کدو کا سوپ، بکرے بٹیر کے گوشت، زعفرانی چاول کے بدلے صرف خون..؟

 کیری کا نواز کو عشائیہ،

آج یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ اِن دِنوں ہماری نومولود حکومت کے وزیراعظم میاں محمدنوازشریف اپنے وفدکے ہمراہ امریکا یاتراکے لئے چارروزہ دورے پر ہیںاورگزشتہ دِنوں امریکاپہنچنے پر امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف اور اِن کے وفدکے ارکان کو ایک عشائیہ بھی دیاگیاہے اور اِس عشائیہ میں امریکیوں نے اپنے پاکستانی مہمانوں کو کدوکا سوپ،بکرے کے گوشت اور مینوکے مطابق بٹیر کے بھنے ہوئے گوشت ،زعفرانی چاول اورآئس کریم سے تواضع کی ہے اِس عشائیہ سے متعلق واشنگٹن سے آنے والی ایک خبر میں یہ بھی ہے کہ اِس عشائیہ میں امریکی انتظامیہ کے سینئر حکام بشمول وزیردفاع چک ہیکل ، قومی سلامتی کی مشیرسوسن رائس ، سی آئی اے کے سربراہ جان برینن اور افغانستان پاکستان کے لئے خصوصی امریکی نمائندہ جیمزڈوبنز نے بھی شرکت کی تھی ، عشائیہ کی ایک اور خاص بات یہ بھی تھی کہ اِس میں میزبان اور مہمان ایسے گھل مل گئے تھے کہ یہ بھی تاریخ کا ایک حصہ بن گیاہے جبکہ یہاں راقم الحرف کا خیال یہ ہے کہ اِس موقع پر امریکی میزبانوں نے اپنے پاکستانی مہمانوں کو اتنا کچھ کھیلانے پیلانے کے بعد اِس بات پربھی ضرورراضی کرنے کی سرتوڑاور جان چھوڑکوشش کی ہوگی کہ تم یہاں بھی اوروہاں (پاکستان میں )بھی جو چاہواور جتناچاہوہمارا کھاؤ اور پیومگر اِس کے بدلے میں ہمیں صرف ڈورن حملوں کی اجازت دے کر ہمیں (پاکستانی )اپنے معصوم اِنسانوں کے خون چوسنے اور اِن کے گوشت نوچنے سے گاڈ کے واسطے مت روکوکیوں کہ یہی ہماری مرغوب غذاومشروب ہے اور آج یہی ہماراپسندیدہ مشغلہ ہے ...اگرتم بضدرہے اور تم نے ڈرون حملے بندکرادیئے تو ہم تم سے ناراض ہوجائیں گے ہاں....!اور اگرہم تم سے ناراض ہوگئے تو پھر سمجھو تم اور تمہاری حکومت کاکیاہوگا ....؟

بہر حال ...!یہ تو محض میراقیاس ہے اوراِس موقع پر امریکیوں نے اپنے پاکستانی مہمانوں سے کھلے اور دبے لفظوںاور جملوں سے ا ورکیاکیا کچھ نہیں کہاہوگا...؟اور کیسے کیسے مطالبات نہیں کئے ہوں گے ..؟ہمارے لوگوں نے امریکیوں کی کتنی مانی ہوگی یہ تو آنے والے دِنوں میں خودسامنے آجائے گا، مگراِدھروزیراعظم میاں محمدنوازشریف بھی اِس مرتبہ اپنے پورے ہوم ورک کے ساتھ امریکاگئے ہوئے ہیں اور اُنہوںنے وہاں پہنچ کر امریکیوں کے سامنے اُپنے اِس عزم اور ہمت کا بھی اِظہارکردیاہے کہ ”امریکاپاکستان کے تحفظات سمجھے ، امریکا عزت کرے اور کرائے ڈرون حملوں سے پاکستان کو شدید نقصان ہواہے ، امریکا اِسے فوری طور پر بندکرے بس کے علاوہ پاکستان کا امریکیوں سے اور کوئی اولین مطالبہ نہیں ہے “ ۔اور اگلے دِ نوں میں نوازشریف امریکی صدر مسٹربارک اوباما سے ملاقات کے دوران ڈرون حملوں سے متعلق پاکستان کے تحفظات اور اِس کی خودمختاری پر اُٹھنے والے خدشات کا بھی اظہارکرکے امریکا کو آمادہ کریں گے وہ ڈرون حملے بندکرے “ اگرچہ وزیراعظم نواز کے اِس دورے سے متعلق مُلک کے سیاسی اور بالخصوص حکومتی حلقوں اور حکومتی چاپلوسی میں بچھ بچھ جانے والے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیانے اپنااپنا فریضہءاولین جانتے ہوئے وزیراعظم کے اِس دورے کی شان میں ایسے ایسے قصیدے شروع کررکھے ہیں کہ جن سے یہ غالب گمان ہوچلاہے کہ جہاں وزیراعظم کا یہ دورہ مُلک سے ڈرون حملے رکوانے اور بے شمار امدادوں کے بنددریچے کھلوانے کے لئے ایک طلسماتی دورہ ثابت ہوگاتووہیں مُلک کی مردہ ہوتی معیشت ا ورتوانائی سمیت دیگر بحرانوں میں جکڑی اوراپنے بنیادی حقوق اچھی خوراک ، علاج ومعالجہ اور جدید سفری سہولتوں اور معیاری تعلیم سے محروم دم توڑتی قوم کے لئے بھی نئی زندگی کی روح پھونکنے میں امرت دھارااور آبِ حیات ثابت ہوگا۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج چیخ چیخ کر حکومتی شان میں قصیدے پڑھنے اور عوام کے کانوں میں وزیراعظم کے اِس دورے سے متعلق انگنت اچھے نتائج کے تاثر گھول گھول کر اُنڈیل نے والے ہمارے ٹی وی چینلزوالوں کواَب قوم سے حقائق پر پردہ ڈالنے اور چھپانے کے بجائے اُن ہولناک اور انتہائی دردناک حقائق کو بتادیناچاہئے جو یہ اَب تک قوم سے چھپارہے ہیں،بلکہ اِنہیں یہ سب کچھ اِس طرح بتادیناچاہئے کہ امریکاجو زمین پر خود کو سُپرطاقت سمجھتاہے، اور اِسے اِس بات کا گھمنڈ ہے کہ یہ اپنے ڈالرزکی چمک سے دنیا میں جہاں چاہئے اور جوچاہئے وہ سب کچھ آسانی سے اپنی مرضی سے کرواسکتاہے جس کا کوئی گمان بھی نہیں کرسکتاہے، جیساکہ اِس کی تاریخ گواہ ہے، اور ہمارے مُلک سے متعلق تو اِسے اچھاخاصہ تجربہ بھی حاصل ہے، یہ ہمیں قرضوں ، امدادوں، عشائیوں کی مدمیں کھلاپلاکرپہلے اپنے جال میں پھانستاہے ، اور پھر ہماری مجبوریوںکافائدہ اُٹھاکر ہمیں بلیک میل کرتاہے اور ہمیں اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتاہے اور ہم خاموشی سے اِس کے ہر حکومت پر اپناسرخم کئے فرمانبردارنوکروں کی طرح اِس کاہر حکم بجالاتے ہیں، اور قوم کو یہ بھی بتایاجائے کہ ارے بھئی..!یہ امریکاہے ...امریکاہے..اِسے ہم کیا کوئی بھی آسانی سے بے وقوف نہیں بناسکتاہے، اور ویسے بھی امریکا کو ہماری خصلت اور ہماری مجبوریوں کا پوراپورااندازہ ہے،یہ ہمیں ہماری اُوقات سے آگے نہ سوچنے دیتاہے، اور نہ ہم سے یہ توقع کرتااور رکھتاہے اور نہ کراتاہے کہ ہم اِس کی اجازت کے بغیراپنی اُوقات سے آگے سوچیں اور کچھ بولیں یااِس سے یا کسی سے بھی اپنے لئے کچھ مانگیں..(اِس کی ایک تازہ مثال پاک ایران گیس معاہدہ ہے جو ہم نے اِس کے حکم کی خلاف وزری کرتے ہوئے کرتولیا ہے مگر یہ ہمیں مجبورکررہاہے کہ ہم اِس کو ختم کردیں ...اِس لئے کیوںکہ...؟ ہم نے اِس معاہدے سے پہلے اِسے اعتماد میں نہیں لیاتھا)اور آج ایسے بہت سے حقائق ہیں جن پر پردہ ڈالنے کے لئے حکومتی چاپلوسی میں مبتلاالیکٹرانک اور پرنٹ میڈیادودوہاتھ آگے نکلنے کی رس میں مگن ہیں ۔آج جہاں حکومتی حلقے وزیراعظم نوازشریف کے اِس دورے کو مُلک اور قوم کی بہتری کے لئے سنگِ میل گردان رہے ہیں تو وہیں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کا یہ کہناہے کہ حسبِ روایت امریکا پاکستان کی کچھ نہیں مانے گااور کچھ بھی نہیں دے گا، اِن کا کہناہے کہ جس طرح بھکاری کسی کے ساتھ دھڑلے سے بات نہیں کرسکتاہے ،اِسی طرح ہم امریکی بھکاری ہیں اورہم بھلاکیسے اپنی مرضی کی بھیک امریکاسے لے سکتے ہیں۔(ختم شُد)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 893559 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.