توبہ واستغفار- ہر مصیبت و پریشانی کا علاج

پہلی صدی ہجری کے ایک بزرگ عالم کے حالات میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ ان کے پاس ایک شخص آیا، اس نے شکایت کی کہ زمین میں قحط پڑگیا ہے، غلہ پیدا ہی نہیں ہوتا یا بہت کم پیدا ہوتا ہے، تو ان بزرگ نے فرمایا: کثرت سے توبہ و استغفار کرو۔کچھ دیر بعد ایک دوسرا شخص آتا ہے اور کہتا ہے کہ میرے ہاں اولاد نہیں ہوتی، میں اولاد کا خواہش مند ہوں۔ اس کو بھی وہ بزرگ یہی فرماتے ہیں کہ کثرت سے توبہ و استغفار کرو۔پھر کچھ دیر بعد ایک تیسرا شخص آتا ہے، وہ بھی اپنی کوئی پریشانی بتلاتا ہے، تو اس کو بھی یہی کہتے ہیں کہ کثرت سے توبہ و استغفار کرو۔ان کے پاس جو لوگ بیٹھے ہوئے تھے، ان میں سے کسی شخص نے پوچھ لیا کہ حضرت! تین افراد آئے، سب نے اپنی الگ الگ پریشانیاں ذکر کیں، مگر آپ نے سب کو ایک ہی جواب دیا؟ آخر ایسا کیوں؟ فرمایا: کیا تم نے اللہ کا یہ فرمان نہیں پڑھا: { اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا، يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا، وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَّبَنِيْنَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَاراً} [نوح:10-12] "اپنے رب سے بخشش چاہواور معافی مانگو، یقیناً وہ بڑا بخشش کرنے والاہے، وہ تم پر آسمان سے موسلا دھار بارش نازل فرمائے گا، اور تمہارے مال و اولاد میں خوب اضافہ فرمائے گا، اور تمہیں باغات دے گا، اور تمہارے لیے نہریں جاری کردے گا۔"

استغفار اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے، جس کے فوائد سے اکثر لوگ ناواقف ہیں، آج اس دور میں جب کہ کوئی کسی بیماری میں مبتلا ہے، کوئی کسی آزمائش میں گرفتار ہے، کسی کو کوئی پریشانی لاحق ہے، کوئی کسی مصیبت سے دوچار ہے، کوئی ناحق مقدمے میں پھنسا ہوا ہے، مزید یہ کہ گناہوں اور معاصی کی کثرت ہے، اعمال صالحہ کی رغبت کم ہے، آدمی نیک کام کرنا چاہتاہے لیکن کر نہیں پاتا، یا شروع بھی کردیتا ہے تو اسے کسی نہ کسی وجہ سے چھوڑ دیتا ہے، کوئی مطلق اولاد سے محروم ہے، کسی کو اولاد تو ہے لیکن وہ مطیع وفرمانبردار اور نیک نہیں بلکہ نافرمان ہے، غرضیکہ ہر ایک کسی نہ کسی دشواری اور آزمائش میں گرفتار ہے، تو ان حالات میں توبہ و استغفار کی ضرورت اور بڑھ جاتی ہے، کیونکہ گناہ اکثر مصیبتوں اور پریشانیوں اور نیک کام کی توفیق نہ ہونے کا سبب ہیں، ان سب کا واحد علاج یہی ہے کہ اعمال صالحہ کی کوشش جاری رکھتے ہوئے کثرت سے توبہ و استغفار بھی کریں، تاکہ رحمت الٰہی متوجہ حال ہو، پریشانیوں، مصیبتوں، تکلیفوں اور بیماریوں سے نجات حاصل ہو۔

توبہ و استغفار کے بہت سے فوائد کتب دینیہ میں مذکور ہیں، جن میں کچھ یہ ہیں: گناہ معاف ہوتے ہیں، اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے، قرب الہی ملتا ہے، رحمت کا نزول ہوتا ہے، مصیبتیں دور ہوتی ہیں، پریشانیوں سے نجات ملتی ہے، غموں کا ازالہ ہوتا ہے، بیماریوں سے شفا ملتی ہے، عزت وقوت میں اضافہ ہوتا ہے، مال و دولت میں ترقی واضافہ اور برکت ہوتی ہے، بے اولادوں کو اولاد نصیب ہوتی ہے، بے روزگاروں کو ملازمت ملتی اور ان کی بے روزگاری دور ہوتی ہے، دینی ودنیوی ترقی کا موجب ہے، زندگی خوشگوار ہوتی ہے، رزق میں اضافہ اور برکت ہوتی ہے، فتنے وآلام ومصائب دور ہوتے ہیں، گھر میں خوشحالی اور خوشی آتی ہے، غرضیکہ توبہ واستغفار جب دل سے کیے جائیں تو اس کے بے شمار فوائد ہیں، جس کے بے شمار واقعات موجود ہیں۔

توبہ و استغفار یہی ہے کہ یہ سمجھے کہ گناہ تباہ کرنے والی اور اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والی شے ہے، اور گذشتہ غلطیوں و گناہوں پر خوف و ندامت پیدا ہوکر ان کی تلافی کرنے کی سچی اور خالص رغبت اتنی پیدا ہوجائے کہ جس گناہ میں مبتلا تھا، اس کو فوراً چھوڑ دے، اور آئندہ کے لیے اس سے بچنے اور پرہیز کرنے کا پختہ عزم کرے، اور اس کے ساتھ ہی جہاں تک ہوسکے گذشتہ غلطیوں، کوتاہیوں کی تلافی کی کوشش کرے، اگر کسی کا حق اس نے مارا تھا تو اس کا حق جتنی جلدی ہوسکے لوٹائے، دوسروں کے حقوق ادا کرے۔

استغفار کے لیے کوئی خاص صیغہ متعین نہیں، نہ ہی کوئی خاص زبان مقرر ہے، البتہ استغفارکے جو صیغے احادیث میں مذکور ہیں، ان کا اہتمام ہو تو زیادہ باعث ثواب اور مفید ہوگا، ان صیغوں میں سب سے افضل سید الاستغفار ہے، چنانچہ صحیح بخاری میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ سید الاستغفار -یعنی سب سے اعلیٰ استغفار- یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں اس طرح عرض کرے: "اَللّهُمَّ أَنْتَ رَبِّيْ لَا إِلهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِيْ، وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوْءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوْءُ بِذَنْبِيْ، فَاغْفِرْلِيْ فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ."(ترجمہ: اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تونے ہی مجھے پیداکیا، میں تیرا ہی بندہ ہوں، اور جہاں تک مجھ سے ہوسکے گا تیرے ساتھ کیے ہوئے عہد اور اطاعت و فرمانبرداری کے وعدے پر قائم رہوں گا، تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے عمل و کردار کے شر سے، میں اقرار کرتا ہوں کہ تونے مجھے نعمتوں سے نوازا، اور اس کا بھی اعتراف کرتا ہوں کہ میں نے تیری نافرمانیاں اور گناہ کیے، اے میرے آقا ومولی! تو مجھے معاف کردے، اور میرے گناہ بخش دے، تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس بندے نے اخلاص اور دل کے یقین کے ساتھ دن کے کسی حصہ میں اللہ کے حضور میں یہ عرض کیا (یعنی ان کلمات کے ساتھ استغفار کیا) اور اسی دن رات شروع ہونے سے پہلے اس کو موت آگئی تو وہ بلا شبہ جنت میں جائے گا، اور اسی طرح اگر کسی نے رات کے کسی حصہ میں اللہ کے حضور میں یہ عرض کیا اور صبح ہونے سے پہلے اس رات میں وہ چل بسا، تو بلا شبہ وہ جنت میں جائے گا۔

Abdul Hadi
About the Author: Abdul Hadi Read More Articles by Abdul Hadi: 2 Articles with 7767 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.