عوام کا حق

ایک وقت تھاکہ ہر کوئی خوش دکھائی دیتا ہر طرف خوشی ہی خوشی نظر آتی بچے کیا بڑے بھی مطمئن نظر آتے تھے لیکن ہماری حکومت نے اب ایسے حالات پیدا کردیئے ہیں کہ اب تو سانس لینا بھی مشکل ہوگئی ہے ہر بندہ چاہتاہے خوش رہے لیکن اگر جیب اجازت دے گی تو کچھ ہوگا اب تو کئی جگہ پر قربانی صرف اور صرف نمائش کیلئے کی جاتی ہے اور بعد میں ران روسٹ کرکے مزے اڑائے جاتے ہیں اب تو عوام سے قربانی لی جارہی ہے عید سے چاردن پہلے کچھ لوگوں کو بجلی کے بل تھما دیئے گئے جن لوگوں کا بل 2000تک آتا تھا اب 5000تک آرہاہے جس کی وجہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ جو جب ان کا دل کرتاہے قیمتیں بڑھادیتے ہیں وہ بھی غریب اور غربت کی چکی میں پسی ہوئی عوام کا اب عوام بچوں کے کپڑے بنا ئے، روٹی کھائے یا پھر بڑے بڑے بل اداکرے ابھی تو لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اگر عوا م کو پوری بجلی مل جائے (اﷲ کرے) تو بل دینا اس عوام کے بس کی بات نہیں رشوت چور بازاری اور سٹریٹ کرائم کی ساری وجہ یہی ہے جب حالات خراب ہوں گے اور کچھ بھی نہیں بچے گا ہماری حکومت نہ جانے کیسے کیسے پراجیکٹ شروع کررہی ہے وہ پروجیکٹ پر لگایا گیا پیسہ اگر عوام کی خوراک پر لگائے تو کتنا اچھا ہوگا مگر ان کو عوام سے کیا عوام جائے جہنم میں اسی عوام نے نعرے لگالگاکر ان کو اقتدار پر بٹھایا اور آج یہی عوام دربدر کی ٹھوکریں کھارہی ہے ہم آخر جائیں تو جائیں کہاں کیا کوئی پُرسان حال نہیں ہے مہنگائی اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ مہنگائی کنٹرول کرنے والے رزق حلال کمائیں اور روزانہ چیک کریں اور شاید پھر بہترہو مگر یہاں تو ماجرا ہی کچھ اور ہے یہاں پر کرپشن اتنی ہے یہاں جسکو بھی اقتدار کا مزہ ملتاہے وہ پورا فائدہ اٹھاتاہے کہ بعد میں موقع ملے نہ ملے ایک اور نقصان یہ ہے اگر کوئی صاحب حیثیت کسی بھی جرم میں پکڑاجاتاہے اور رشوت دے کر باہر آناپڑتاہے یہاں پر قانون اگر کچھ ہے بھی تو عوام کے لئے ہے لیکن کئی معاملات ایسے ہوتے ہیں کہ تھانے کے اندر ہی حل ہوجاتے ہیں پیسے دے کر۔ہم رشوت کیوں لیتے ہیں کہ ہم نے اپنے رب کو جواب نہیں دینا جب ایک بندہ عوام کی خدمت کیلئے اور حفاظت کیلئے معمور کردیاجاتاہے تو اس کا فرض ہے کہ اپنے فرائض خوش اسلوبی سے سرانجام دے حرام کی بجائے حلال کھائے تب کچھ ممکن ہے بات کہاں سے کہاں نکل گئی عید اس عوام نے جس حال میں گزاری ہماری موجودہ اور سابقہ حکومت کے تمام لیڈران کو پتہ ہے وہ بچے نہیں ہیں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا آخرکیوں اور کب تک جب اس غریب عوام کا صبر کا پیمانہ ختم ہوگیا اور انجام بہت بُرا ہوگا اور ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ گیس اور بجلی کے بلوں میں فضول قسم کے چارجز لگانے سے اجتناب کیا جائے جب آپ عوام کو دے کچھ نہیں سکتے تو لینے کا بھی آپ کو کوئی حق نہیں۔

Malik Sajid Awan
About the Author: Malik Sajid Awan Read More Articles by Malik Sajid Awan: 50 Articles with 34238 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.