لیاری۔۔۔۔۔۔نوجوان ہی کچھ کر سکتے ہیں۔

خبر ہے کہ ملیر کے پانچ کالجوں نے لیاری یونی ورسٹی سے الحاق کرانے سے معذوری ظاہر کردی۔ایک پرنسپل نے بتایا کہ جب ہم نے اپنے طلباسے کہا کہ وہ لیاری یونی ورسٹی کے امتحان دیں گے تو انھوں نے کہا کہ وہ کالج چھوڑ دیں گے ، مگر لیاری میں امتحان نہیں دیں گے۔

یہ ایک افسوس ناک خبر ہے ۔ بہر حال ایک اچھی خبر یہ ہے کہ اس وقت لیاری کی شہید بے نظیر بھٹو یونی ورسٹی جامعہ کراچی کے بعد الحاق شدہ کالجوں اور پرائیویٹ امتحان لینے والی دوسری یونی ورسٹی بن گئی ہے ۔ 19 نومبر سے شروع ہونے والے امتحانات میں 1000 طلباء شریک ہوں گے۔ حالاں کہ اس دفعہ بی ایس سی کے امتحان بھی نہیں ہو رہے ہیں۔صرف بی اے اور بی کام کے امتحان ہو رہے ہیں۔ الحاق شدہ کالجوں کی تعدا د 8 ہو گئی ہے۔ پچھلی حکومت نے لیاری کے جیالوں کے لیے تعلیمی لحاظ سے کچھ ایسے اقدامات کیے تھے، جو واقعی قابلِ تعریف ہیں ۔ پچھلی حکومت کے دور میں ہی بے نظیر بھٹو شہید یونی ورسٹی(لیاری یونی ورسٹی )، بیرسٹر ذوالفقار علی بھٹو کالج اور شہید بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج جیسے اداروں کا قیام عمل میں آیا۔ اس کے علاوہ پچھلی حکومت نے نوجوانوں کے لیے بہت سارے فنی کورسز کا بھی انعقاد کرایا تھا،جو بالکل فری تھے ۔

میرے مخاطب اس وقت لیاری کے نوجوان ہیں ۔ یہ بات درست ہے کہ لیاری جرائم پیشہ لوگوں کا گڑھ ہے ۔ یہاں سرعام جوئے کے اڈے چلتےہیں ۔ یہاں کے کچھ لوگ چرس ، افیون اور شراب جیسی چیزوں کے دھندے میں ملوث ہیں ۔ یہاں سر عام طرح طرح کے حیلے بہانے تراش تراش کر بھتا لیا جاتا ہے ۔ یہاں ہر راہ گیر ہر لمحے اندھی گولی سے خائف رہتا ہے ۔ یہاں اغوا برائے تاون کی وارداتیں بھی کھلم کھلا ہوتی ہیں ۔ یہاں عمارتوں اور دوکانوں پر لگےہو ئےگولیوں کے نشانات یہاں کے حالات کی سنگینی کی غمازی کرتے ہیں ۔یہاں فائرنگ شروع ہونے کا کوئی وقت نہیں ۔ کسی وقت بھی شروع ہو سکتی ہے ۔ یہاں "دو متحارب گروہوں کی لڑائی" کئی بے گناہوں کو ابدی نیند سلا چکی ہے ۔ یہاں دوسرے علاقے کے لوگ آنے سے یوں ڈرتے ہیں ، جیسے یہ ان کے دشونںں کا علاقہ ہو۔حالاں کہ لیاری کے عام باشندے نہایت امن پسند ہیں ۔ سب سے افسوس ناک بات یہ ہے یہاں چھوٹے چھوٹے لڑکوں کے ہاتھوں میں بندوقیں تھمادی جاتی ہیں ۔یہی وہ وجوہات ہیں ، جن کی وجہ سے ملیر کے پانچ کالجوں نے لیاری یونی ورسٹی سے الحاق کرانے سے معذوری ظاہر کی ہے۔

لیکن ان سب کے با وجود لیا ری کے وہ بوڑھے جو سر ِ شام اپنے پرانے ہم جولیوں کے ساتھ تاش کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں ، آپ سے امید لگائے بیٹھے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ آپ پڑھیں گے ، لکھیں گے ۔ پھر اپنے علم کی شمع سے ظلم و بربریت کے اندھیروں کا خاتمہ کریں گے ۔ یہ بات حقیقت ہے کہ آپ ہی لیاری کے نا گفتہ بہ حالات کو روایتی نہج پر لا سکتے ہیں ۔ اس علاقے کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں ۔پچھلی حکومت نے آپ کے لیے جو تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں ، ان سے بھر پو ر فائدہ اٹھائیے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ آپ کی کوششوں سے آنے والی نسل کے ہاتھوں میں بندوق اور ٹی ٹی کی بجائے قلم اور کتاب ہو ۔ مگر یہ سب کچھ آپ ہی کر سکتے ہیں ۔۔۔ فقط آپ ۔۔۔۔۔!
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 147163 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More