گورا اور میں

انسان بھی عجیب شے ہے نہ ابتدا کا پتہ نہ انتہا کا نہ عروج کا نہ زوال کا نہ زندگی کا نہ موت کا، نہ غم کا نہ خوشی کا، نہ اپنوں کا نہ بیگانوں کا، انسان کو کس چیز کا گھمنڈ ہے کس بات کا غرور ہے، جب جہاز زمین چھوڑ دیتا ہے تو کون جانتا ہے کہ قبر بھی ملے گی کہ نہیں لیکن پھر بھی ہر مسافر کو فقط اپنے سامان کی فکر ہوتی ہے وہ بار بار اپنی جیب کو اور قیمتی چیزوں کو اپنے تصورات میں دیکھتا رہتا ہے میرے ساتھ والی سیٹ پر ایک گورا سفر کر رہا تھا اور اپنے قیمتی لیپ ٹاپ پر کوئی کام کرنے میں مصروف تھا کہ اچانک بے خیالی میں میرا ہاتھ زور سے لیپ ٹاپ کو لگ گیا تو وہ بہت برہم ہوا میں نے سوری کہا تو بولا بات سوری کی نہیں ہے یہ پانچ ہزار ڈالر کا ہے اگر ٹوٹ جاتا تو کون پیسے دیتا۔ میں نے کہا کہ آپ فرض کیوں کرتے ہیں جبکہ ٹوٹا ہی نہیں اور اگر فرض کرنا ہی ہے تو آؤ بڑی بات فرض کرتے ہیں " فرض کرو یہ جہاز گر جائے تو کیا ہوگا" وہ حیرت سے میرے منہ کی طرف دیکھنے لگا، پر یہ جہاز نہیں گر سکتا یہ بہت اچھی کمپنی ہے مجھے معلوم ہے یہ پی آئی اے کا جہاز نہیں ہے، میں نے کہا تو پھر یہ لیپ ٹاپ بھی نہیں ٹوٹ سکتا مجھے معلوم ہے یہ بہت اچھی کمپنی کا بنا ہوا ہے اور ان بریکیبل ہے۔ کہنے لگا تم جہاز کو لیپ ٹاپ سے کیوں کمپئیر کرتے ہو، میں نے کہا فرض کرنے میں تو کچھ بھی کیا جا سکتا ہے میں فرض کر سکتا ہوں کہ تم گورے نہیں ہو یا تم فرض کر سکتے ہو کہ میں پاکستانی نہیں ہوں کہنے لگا مجھے لگتا ہے تم فلسفہ پڑھتے ہو میں‌ نے کہا مجھے لگتا ہے کہ تم کسی غلط فہمی کا شکار ہو۔ کہنے لگا مجھے تمہارے ساتھ بات کر کے خوشی ہوئی ہے اور مزید بات کریں گے لیکن ابھی مجھے کچھ کام کرنا ہے میں نے کہا ضرور کرو اور مجھے بھی تمہارے ساتھ بات کر کے خوشی ہوئی ہے۔ تھوڑی دیر میں کھانا آ گیا اور چونکہ میں نے پہلے سے کہہ رکھا تھا اس لئے میرے لئے حلال کھانا آیا اور گورا مزے سے حرام کھانے لگا شراب بھی ساتھ تھی مجھے کہنے لگا یہ حرام اور حلال کیا ہے خوراک تو خوراک ہوتی ہے تم ایسا کیوں کرتے ہو میں نے کہا کبھی تم نے زہر پیا ہے ہنسنے لگا ارے اگر پیا ہوتا تو یہاں کیسے ہوتا میں نے کہا تو پھر اگر میں حرام کھا لیتا تو یقیناً یہاں نہ ہوتا کہنے لگا تو پھر تمہارا مطلب ہے کہ ایک چیز تمہارے لئے زہر ہے اور میرے لئے خوراک میں نے کہا کہ نہیں تمہارے لئے بھی زہر ہے کہنے لگا کہ وہ کیسے میں نے کہا تم خدا کو مانتے ہو کہنے لگا نہیں میں نے کہا اسی لئے تو زہر ہے کہنے لگا تو کیا اگر میں خدا کو مان لوں تو پھر یہ زہر نہیں رہے گا میں نے کہا پھر حرام بن جائے گا۔ وہ ہنسنے لگا زور سے اور کہنے لگا لگتا ہے تم اسامہ بن لادن کے پیروکار ہو۔ اتنے میں جہاز کے پائلٹ نے اعلان کیا کہ فضائی طوفان کی وجہ سے ہمیں ایمرجنسی کا سامنا ہے اور ہمیں یہ سفر بارہ گھنٹے کی بجائے آٹھ گھنٹے میں کرنا ہے آپ سیٹ بیلٹ باندھ لیں اور جھٹکوں کی فکر نہ کریں۔ اب گورا متفکر ہوا جب پہلا جھٹکا آیا تو لیپ ٹاپ اسکی گود سے نکل کر زور سے زمین پر گرا اور ٹوٹ گیا اس نے سیٹ بیلٹ کھول کر اسے اٹھانے کی بھی زحمت گورا نہ کی وہ دل کا مریض تھا مجھے بیگ سے ایک گولی نکال کر دینے کو کہنے لگا میں نے گولی نکال کر اسکی زبان کے نیچے رکھ دی کہنے لگا میں مرنا نہیں چاہتا کوئی ایسی صورت ہے کہ ہم زندہ آک لینڈ پہنچ جائیں میں ‌نے کہا کہ اگر خدا نے چاہا تو ضرور پہنچ جائیں گے کہنے لگا کہ پھر کہو خدا سے میں نے کہا میں کہہ چکا ہوں تم کہو وہ خاموش ہو گیا۔ کیا تمہیں موت سے ڈر نہیں لگتا میں نے کہا بہت ڈر لگتا ہے اور میں بھی مرنا نہیں چاہتا لیکن میرے پاس ایک تسلی ہے ایک نظریہ ہے کہ موت کا ایک دن مقرر ہے ایک لمحہ نہ آگے ہوگا نہ پیچھے، جہاز نے اور اور خطرناک قلا بازی لگائی گورے نے چیخ کر کہا “ بل شٹ مین“ میرے گنہگار منہ سے کلمہ حق ادا ہوا، تم کیا پڑھ رہے ہو میں نے کہا جو میری ماں نے مجھے سیکھایا تھا کہنے لگا کہ میری ماں تو مجھے چھوڑ کر بھاگ گئی تھی اور اب تو میرے بیوی اور بچے بھی مجھے چھوڑ کر چلے گئے ہیں میں نے کہا یہی تو فرق ہے حلال اور حرام میں حلال نہیں بھاگتا حرام بھاگ جاتا ہے، حلال ہمیشہ رہتا ہے جم کر خوشی کے ساتھ، دکھ سہتا ہے لیکن رب کو نہیں چھوڑتا اور نہ رب کے پیدا کئے بچوں کو ہماری ماں ایک ہوتی ہے اور باپ بھی ایک، ہمارے ماں باپ پر بھی حلال کی مہر ہوتی ہے اور بچوں پر بھی، ہمارے ملک میں اور بہت سی خرابیاں ہیں لیکن ایک خوبی ہے کہ نہ ہمارے ماں باپ حرام ہوتے ہیں اور نہ بچے، گورے کی حالت مزید خراب ہونا شروع ہوئی اور مجھے زندگی میں پہلی دفعہ احساس ہوا کہ یہ لوگ موت سے کس قدر خوف زدہ ہیں، موت کے خوف سے میری آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے اور جسم پر لرزہ طاری ہوگیا میں نے سوچا کہ مرنے سے پہلے بچوں سے بات کر لوں میں نے جہاز میں لگا فون اٹھایا جس پر لکھا تھا کہ آپ پانچ ڈالر فی منٹ کے حساب سے بعذریعہ سیٹیلائٹ بات کر سکتے ہیں میں نے کریڈٹ کارڈ کا نمبر لوڈ کر کے پیسے ادا کئے اور گھر بات کی ابھی اتنا ہی کہ پایا تھا کہ دعا کرو زندگی خطرے میں ہے کہ گورے نے غٹا غٹ الٹی کر دی اور سارا حرام کھایا ہوا باہر نکل آیا، گرنے کے خوف کی وجہ سے کوئی بھی اسکی مدد کے لئے نہیں آرہا تھا میرے دل میں حضور کا ایک فرمان آیا کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے ساری انسانیت کی جان بچائی میں نے دل میں درود شریف پڑھا اور بیلٹ کھول کر گورے کی مدد کرنے کے لئے آگے بڑھا وہ بالکل زرد ہو چکا تھا بول بھی نہیں پا رہا تھا بس حیرت زدہ آنکھوں سے مجھے دیکھے جا رہا تھا زور کا جھٹکا آیا اور میں اس زور سے زمین پر گرا کہ میرے بائیں ھاتھ کی دو انگلیاں مڑ گئیں اور ہاتھ میں شدید درد شروع ہوگیا میں نے سیٹ پر بیٹھ کر کلمہ کا ورد با آواز بلند شروع کر دیا کچھ دیر بعد میں نے گورے کو دیکھا تو اسکے ہونٹ بھی ہل رہے تھے اور وہ بھی میری نقل کرنے کی کوشش کررہا تھا میں نے دل میں کہا واہ مولا واہ تیرے رنگ نرالے ہیں تو نے اسکے سارے حرام کو حلال کر دیا میں رو پڑا زور سے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگا۔

ہماری زندگی بچ گئی اور ہم نیوزی لینڈ پہنچ گئے کچھ مہینوں بعد ایک دن جمعہ پڑھ کر “ اوٹا ھو“ کی مسجد سے باہر آ رہا تھا کہ ایک باریش بزرگ نے پیچھے سے آکر کندھوں پر ہاتھ رکھا یہ وہی گورا تھا جو نماز پڑھ کر مسجد سے باھر آ رہا تھا۔
Sadeed Masood
About the Author: Sadeed Masood Read More Articles by Sadeed Masood: 18 Articles with 22023 views Im broken heart man searching the true sprit of Islam.. View More