امیر منور حسن کا بیان شہادت اور سیاسی حلقے

جماعت اسلامی کے امیر منور حسن کے سوالیہ نشان برانڈ متنازعہ بیان پر سیاسی حلقوں اور عوامی فورمز پر تنقیدی محشر برپا ہے۔ میرے مطابق انہیں اس نازک وقت پر ایسی غیر ضروری بات کرنے سے اجتناب برتنا چاہیے تھا جو امریکہ مخالف رائے عامہ کو تقسیم کرنے یا قومی و ملی یک جہتی کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ فوج کا ہر سپاہی اپنے جرنیل اورنظم کے حکم کا مکمل پابند ہوتا ہے سو کسی بھی محاذ پر لڑنے والے سپاہی اور افسر کے پیشہ ورانہ معاملات پر کسی قسم کی تنقید اور ان کی شہادتوں پر شرعی بحث کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ امریکہ کی طرف اپنے مفادات کے حصول کیلئے پاکستان پرمسلط کی گئی وار اگینسٹ ٹیرر میں افواج پاکستان کو mh1پھنسانے کے اصل ذمہ دار امریکہ اور مغرب کے زرخرید غلام پرویز مشرف اور زرداری اینڈ کمپنی جیسے ننگِ ملک و ملت کٹھ پتلے ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور شہید بینظیر بھٹو کے مستقبل کے ممکنہ شہید بیٹے نے گوری دوشیزاؤں کے جھرمٹ سے ٹویٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ منور حسن کی جانب سے حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دیے جانا غداری کے برابر ہے۔ لیکن انہوں نے یہ نہیں بتاہا کہ ان کے نانا اور والدہ محترمہ کس اصول اور منطق کے مطابق شہہد قرار دیے جانے کا حق رکھتے ہیں۔ بلاول کو یاد رہے کہ نہ تو ان کے نانا مشرقی پاکسستان میں بھارتی فوجوں یا مکتی باہنی کیخلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے اور نہ ہی ان کی والدہ نے کشمیر کی سرحد پر بھارتی فوج کیخلاف جنگ میں گولی کھائی۔ انہوں نے کہا کہ منور حسن کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔ جماعت اسلامی کی طرف سے بیان واپس نہیں لیا جاتا تو جماعت اسلامی پر پابندی لگائی جائے۔ احباب اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ملک میں جاری دہشت گردی چالیس ہزار فوجی جوانوں اور معصوم عوام کی قیمتی جانیں لے چکی ہے، لیکن دہشت گردوں کے بھیس میں بغیر ختنوں کے ہندو اور سکھوں کے راز سے پردہ اٹھانے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے۔ کوئی سیاسی رہنما بلوچستان میں جاری دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے مصدقہ ثبوت ہونے کے باوجود کسی عالمی فورم پر بات کرنے کی جرات نہیں رکھتا۔ پی پی پی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ دہشت گردوں کو شہید کہنا افسوس ناک ہے، دہشت گرد شہید ہیں تو ان کے ہاتھوں مارے جانے والے بے گناہ عوام کون ہیں؟ لیکن پی پی پی کا کوئی بھی رہنما یہ بتانے سے قاصر ہے کہ ان لوگوں کو دہشت گرد کس نے بنایا اور وہ کون سی طاقت ہے جو ہر بارڈرون حملوں سے مذاکرات کی فضا کو متعفن بنا کر دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے۔ پی پی پی کے رہنما آج تک یہ بتانے سے گریزاں ہیں کہ نیٹو افواج کے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے چوبیس فوجی جوانوں کا خون بیچنے والی زرداری اینڈ کمپنی کے ساتھ کیا سلوک ہونا چاہیے۔ ترجمان اے این پی زاہد خان نے ردعمل میں کہا کہ شہداءکے لواحقین کومنور حسن کے بیان سے دکھ ہوا ہو گا، یہ بیان معافی کے قابل نہیں۔ منور حسن کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے اور بیان واپس نہ لینے پر جماعت اسلامی پر پابندی لگائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ڈالرز لیکر امریکہ کیلئے لڑتے تھے انہیں ہوش نہیں آئی۔ جماعت اسلامی کو بنگلہ دیش کی طرح پاکستان میں بھی سزائیں ملنی چاہئیں۔ بھارتی ڈکٹیشن پر سیاست کرنے والے سرحدی گاندھی کے سرخ پوش دہریوں کو یاد ہونا چاہیے کہ جس وقت جماعت اسلامی افغانستان میں روسی افواج کیخلاف لڑ رہی تھی اس وقت پوری پاکستانی فوج ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی تھی۔ بنگلہ دیش کی طرح پاکستان میں بھی سزائیں دینے کے حوالے سے شرمناک بیان دینے والے زاہد خان کو خبر ہونی چاہیے کہ کہ اس وقت پاکستانی فوج کی مددگارجماعت اسلامی ہی تھی ۔ باچا خانی گروہ کے اصل آقا بھارت کی افواج اور بنگالی مکتی باہنی سے لڑنے والی البدر اور الشمس جماعت اسلامی کی ہی تنظیمیں تھیں۔ آج بھارت اور ہندوآتہ کے زیر اثر سیکولر بنگلہ دیش میں اسلام کا نام لینے والے ہر شخص کو جیل اور پھانسی کا سامنا ہے تو کیا اے این پی کے بھارتی سیکولر چیلے پاکستان میں بھی بنگلہ دیش جیسا وہی مسلم کش سیکولر نظام چاہتے ہیں جس میں اسلام کا نام لینے اور قرآن و شریعت کی بالادستی بات کرنے والا پھانسی اور جیل کا سزاوار ٹھہرے۔

کراچی آپرشن کے حوالے سے افواج پاکستان پر بے ہنگم تنقید ہی نہیں کراچی اور پکا قلعہ حیدرآباد میں افواج پاکستان پر حملوں میں ملوث متحدہ قومی موومنٹ کے خود ساختہ بھگوڑے قائد الطاف حسین نے اپنے ردعمل میں کہا کہ منور حسن کے بیان پر پاک افواج کے ترجمان نے واضح موقف اختیار کرکے قوم کے دل جیت لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر نے فوجی افسروں اور جوانوں کی قربانیوں کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے غیرذمہ دارانہ بیان کی مذمت کرکے عوامی جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ الطاف حسین شاید اس بات سے جان بوجھ کر بے خبر ہیں کہ پوری پاکستان قوم اس حقیقت سے کلی باخبر ہے کہ وہ بھارتی ایجنسیوں اور صلیبی قوتوں کی پیداوار ایسے ننگ ملک شخص ہیں جن کی اسلام اور پاکستان سے دشمنی اب پوری طرح عیاں ہو چکی ہے۔ صد افسوس کہ پاکستان کے ننگِ وطن سیاست دانوں، مفادات کے کھیتوں کے فصلی بٹیروں اور مواقع کے تالابوں پر ٹرانے والے برساتی مینڈکوں کو نہ کبھی شرم آئی ہے نہ آئے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ افواج پاکستان کو پیٹھ پیچھے چھرا گھونپنے والی بھارتی ایجنسیوں، افواج پاکستان کئ قاتل سامراجی و صلیبی طاقتوں کے ایجنٹ سیاست دان اور لندن و دہلی کی ڈکٹیشن پر پورے ملک کو بندوق کے زور پر ہائی جیک کرنے والے بھتہ خور ٹارگٹ کلر مافیہ ہی موجودہ حالات کے اصل ذمہ دار ہیں۔ لیکن میرا ایمان ہے کہ منور حسن کے غیر ضروری بیان پر وطن کے تحفظ کی ضامن افواج پاکستان سے نام نہاد محبت کی سیاست چمکانے والے ملک دشمن عناصراپنے مذموم مقاصد میں ہمیشہ ناکام و نامراد ٹھہریں گے۔ اس حوالے سے جنرل (ر) حمید گل کے اس بیان کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جو میرے ذاتی موقف کے قریب تر ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہیں قوی امید ہے کہ منور حسن صاحب اپنا متنازعہ بیان واپس لیں گے، ویسے بھی جماعت کے رہنما لیاقت بلوچ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی پاک فوج کے شہدا کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے ان کی عظمت کی قدردان ہے۔ حمید گل نے کہا کہ وہ قومی سیاستدانوں اور میڈیا سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس نازک معاملے پر زیادہ دھول نہ اڑائیں کیونکہ یہ ہماری بہت ہی موقر ادارے کی حساسیت کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قومی میڈیا کو پاک فوج اور آئی ایس آئی کو حیلے بہانے سے مورد الزام ٹھہرانے اور جا بے جا تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی روکنا چاہئے کیونکہ اس وقت پاکستان حالت جنگ میں ہے۔ اس وقت قوم اور فوج کے درمیان کس قسم کا اختلاف نظر نہیں آنی چاہئے۔ یہ میرا ذاتی موقف ہے کہ اب پاکستانی میڈیا، بلاول زرداری، الطاف حسین جیسے سیاست دانوں اوربھارتی ایجنسیوں کے اشارے پر اپنے عریاں بدن پر آئی ایس آئی کے ٹٹو بنا کر اپنے ملک کے اداروں کی تذلیل و تطہیر کرنے والی ملکہء فحاشی وینا ملک میں کوئی خاص فرق نہیں رہ گیا۔ کاش کہ منور حسن ایسا متنازعہ بیان نہ دیتے۔ میرا خیال ہے کہ ان کی اس بے وقت کی راگنی کو ان کے ذاتی موقف کے طور پر ہی لیا جانا چاہیے. اکثر و بیشتر اہم ایشوز پر جماعت اسلامی پاک فوج کی ہمنوا رہی ہے، سو ایسا بیان جماعت اسلامی کے اجتماعی موقف یا جماعتی کارکنان کا ترجمان ہر گز نہیں ہو سکتا۔ لیکن منور حسن صاحب کےاس بیان سے میں پوری طرح متفق ہوں کہ کون شہید ہے اور کون نہیں اس بات کا سرٹیفیکیٹ الطاف حسین سے لینے کی ضروت نہیں ۔۔ منور حسن ، بلاول زرداری اور الطاف حسین جو بھی موقف رکھتے ہوں کم از کم میں بھٹو، بینظیر، بشیر بلور یا سلمان تاثیر جیسے کسی بھی سیاسی مقتول کو کسی بھی قیمت پر شہید تسلیم نہیں کر سکتا۔۔۔۔
Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 258372 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More