خطرہ شب خون سے محتا ط جب ہو نا پڑا

 بہتر ہے انقلا ب کوآواز نہ دی جا ئے
پھر خو ن و خس و خاک کو پر واز نہ دی جا ئے

حضرت وا صف علی واصف فر ما تے ہیں اگر سکون چا ہتے ہو تو دوسرو ں کا سکون بر با د نہ کر و اﷲ سے معا فی چا ہتے ہو تو لو گو ں کو معا ف کر دو ،اﷲ کا احسان چا ہتے ہو تو لو گو ں پر احسان کر و ،نجا ت چا ہتے ہو تو سب کی نجا ت ما نگو ۔بلا شبہ فر یضہ حج اجتما عیت امت کا حقیقی آئینہ دا ر ہے جو اجتما عیت ، اتحا د و یگا نگت دنیا کے کسی کو نے اور حصے میں دکھائی نہیں دیتی وہ حج بیت اﷲ کے دو ران میسر ضرور آجا تی ہے مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبد العزیز آل الشیخ نے خطبہ حج میں پو ری دنیا کو جو پیغام دیا آفرین ہے اسلام امن پسند مذ ہب ہے اور امن کی با ت کر تا ہے اسلا م دہشت گردی کی ہر گز اجازت نہیں دیتا ۔ اسلام نے امن کی تعلیم دی ہے ۔ یہ دہشتگردی کی اجازت نہیں دیتا مسلمانو ں کو امن پسندی کا مظاہرہ کرنا چا ہیے مسلمان اپنی قوت کو پا رہ پا رہ نہ ہو نے دیں ۔ امت محمدی ﷺ آج مشکل دور سے گزر رہی ہے ۔ اسلامی ممالک کے سربراہا ن عوام کی خیر خو اہی اور آسا نیا ں پیدا کریں ۔ جبکہ علما ء تقویٰ اور اخلا ص اختیا ر کریں ۔ مسلمان اپنی سیاسی اور اخلا قی قوت کو ضا ئع نہ کریں ۔ اگر کوئی اپنی قوت کو ضا ئع کرتا ہے تو وہ جا ہل ہے مسلمانو ں کو تما م با طنی برا ئیو ں سے بچنا چا ہیے کیو نکہ بر ائیو ں سے انسان اﷲ کی با رگا ہ سے دو ر ہو جا تا ہے ۔ اﷲ نے مسلمانو ں کو ایک دوسرے کے حقوق کا پا بند کیا ہے ۔کیا حکمران طبقہ ،سیاستدان اور علما ء اکرام اپنی ذمہ دا ری پو ری کر رہے ہیں ؟سو چنے کی با ت یہ ہے کہ کیا کمیا ں کو تا ئیا ں ہیں جن کی بنیا د پر آج دنیا میں ذلت و رسوائی مسلمانو ں اور با الخصوص پاکستا نیو ں کا مقدر بنتی جا رہی ہے جو ملک اسلام کے قلعہ کی حثیت رکھتا اور جس کی مٹی نے بڑی بڑی قد آور اور دنیا میں نام کما نے والی شخصیا ت پیدا کیں اس کو ہما ری محدود سوچ اور چند کالی بھیڑیں بدنام کر نے میں مشغول ہیں یہا ں اپنے ہی ملک سے تعلق رکھنے والو ں اور محب وطنو ں کو محض سنی سنا ئی با تو ں پر غیر ملکی ایجنٹ اور ملک دشمن قرار دے دیا جا تا ہے ۔ 66 سالو ں میں ہم نے اتنے زیا دہ لو گ مسلمان نہیں کیے جتنے زیا دہ مسلمانو ں پر کفر اور غیر مسلم ہو نے کے فتوے اور الزاما ت تھو نپ کر اپنے مذ ہبی دائرہ کا ر سے فا رغ و خا رج کردیا ہے ۔ یہا ں پر نہ تو دین کا کوئی قاعدہ قانون اور ضا بطہ سمجھ آسکتا ہے اور نہ ہی کوئی قومیت اور ملی حمیت کا کردار ۔ اچھا ئی اور بر ائی کی نشاندہی کر نے والے صحا فتی کرداروں کو فوری کسی نہ کسی غیر ملکی خفیہ ایجنسی اورافواج کا ایجنٹ قرار دے دیا جا تا ہے پا کستانی غیر ت و حمیت کی شنا خت اور پہچان ملالہ یو سفزئی جو دہشتگردوں کے خلا ف علم بغا وت اٹھا نے کے زمرے میں سزا کی مستحق ٹھہری اور جسے سرکا ری سطح پر بر طا نیہ میں منتقل کیا گیا اور جس کو دوسری زندگی نصیب ہو ئی اسے چند نام نہا د محب وطن پاکستانی جا نے انجا نے میں کبھی سی آئی اے کے ایجنٹ سے تشبیح دیتے ہیں تو کبھی اسے مشنری سا زش کا حصہ قرا ر دیا جا تا ہے پس منظر میں ان حقا ئق سے پر دہ نہیں اٹھا یا جا تا ہے کہ یہا ں کو ن محفوظ ہے؟ کسے امان حاصل ہے؟ سیکیو رٹی کے حوالے سے کیسے ما سٹر مائنڈ لو گ خدما ت سرانجام دے رہے ہیں ہما رے ہا ں جب تک کسی ٹا رگٹ شخصیت پر حملہ نہ ہو جا ئے اوراسے نشانہ نہ بنا لیا جا ئے تو اس وقت تک پو لیس فو رسز متحرک نہیں ہو تی یہا ں پر یہ رسم ڈال دی گئی ہے خو ن خرابے اور قتل و غا رت سے قبل کوئی بھی پیش رفت بے سود ہے یہا ں انتظار کیا جا تا ہے کسی سانحے اور حا دثے کے رونما ہو نے کا اور پھر سیکیو رٹی مزید بڑھا دی جا تی ہے اور تمام سیکیو رٹی مہیا کر نے والے ادارے متحرک و منظم کر دیے جا تے ہیں قبل از وقت اگر اہتمام حجت کر لیا جا ئے تو شاید ایسے سانحا ت اور واقعات پیش ہی نہ آئیں ملا لہ پر حملے با رے سیکیو رٹی فو رسز کو مطلع کردیا گیا تھا لیکن پھر اس خو فنا ک لمحے کا انتظار کیو ں کیا جا تا رہا؟ جس نے سیکیو رٹی فیلئیر کو جنم دیا اور ملا لہ یو سفزئی کو بیرون ملک علا ج معا لجہ کے لیے منتقل کرنے کی نو بت آئی ایسے لو گوں پر آوازیں کیو ں نہیں اٹھا ئی جا تی اور ان کو برا بھلا کیو ں نہیں کہا جا تا ہے؟ جو بیرون ممالک دہشتگردی کے واقعات اور نقل و حرکت میں ملوث پا ئے جا تے ہیں جو نہ صرف ملکی بدنامی کا با عث بنتے ہیں بلکہ تا رکین وطن کے لیے بھی مشکلا ت اور مصائب پیدا کر نے کا سبب بنتے ہیں ایسے گندے انڈوں کو مو رد الزام کیو ں نہیں ٹھہرایا جا تا؟ اور ایسی تحریک کیو ں نہیں چلا ئی جا تی؟ جس سے بدنامی ، بے عزتی اور بے تو قیری کی اس لعنت کا ہمیشہ ہمیشہ سے خا تمہ ہو جا ئے اور ایسے لو گ جو دوسری دنیامیں اپنے وطن کے نام پر چا ر چا ند لگا نے کی بجا ئے داغ چھو ڑ جا تے ہیں ان کا مکمل طو ر پر با ئیکا ٹ کر دیا جا ئے اور انہیں اپنی شہریت اور نام سے ہی فا رغ کردیا جا ئے 12 اکتو بر کو پاکستان میں دہشتگردی کی بنیا د جنرل پر ویز مشرف نے رکھی اور امید کی جا رہی ہے کہ افغا نستان میں نیٹو فو رسز کی واپسی کے بعد اقتدار طا لبان کو نصیب ہو گیا تو وہ تحریک طا لبان پاکستان کی مدد سے پاکستان کا امن و امان تہس نہس کر کے رکھ دیں گے ۔ عقل مند انسان وہ ہے جو مرنے سے پہلے مرنے کی تیا ری کر لے اسی طر ح کسی ایک قوت کو اقتدار کا مل جا نا اور مضبو ط ہوجا نا عدم تو از ن کا با عث بن سکتا ہے طا لبان سے امن مذاکرات یا جنگ ؟ سیا ستدانو ں اور عسکری قیادت کا مو قف جدا جدا ہے ۔ جس طر ح سے مو جودہ حا لا ت میں میر نشا ہ میں کر فیو کا نفا ذ کیا گیا اور دا خلی و خا رجی را ستے بھی بند کردیے گئے اسی طر ح سے خیبر پختو نخواہ میں جنو بی ، شمالی وزیر ستان اور متنا زعہ علا قوں میں کرفیو نا فذ کر کے دا خلی اور خا رجی راستے بند کر کے فوج کو کنٹرول دے دیا جا ئے تو پھر ہی دہشتگردی کا نا سور احسن انداز میں مٹا یا جا سکتا ہے کیو ں کہ جو لو گ آئین پاکستان سے مبراء تمام تر مذاکرات اور معاملا ت حل کرنا چا ہتے ہیں وہ مستقبل میں وبال جان ثا بت ہو سکتے ہیں ۔ امن کی بنیا د کسی آئین اور ضا بطے سے ہٹ کر ممکن نہیں ہے اولین تر جیح یہ ہو نی چا ہیے کہ قبائلی علا قو ں کو غیر قانونی اور نا جا ئز اسلحہ سے مکمل طو ر پر پا ک کر کے عوام کے اندر ڈیرے دا ری نظام ، جا گیر دارانہ سوچ ، سردار وں اور نوابو ں کو نکیل ڈال دی جا ئے جب تک کوئی مخصوص طبقہ اور مخلوق اجا رہ دا ری اور حا کمیت کا شوق لیے اتنگ پھیلا تی رہے گی تو امن اور خو شحالی کا خوا ب ادھو را ہی رہے گا امن مذا کرات کو ئی نئی اصطلا ح اور با ت نہیں پہلے 2006 پر ویز مشرف کے دو ر میں کیے گئے جو ناکام رہے گذ شتہ ۸ سال کے دو ران شمالی وزیر ستان سے افغا نستان کا تال میل خا صا بڑھا اور اب یہ خطہ پاکستان میں کا روائیا ں کر نے والی تحریک طالبان کا مکمل گڑھ بن گیا ہے خا لد خو اجہ اور کرنل امام کو بھی یہا ں پر ہی ما را گیا ۔ رحمن ملک اور یو سف رضا گیلانی کے لیڈر آصف علی زرداری صدر مملکت کی حثیت سے قبائلی علا قو ں کے چیف ایگزیکٹو رہے لیکن اس خطہ پر توجہ سے محروم ہی دکھائی دیے آج بھی صورتحال پہلے سے بگڑتی ہی دکھائی دیتی ہے لیکن حکومت اور سیاستدان اپنی جان بچا نے کی خا طر اس طرف متوجہ ہو نے سے ہی گریزاں ہیں یہا ں ہزاروں انسانو ں کو موت کے گھا ٹ اتا رنے والو ں کو پر ٹو کول دیا جا تا ہے اور آئین کو تسلیم نہ کر نے والو ں کے خلا ف کا روائی کی بجا ئے انہیں مراعات اور انعا ما ت سے نوازا جا تا ہے کیو ں کے حاکم دہشتگردوں سے خو د خو ف ذدہ ہیں فو جیو ں کے گلے کاٹنے والے دھندنا تے پھرتے ہیں پہلے طا لبان کو آئین کے احترام پر تو اما دہ کرلیں کبھی با غی بھی امن مذا کرات سے ما نتے ہیں ؟پاک طا لبان مذا کرات کی مو جودہ صورتحا ل پاک بھا رت ڈپلو میسی سے بھی زیادہ خطر ناک اور منا فقت پر مبنی دکھائی دیتی ہے کیو ں کے دونو ں اطراف کے مو قف ادھو رے اور بے بنیا د ہیں ۔وفا ق اور صو بو ں کی جنگ اور ایک دوسرے کو نیچا دکھا نے کی پالیسیاں کب ختم ہو ں گی ؟یکے بعد دیگر ے صو بہ خیبر پختو نخواہ میں حادثا ت کا انبا ر جی سی اوسوا ت میجر جنرل ثنا ء اﷲ کی شہا دت ، کر سچن کمیو نٹی پر خود کش حملہ ، سرکا ری ملا زمین کی بس میں دھماکہ، طا لبان کا طا لبان پر خود کش حملہ اور عید کے موقع پر صو بائی وزیر قانون کے گھر خود کش دھماکہ لمحہ فکریہ ہے اربا ب اختیا ر کے لیے قوم کو محض بیو قوف پہ بیو قوف بنایا جا رہا ہے یہ جمہو ریت و خلا فت کی جنگ ہے یا اقتدار و وسائل کی جنگ ؟ کھیلنے والے ہم ہیں کھیلا نے والا کوئی اور ۔ یہا ں ہر کسی کو اپنا تحفظ اور بچا ؤ خو دکر نا ہوگا کیو نکہ ملالہ کی قسمت ساتھ دے گئی ہرکسی کا گو لی یا با رود سے بچ جا نا محض اتفا ق نہیں ہو سکتا ۔

S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 107598 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More