی کانفرنس بلا شبہ ایک بہت بڑا پروگرام تھا جس میں ملک بھر سے ڈاکٹر سلمان شاہ،ڈاکٹر قیس سمیت دیگر معاشی ماہرین اور سیاستدانوں نے شرکت کی اور حکومت کو معاشی زبوں حالی کے تدارک اور معیشت کی بحالی کیلئے ایک " روڈ میپ" دیا گیا جو قابل دیدنی تھی۔ سرینا ہوٹل کا ہال شرکاء سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا اور لوگ میاں زاہد اسلم کو معاشی ماہرین کو اکٹھا کرنے پر دادتحسین دے رہے تھے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے انہوں نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں جن مسائل اور تجاویز کا تذکرہ کیا تھا مقررین نے انہیں تجاویز پر تفصیلاً روشنی ڈالی تھی۔چیمبر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے اٹھارہ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے عشائیے میں شرکت کی اور صنعت و حرفت کو درپیش مسائل کے ازالہ کا عزم کیا جو اس ایوان کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے۔

مجھے یاد ہے کہ وہ دن جب میاں زاہد اسلم نے اپنی جیب سے قریباً 16 لاکھ روپے کی خطیر رقم سے فیصل آباد و گردو نواح کے 150 مستحق اور ذہین طلبہ و طالبات میں وظائف تقسیم کئے تا کہ کوئی ذہین غریب بچہ یا بچی غربت کی وجہ سے تعلیم کے حصول سے محروم نہ رہ سکے۔ اس موقع پر نائب صدر چوہدری محمد بوٹا کے الفاظ مجھے آج بھی یاد ہیں جو بلا شبہ تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ " میری اس ادارے سے وابستگی کے گزشتہ کئی سالوں میں آج کی تقریب بامقصد اور باوقار رہے " اس موقع پر ان کی آنکھوں سے آنسو بھی ٹپک رہے تھے۔

میاں زاہد اسلم کا ایک اور اقدام کہ انہوں نے بڑے مشکل اور کڑے وقت میں اپنی پہلی تقریر میں کئے گئے وعدے کے مطابق راجن پور کے سیلاب متاثرین میں25لاکھ روپے تقسیم کئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنی جیب سے چیمبر کے سب سے پرانے ملازم کیلئے حج کیلئے رقم ادا کی جو چیمبر کی تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھا جائیگا۔

قارئین! اس آرٹیکل کا مقصد میاں زاہد اسلم کے اقدامات بارے آپ کو آگاہ کرنا تھا تا کہ آپ نیک نیت اور فرشتہ صفت انسان کے اچھے کاموں سے واقف ہو سکیں۔ اﷲ تعالیٰ میاں صاحب کو ان کے اچھے کاموں کے بدلے میں مزید کاروباری ترقی اور دلی سکون عطا فرمائے۔ بے شک ان جیسے انسان باقی لوگوں کیلئے مشعلِ راہ ہوتے ہیں۔ لوگ انہیں کاپی کرکے اپنا مقدر بناتے ہیں اور آنے والی زندگی میں بطور کامیاب انسان دنیا میں اپنا مقام پید ا کرتے ہیں۔
Asrar Ahmed
About the Author: Asrar Ahmed Read More Articles by Asrar Ahmed: 9 Articles with 7569 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.