نبیلہ یا ملا لہ ۔ ملا ل آ خر کس کا؟

24ا کتو بر 2012کا خو شگو ا ر د ن تھا ۔میر ی د ا د ی گھر کے صحن میں سبز ی بنا ر ھی تھی۔

میر ی بہن ہم سب میں مٹھا ٰئی تقسیم کر ر ی تھی۔مو سم بہت خشگو ا ر تھا ۔آ سما ن با لکل صا ف تھا ۔ کہ ا چا نک آ سما ن پر ا یک کھلو نا سا نظر آ یا ۔ ا و ر کچھ ہی د یر میں ہما ر ے گھر پر مز ا یل گر ا د یا گیا ۔ہما ر ے سا ر ے گھر میں تبا ہی کے آ ثا ر نظر آ نے لگے ۔مجھے او ر میرے گھر کے بہت سے لو گو ں کو ا نتھا ئی ز خمی حا لت میں ہسپتا ل پہنچا دیاگیا ۔ا و ر صحن میں سبز ی بنا تی میر ی د ا د ی مو قع پر ہی د م تو ڑ گئی۔

یہ آپ بیتی ہے پا کستا ن سے ا مر یکاپہنچنے والی نبیلہ کی۔ جو اس نے ا مر یکی نگر یس ر ہنما و ں کو سنائی۔ جس کو سن کر کا نگرسی رہنما بھی اپنے آ نسو و ں پر قا بو نہ ر کھ سکے ۔

قا رئین ! ا گر نبیلہ کا ملا لہ سے مو ا ز نہ کر یں تو کیا یہ ملا لہ سے کم ظلم کا شکا ر ہوئی ۔ملا لہ کے سر پر گو لی لگتی ہے تو ا س کو پو ر ی د نیا میں ہیروئین بنا کر د کھا یا جا تا ہے ۔ا س کو پا کستا ن د شمن ا مر یکا پنا ہ بھی د یتا ہے۔ ا و ر ملا لہ ڈے بھی منا یا جا تا ہے۔ا و ر ملا لہ کو مختلف بین ا لااقوامی ا یو ا ر ڈ ز سے بھی نو ا ز ا جا تا ہے ۔

یہ تما م ڈ ر ا مہ کر کے بھی جب غیر ملکی ا یجنسیا ں پا کستا ن میں بسنے وا لو ں کے تا ثر ا ت تبد یل نہیں کر سکیں تو ملا لہ کی طر ف سے ( میں ہو ں ملا لہ) لکھو ا کر ا یک نیا ڈرامہ ر چا یا جا تا ہے ۔یقینا جس کتا ب کے پیچھے سو چ کسی ا و ر کی تھی ا و ر ا س کتا ب کا لکھا ر ی بھی کو ئی ا و ر تھا ۔ملا لہ کو یہ تما م پر و ٹو کو ل صر ف ا س لیے کہ وہ ا مر یکا د شمن طا لبا ن کے خلا ف بولتی ہے ۔ وہ د ا ڑھی وا لو ں سے نفر ت کر تی ہے وہ پا کستا ن کو عو ر تو ں کے لیے جیل قر ا ر د یتی ہے
وہ سلما ن ر شد ی کو ( شا تم ر سو ل ﷺ )ما ننے سے ا نکا ر کر تی ہے ۔
یا شا ید ا سلیے بھی کہ ا س کا با پ ا مر یکن CIAکے لیے کا م کر تا ہے ۔

یقیناملا لہ تم بھی ا ن سب چیز و ں سے مکمل طو ر پر و اقف ہو گی جو تم سے کر ا وئی جا رہی ہیں ۔

قا ر ئین شا ید آ پ میں سے بہت سے لو گ ملا لہ کو پا کستا ن کے لیے آ ئیڈ یل سمجھتے ہو ں گے ۔لیکن ا گر ملا لہ اور ا س کا با پ پا کستا ن کے ساتھ ا تنے ہی مخلص تھے تو ملا لہ کا نا م نو بل ا نعا م میں منتخب ہوتے ہی نوبل ا نعا م لینے سے ا نکا ر کر د یتے ۔کیا ملا لہ تمہیں پا کستا ن میں نبیلہ جیسے معصو م بچیو ں کے گھر و ں پر ہوتے ڈرون حملے د کھا ئی نہیں د یتے ۔کیا تم ا پنی کتا ب میں ڈ ر و ن حملوں کا ذ کر کر نا منا سب نہیں سمجھتی تھی ۔نہیں ملا لہ واقعہ ا یسا کیو ں ہو گا ۔ تمہا ری تو پر و ر ش ہی د شمنا نِ اسلام اورپا کستا ن کے سا تھ میں ہو ئی ہے۔لیکن ا صل با ت تو نبیلہ کی آپ بیتی سے شروع ہو ئی تھی د نیا کے وہ تما م مما لک جنہو ں نے ملا لہ کوبطو ر آئیڈیل پیش کیا وہ تما م کیو ں سو گئے ہیں۔ان کو نبیلہ کے خا ند ا ن پر ہو نے والے ظلم کی آ و ا ز کیو ں سنا ی نہیں د ے رہی ۔وہ سب کیو ں نبیلہ کی بے گنا ہ د ا د ی کے قا تلو ں کے خلا ف بو لنے کی ہمت نہیں ر کھتے ۔

ا قوا م متحد ہ کو آخر کیو ں ا س بچی کی ا ٓ و ا ز نہیں ا ٓ رہی ۔ آ خر کیو ں سلا متی کونسل کو سا نپ سو نگھ گیا ہے ۔آ خر کیو ں ! ا قو ا م متحد ہ کو ا و ر د نیا کے تما م بڑے مما لک کو ٹر ا نسپیر نسی ا نٹر نیشنل کی ڈ ر ون حملو ں پر حیر ا ن کن ر پو ر ٹ نظر نہیں آ ر ہی۔یقینا یہ سب لو گ صر ف ا س و جہ سے خاموش ہیں کہ مرنے وا لو ں کا سب سا بڑ ا قصو ر مسلما ن ہو نا ا و ر ا س کے سا تھ سا تھ پا کستا نی ہو نا تھا۔
کیا ظا لم ا قوا م متحد ہ نبیلہ ا لر ّ حمن کوا قوا م متحد ہ میں خطا ب کی ا جا ز ت دے گا ۔تا کہ نبیلہ بھی ا مر یکی ڈ ر و ن حملو ں کے ذ ر یعے ہو نے و ا لے مظا لم کو پو ر ی د نیا کے سا منے بتلا سکے ۔ا و ر پو ر ی د نیا کے سا منے ا پنے جذ با ت کا ا ظہا ر کر سکے ۔

نہیں ا یسے ہر گز نہیں ہو گا۔کیو نکہ ا قو ا م متحد ہ تو پا کستا نیو ں کے حقو ق کے لیے با ت کر نا تو کیا با ت کر نے والو ں کو بھی پسند نہیں کر تے ۔یہ سب کچھ ٹھیک ہو سکتا ہے ا قوا م متحد ہ مسلما نو ں کے حقو ق کا تحفظ بھی کرے گا ۔سلا متی کو نسل میں بھی ہما ر ی سنو ا ی ہو گی ۔اور ا مر یکا بھی اپنے سر کو جھکا لے گا ۔لیکن ا س سب کے لیے ہمیں ا یک ہو نا ہو گا۔تمام ر ہنما و ں کو ا یک ہو نا ہو گا ۔تما م مسلم مما لک کو ایک ہو نا ہو گا ۔

ہما ر ے تما م حکمرا نو ں کو امر یکن کا نگر س کے ر ہنما و ں سے سبق سیکھناھو گا ۔جس کے مطا بق پا کستا نی فو ج کے پا س ا تنی ٹیکنا لو جی ہے کہ ڈرون کو پا کستا نی حدو د میں د ا خل ہو نے سے ر و ک سکے ۔ہما ر ے حکمر ا نو ں کو ا یر ا ن کی مثا ل لیتے ہو ئے فو ج کو ڈ ر و ن ما ر گر ا نے کی اجازت د ینی ہو گی ۔ ا و ر ا س سب کے سا تھ سا تھ عمر ا ن خا ن کو بھی میر ا ن شا ہ میں ڈ ر و ن حملے کے بعد نیٹو سپلائی بند کر نے کا د عو ی پو ر ا کر نا ہو گا ۔ ا و ر میا ں نوا ز شر یف کو عمر ا ن خا ن کے فیصلے کا خیر مقد م کر تے ہو ئے و فا قی سطح پر بھی ا ن کا سا تھ د ینے کی حامی بھر نا ہو گی ۔
آ ج بھی حو ا برہیم سا ا یما ں پید ا
آگ کر سکتی ہے ا ند ا ز گلستا ن پید ا

تا کہ ہم د نیا کہ بتلا سکیں ہم وا قعی ہی ا یٹمی طا قت ہیں ۔ہم کسی کے غلام نہیں ۔ ہم نبیلہ کے خا ند ا ن جیسے تما م معصو م لو گو ں کا بد لہ لینے کی ہمت رکھتے ہیں ۔ تو یقینا وہ دن دورنہیں جب نبیلہ جیسے کسی گھر ا نے کو اپنے سا تھ ہو نے و الے ظلم کا ا نصا ف لینے کے لیے ا مر یکی کا نگرسی رہنما و ن کے سا منے پیش نہیں ہو نا پڑے گا ۔
پا نی آ نکھ میں بھر کے لا یا جا سکتا ہے
ا ب بھی جلتا شہر بچا یا جا سکتا ہے

Abdul Rauf Chohan
About the Author: Abdul Rauf Chohan Read More Articles by Abdul Rauf Chohan: 27 Articles with 19224 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.