مار گئی مہنگائی!!

عید قرباں پر ہم نے جانوروں کو تو قربان کیا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ حکومت نے ہمیں بھی قربان کر دیا۔ پٹرول، بجلی، گیس، ادویات اور روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔محنت مزدوری کر کے اپنے خاندان کا پیٹ پالنے والوں کے لئے گھر کی دال روٹی چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ پچھلے تین ماہ میں مجموعی طور پرمہنگائی کی شرح میں15فیصداضافہ ریکارڈ ہوا ہے جبکہ ڈیڑھ ماہ کے دوران گھریلو استعمال کی عام اشیاء کی قیمتوں کی شرح میں 80فیصد اضافہ ہوچکا ہے اور یہ شرح مزید 110فیصد تک بلند ہونے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق 124ارب روپے کا ریونیو حاصل کرنے کے لئے اعانہ ختم کر کے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ کیا جا رہا ہے۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اثر بازار میں موجود ہرچیز کی قیمت پر ہوتا ہے جس سے مہنگائی کا طوفان جنم لیتا ہے۔سپریم کورٹ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کو جب کالعدم قرار دیا تو حکومت نے نافذ کردہ قیمتیں واپس لے لیں مگر چند دن بعد ہی یہ قیمتیں دوبارہ نافذ کر دی گئیں۔ان قیمتوں کے نفاذ کے بعد بجلی کی فی یونٹ قیمت18روپے تک جا پہنچی ہے ۔بجلی کے بل میں جو پی ٹی وی کی فیس35روپے تھی اسے بڑھا کر 60روپے کر دیا گیا ہے ۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اگرپٹرول کی بات کی جائے تو اس کی فی لیٹر قیمت 98روپے سے بڑھ کر 114تک جا پہنچی ہے۔سی این جی کی قیمت میں 11روپے فی کلو اضافہ کیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق دسمبرمیں قدرتی گیس صرف کھاناپکانے کے اوقات میں فراہم کی جائے گی اوراس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا جائے گاجس سے مہنگائی کی سطح بلند سے بلند تر ہوتی چلی جائے گی۔

آٹا جو انسانی غذا کا اہم ترین جزو ہے، گزشتہ تین ماہ کے دوران اس کی فی کلو قیمت 32روپے سے بڑھ کر 47 روپے تک جا پہنچی ہے۔ ایک معروف روزنامہ کے مطابق گندم کی قیمت بین الاقوامی منڈی سے بڑھ جانے کی وجہ سے ملک بھر میں آٹے کی مصنوعی بحران کا خدشہ ہے جس سے 20کلو آٹے کی قیمت 1000روپے تک جا پہنچے گی۔ ماضی میں حکومت اعانہ دے کر سستے داموں آٹا مہیا کرتی تھی لیکن اب کی بار شاید ایک ہزار کے نوٹ سے صرف بیس کلو آٹا ہی لایا جا سکے گا۔

ایک طرف عوام پر روزانہ مہنگائی کے بم گرائے جا رہے ہیں تو دوسری طرف قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی تنخواہوں میں 100فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔اس مہنگائی اور حکومت کی عوام کش پالیسیوں کی وجہ سے جہاں لوگ غلط طریقے اختیار کر کے ضروریات زندگی پورا کرنے پر مجبور ہیں وہیں اندر ہی اندر ایک خونی انقلاب بھی نمو پا رہا ہے جبھی آج کا شاعر یہ کہنے پر مجبور ہے کہ
بقول قانتہؔ تحریم
؂ تختہ دار الٹ دیجیئے ، اٹھیئے
یہ لوگ بے حسی میں حدوں سے گزر گئے
انسان کی زندگی ہے تماشا بنی ہوئی
بے موت کتنے مر گئے، کتنے اجڑ گئے
Tajammal Mahmood Janjua
About the Author: Tajammal Mahmood Janjua Read More Articles by Tajammal Mahmood Janjua: 43 Articles with 35213 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.