مردہ فصلیں، زندہ لوگ۔۔۔اسمااور AJKRSP

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ بخاری میں ہے کہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں ایک دفعہ جمعہ کے دن حضور ﷺ کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے۔ منبر کے ساتھ ایک دروازہ تھا اس سے ایک آدمی داخل ہوا اور آ کر حضور ﷺ کے سامنے کھڑا ہو گیا اور اس نے کہا یا رسول اﷲ ؐ! سارے جانور ہلاک ہو گئے(کیونکہ بہت دنوں سے بارش نہیں ہوئی) اور خشک سالی اور پانی کی کمی کی وجہ سے سارے راستے بند ہو گئے لوگوں نے سفر کرنا چھوڑ دیا اس لیے آپ ؐ اﷲ سے دعا کریں کہ اﷲ ہمیں بارش دے دے آپ ؐنے اسی وقت دعا فرمائی اے اﷲ ہمیں بارش دے دے اے اﷲ ! ہمیں بارش دے دے۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں اﷲ کی قسم! ہمیں آسمان میں بادل وغیرہ کچھ نظر نہیں آرہا تھا اور ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی مکاں یا گھر وغیرہ بھی نہیں تھا یعنی مطلع نظر آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی اور مطلع بالکل صاف تھا کہ اتنے ہی سلع پہاڑ کے پیچھے سے ڈھال جتنا ایک بادل نمودار ہوا جو آسمان کے بیج میں پہنچ کر پھیل گیا اور برسنے لگا اور پھر مسلسل بارش ہوتی رہی اﷲ کی قسم! ہم نے چھ دن تک سورج ہی نہیں دیکھا یہاں تک کہ اگلا جمعہ آ گیا اور حضور ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ دے رہے تھے اسی دروازے سے ایک آدمی داخل ہوا اور حضور ﷺ کے سامنے کھڑے ہو کر کہنے لگا یا رسول اﷲ ﷺ! بارش اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ سارے جانور ہلاک ہو گئے۔ سارے راستے بندہو گئے آپ ؐ اﷲ سے دعا کریں کہ وہ بارش روک لے۔ حضور ﷺ نے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی اے اﷲ ! اردگرد بارش ہو ہم پربارش نہ ہواے اﷲ! ٹیلوں، پہاڑیوں، پہاڑوں،درخت اور گھاس کے اگنے کی جگہ بارش ہو چنانچہ اسی وقت بارش رک گئی اور مسجد سے باہر نکلے تو ہم دھوپ میں چل رہے تھے۔

قارئین آج کا کالم ایک سچی اور آنکھیں کھول دینے والی وہ حقیقت ہے جو بدقسمتی سے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم نے فراموش کر دی۔ آج کا کالم ایک یاددہانی ہے ان بدلتی اور جدا ہوتی قدروں کا کہ جن کی وجہ سے ہمارا معاشرہ اور ہماری اقدار کچھ سے کچھ ہو گئے ایک وقت تھا کہ پاکستانی پنجاب کا علاقہ پورے برصغیر کو غذا فراہم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ تھا پنجاب کا یہ خطہ اتنا زرخیز تھا کہ انگریز راج میں خصوصی طور پر نہری نظام کو ایک منصوبہ بندی کے تحت ترقی دی گئی اور اﷲ تعالیٰ کی عطا کردہ برکتوں اور رحمتوں کو ایک عام انسان تک پہنچنے کا راستہ بنایا گیا ۔ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر بھی اسی طریقے سے پوری دنیا میں ان خطوں کے طور پر شناخت کیے جاتے تھے کہ جہاں ہر طرح کی غذائی نعمتیں پھلوں ، سبزیوں اور دیگر فصلوں کی صورت میں دکھائی دیتی تھیں اور پوری دنیا اﷲ تعالیٰ کی بخشی ہوئی انہی قدرتی دولتوں کی وجہ سے کشمیر کو ارضی جنت کہتی تھی وقت بدلا، قدریں بدلیں، حالات بدلے اور اس کے ساتھ ساتھ زمینی حقیقتیں بھی تبدیل ہو گئیں۔ آج صورتحال دل دہلا دینے والی ہے آج آزاد کشمیر میں غذائی قلت ایک بھیانک سچائی بن چکی ہے اور پاکستانی پنجاب بھی فصلیں پیدا کرنے کے اعتبار سے ہندوستانی پنجاب سے بہت پیچھے ہے اس حوالے سے گزشتہ روز ضلع بھمبر میں خصوصی سیمینار منعقد ہوا جس میں راقم میں بھی شرکت کی۔

اس سیمینار میں غذائی قلت دور کرنے کے لیے زرعی ماہرین نے اپنے تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں پھل سبزیاں اور ہر طرح کی فصلیں پیدا کی جا سکتی ہیں یہاں کی زمین انتہائی زرخیز اور موسم سازگار ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ عام لوگوں اور کسانوں کو جدید ترین سائنسی معلومات فراہم کی جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں وہ تمام بنیادی ضروریات فراہم کی جائیں جن کی مددسے وہ اپنی مدد آپ کے تحت غذائی خود کفالت حاصل کر سکیں۔ ایکسٹینشن مینجمنٹ سروسز اکیڈمی اسما گڑھی دو پٹہ ، محکمہ زراعت آزاد کشمیر اور آزاد جموں و کشمیر رورل سپورٹ پروگرام مل جل کر پاکستانی سائنسدانوں اور زرعی کے اشتراک سے آزاد کشمیر سے غذائی خود کفالت کی منزل حاصل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہم گندم اور دیگر فصلوں کا ایسا بیج تحقیق کے ذریعے متعارف کروانا چاہتے ہیں جو زیادہ سے زیادہ پیداوار دے اور جس کے ذریعے آزاد کشمیر میں بھوک اور قحط کا مقابلہ کیا جا سکے۔ ان خیالات کااظہار ڈائریکٹر ایکسٹینشن مینجمنٹ سروسز اکیڈمی اسما گڑھی دو پٹہ حق نواز خان ، سابق وزیر زراعت شفیق جرال،ڈائریکٹر جنرل آزاد کشمیر رورل سپورٹ پروگرام رب نواز خان، ڈائریکٹر فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن ڈاکٹر عبدالرؤف بھٹہ، ناظم اعلیٰ زراعت آزاد کشمیرراجہ طارق مسعود، ڈاکٹر قادر بخش بلوچ، ساجد اقبال چیئرمین گرین گروتھ اسلام آباد، ناظم اعلیٰ فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن ڈاکٹر سید ناصر علی، ڈاکٹر غلام محبوب سبحانی ایوب ریسرچ سنٹر فیصل آباد، سجاد حیدر ڈائریکٹر زراعت راولپنڈی ڈویژن، ملک الیاس ڈائریکٹر پنجاب سیڈ کارپوریشن اور دیگر نے بھمبر کے مقام پر سینکڑوں ذمینداروں اور کسانوں سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔ تحقیق اور آگاہی کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے اہم ترین زرعی ترقیاقی و تحقیقاتی اداروں کے ماہرین نے غذائی قلت اور قحط دور کرنے کے لیے جدید ریسرچ سے استفادہ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ اس موقع پر حق نواز خان ڈائریکٹر جنرل اسما نے آزاد جموں و کشمیر رورل سپورٹ پروگرام اور محکمہ زراعت کے فنی و توسیعی اشتراک سے عام کسانوں تک معلومات کے سلسلے کی بڑہوتڑی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر سمیت دیگر تمام اضلاع ہر گھر میں نقد آوار فصلوں کی کاشت سے کسان اور عام آدمی اپنی آمدن میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے آزاد کشمیر میں تمام تحقیقاتی اور ایکسٹینشن کے اداروں کا مل جل کر کام کرنا خوش آئند ہے۔ آزاد جموں و کشمیر رورل سپورٹ پروگرام کے ڈائریکٹر جنرل رب نواز خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر اور میرپور میں گندم ، چاول اور دیگر فصلوں میں تبھی بہتری لائی جا سکتی ہے جب یہاں کے کسان آپس میں کمیونٹی کی سطح پر اشتراک کرتے ہوئے زمانہ قدیم کی طرح یہاں کے انتہائی اہم بیج کو دریافت کرتے ہوئے اسے بڑے پیمانے پر کاشت کریں۔ ایسے جینز والے بیج ہی بہتر پیداوار دے سکتے ہیں جو مقامی حالات آب و ہوا ، موسمی شدت ،حشرات الارض اور دیگر بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ ایک وقت تھا کہ جب یہ Seedموجود تھا اور ہمارے ان علاقوں ریکارڈ سطح کی پیداوار ہوتی تھی۔ جس کی بدولت کسان بھی خوشحال تھا اور مقامی آبادی کو کم قیمت پر اجناس ملتی تھیں جس سے قحط و افلاس کی کیفیت دیکھنے میں نہیں آتی تھی۔ آزاد جموں و کشمیر رورل سپورٹ پروگرام اس سلسلہ میں بھمبر میں مقامی ذمینداروں اور کسانوں کو ہر طرح کی مالی اور فنی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھمبر میں مقامی کسانوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ محکمہ زراعت کے ضلعی آفیسران محمد شبیر ، آصف جمیل اور دیگر بھی موجود تھے۔ رب نواز خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں اس حوالے سے AJKRSPاپنا موثر ترین کردار ادا کرنے کے لیے میدان عمل میں قدم رکھ چکی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ غذائی قلت اور بھوک کے خلاف کام کرنا کسی جہاد سے کم نہیں ہے۔ اس حوالہ سے بھمبر میں کمپنی کی سطح پر کام کرتے ہوئے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور 25افراد کے گروپ کو پہلے مرحلے میں 250افراد اور بعدازاں 2500اور 25000کسانوں کے گروپ تک ترقی دیتے ہوئے بیجوں کی پیداوار پرہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے گا۔

قارئین ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ بات برائے بات ہی رہتی ہے اور عمل میں تبدیل نہیں ہوتی اس وقت ضلع بھمبر میں ایک لاکھ چالیس ہزار ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ موجود ہے اور میرپور میں منگلا ڈیم ریزنگ کی نذر سولہ ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پانی کے نیچے آ چکا ہے جبکہ ڈیم بناتے وقت ضلع میرپور کی زرخیز ترین زمینیں زیر آب آ چکی ہیں ان حالات میں جاپان اور دیگر ممالک کے تجربات سے فائدہ اُٹھانا ضروری ہے جہاں انتہائی کم زمین سے زیادہ سے زیادہ فصلیں اور پیداوار حاصل کی جاتی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ AJKRSP، اسما محکمہ زراعت آزاد کشمیر اور مختلف زرعی یونیورسٹیوں اور تجرباتی و تحقیقاتی اداروں کے اشتراک سے آزاد کشمیر میں غذائی قلت دور کرنے کے سلسلے میں عملی کام کیا جائے۔ بے شک یہ کام کسی جہاد سے کم نہیں ہے ۔

آخر میں حسب روایت ادبی لطیفہ پیش خدمت ہے

ایک دفعہ ایک شخص نے سرسید احمد خان کو خط لکھا کہ اگر نماز میں عربی عبارت کی بجائے اُس کا اُردو ترجمہ پڑھ لیاجائے تو کوئی ہرج اورنقصان تو نہیں ہوگا ؟
سرسید احمد خان نے جواب دیا
’’ جی ہر گز کوئی ہرج یا نقصان نہیں ہوگا صرف یہ ہو گا کہ نماز نہیں ہوگی ‘‘
قارئین ہمیں امید ہے کہ اسما ،آزادجموں کشمیر رورل سپورٹ پروگرام ،محکمہ زراعت اور دیگر تمام ادارے انتہائی نیک نیتی کے ساتھ یہ مشن اصل سپرٹ کے ساتھ کنڈکٹ کرنے میں کامیاب ہوں گے اس کے بغیر کامیابی نا ممکن ہے ہم ان تمام اداروں کی کامیابی کیلئے دعا گو ہیں ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336837 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More