حق کی فتح

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

کبریائی اور عظمت صرف رب محمدﷺکو لائق ہے،عزت وذلت ،کامیابی و ناکامی،بلندی و پستی، تخت و تختہ کی تقدیر کا مالک اﷲ ہی ہے،قانون خداوندی ہے کہ وہ انسان کواقتدار کی طاقت میں رکھ کر اور اختیارات دے کر آزماتا ہے اور حالات کے تھپیڑوں میں الجھا کر انسان کے صبر کا امتحان لیتا ہے،عزت و غلبہ ان ہی کو حاصل ہوتا ہے جو حق اور صداقت کو حرز جاں بنا لیتے ہیں اور دنیا کی خاطر اﷲ سے تعلق کو کمزور نہیں کرتے۔تاریخ ایسے ان گنت کرداروں سے بھری پڑی ہے ،ماضی قریب میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے قلب میں واقع اسلام آباد کی تاریخیــ لال مسجد میں خاک و خون کا کھیل کھیلا گیا،طاقت واقتدار کے نشے میں مست مغرور حاکم نے معصوم کلیوں کو مسل ڈالا،بے حسی کا عالم یہ کہ اﷲ کے گھر پر آگ و آہن کی بارش برسائی گئی،ایک عظیم اور خواتین کی سب سے بڑی عالمی جامعہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیامگر شھداء کے وارث ،بانی جامعہ سیدہ حفصہ ؓ،خطیب لال مسجد،وارث علوم نبوت،سرخیل علماء مولانا عبدالعزیز غازی حفظہ اﷲ نے پوری قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم گواہ رہنا میں اپنا مقدمہ خدا کی عدالت میں پیش کرتا ہوں وہ ذات ضرور انصاف فرمائے گی،یوں وارث نبی نے نبیﷺ کے سفرطائف کی سنت کو زندہ کیا جب زخموں سے چھلنی جسم کے ساتھ آپﷺ نے بارگاہ الہٰی میں ہاتھ اٹھا کر اپنا مقدمہ پیش کیا تھا۔ مولانا عبدالعزیز غازی حفظہ اﷲ کو اس درجہ کی اعلیٰ ظرفی، ایمان وایقان کا یہ درجہ ،تقویٰ و اخلاص کا یہ خزینہ والد محترم مولانا عبداﷲ غازی شھیدکی تعلیم و تربیت اور دعاؤں کا ثمرہ ہے۔

شھید اسلام مولاناعبداﷲ غازی مرکزی جامع مسجد (لال مسجد)اسلام آبادکے ابتدائی خطیبؒ،اپنی حق گوئی ،اخلاص،للٰہیت ،اصول پسندی کی وجہ سے تاریخ میں ہمیشہ زندہ ہیں،آپ کی شھادت کے بعد اس عظیم مسند پر پیکر اخلاص، مخلوق خدا کا دکھ ، درد محسوس کرنیوالے،دین کے ترویج واشاعت کے لیے ہمہ تن پرعزم و سرگرم ،غلبہ اسلام و نظام عدل کے قیام داعی ومجاہدمولانا عبدالعزیزغازی جلوہ افروز ہوئے،شب و روز کی جگر سوزی ،جہد مسلسل کے بعدآپ نے طلبہ و طالبات کے لیے دو عظیم درسگاہیں ،جامعہ ا لعلوم الا سلامیہ الفریدیہ اور جامعہ حفصہ ؓ قائم فرمائیں، جن میں کئی ہزار طلبہ و طالبات زیر تعلیم اورماہانہ اخراجات کروڑ کے ہندسہ سے متجاوز ہیں،دونوں جامعات اسلامی تشخص اور اقدار و روایات کی نہ صرف محافظ بلکہ تعمیری اور مثبت انداز میں ان کی ترویج و اشاعت میں بھی مصروف عمل ہیں۔ خدمت خلق کے میدان میں مولانا عبدالعزیز غازی حفظہ اﷲ کی زیر سرپرستی قائم رفاہی ادارہ القاسم فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے باصلاحیت نوجوانوں کو مصروف عمل کرنا ہو یا جامعہ فریدیہ میں قائم بلڈ بنک کے ذریعے سب سے زیادہ مجبور اور ضرورت مند مریضوں کو خون کے عطیات دینا ، 2005کا زلزلہ ہو یا 2010کا سیلاب ،سوات مہاجرین ہوں یا غریب ،محتاج اور افلاس زدہ انسان ۔راجن پور،کشمور اور روجھان کے مجبور اور مغلوب الحال بچوں وبچیوں کے لیے دینی اور دنیاوی تعلیم کا انتظام کرنا ہو یابے راہ روی اور بے حیائی کے ماحول میں صالح اور متدین نوجوانوں کو تیار کرنے کے لیے وعظ و نصیحت ہو یا امت میں سنت حبیب کبریاءﷺ کو رواج دینے کے لیے شعبہ احیا ء السنہ کا قیام،ان تمام امورکے مؤسس اور روح رواں آپ ہی نظر آتے ہیں۔انتہائی مضبوط و منظم نیٹ ورک جو ایک تاریخ و کردار رکھتا تھا، اپنوں کی نادانی اوراغیار کی سازشوں کا شکار ہوا۔مولانا عبدالعزیز غازی کو لال مسجد کے منظرنامے سے ہٹانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ آپ پر27مقدمات قائم کیے گئے،علامہ عبدالرشید غازی شھید ؒ کو خود ساختہ دھشت گردی کی کار روائی میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی۔ 3جولائی 2007سائیلنس آپریشن کے نتیجہ میں علامہ عبدالرشید غازی شھید،ام علامہ عبدالرشید غازی شھیداور مولانا حسان غازی بن مولانا عبدالعزیز غازی سمیت سینکڑوں طلبہ و طالبات کو شھیدکر دیا گیا، جامعہ حفصہؓ کی عمارتوں کو صفحہ ہستی سے مٹا یاگیا۔سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے اس موقع پر مکا لہرا کر اپنی طاقت کا اظہا ر کیا تھا شاید وہ اس موقع پر اقتدار دینے والے کی طاقت کو بھول گیا تھاکہ غلبہ حقیقی کا مالک صرف اﷲ ہے۔

گردش ایام نے مولانا عبدالعزیز غازی کو اہل خانہ اور طلبہ وطالبات سمیت پابند سلاسل کر دیا گیا، ان کے زیر انتظام جامعہ فریدیہ سمیت تمام تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ، قال اﷲ و قال رسول اﷲ کی صداؤں کو خاموش کرنے کی کوششیں شروع ہو گئیں،باطل نے رقص ابلیس کیا ،کہنے والوں نے کہا کہ مٹ گیا پورا خانداں ،تباہ ہو گئے ادارے،ویراں ہو گئیں درسگاہیں ۔پھر منظر نامہ تبدیل ہوا ،محفل دوبارہ سجی، مولانا عبداﷲ شھید کے منبر پر ان کے فرزند کی آواز دوبارہ گونجی ، جامعہ فریدیہ و جامعہ حفصہ ؓ کی درسگاہوں سے دوبارہ قال اﷲ وقال رسول اﷲ کی صدائیں پھر بلند ہوئیں ۔اﷲ رب العزت نے دنیا کو وہ دن بھی دکھلا دیا جب پرویز مشرف بطور ملزم پیش ہو رہے تھے اور مولانا عبدالعزیز غازی اپنے اہل خانہ سمیت اسی عدالت سے باعزت بری ہو رہے تھے۔ مولانا عبدالعزیزغازی نے تمام مقدمات سے بری ہونے کے موقع پر کہا کہ اﷲ کا شکر ہے کہ اس نے تمام جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات سے بری کر دیا ہے،یہ بری ہونا ہمارے حق اور سچ پرہونے کی دلیل ہے ،سابق آمر کی ایما پر میرے خلاف جھوٹے مقدمات درج کئے گئے تھے ،ان میں اﷲ تعالیٰ نے مجھے باعزت بری کر دیا ۔ حقیقت یہ کہ اﷲ تعالیٰ نے مولانا کو ساری دنیا کے سامنے سرخرو کر دیا جبکہ مولانا اور ان کے ساتھیوں کو جھوٹے مقدمات میں الجھا کر دین والوں کا راستہ روکنے والا ڈکٹیٹر آج اپنے بنائے ہوئے فارم ہاؤس میں قید و بند کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے اورعدالتوں کا سامناکر رہا ہے،جمہوری حکومت کا تخت الٹنا ہو یا قانون پر شب خون مارنا،نواب اکبر بگٹی کا ماورائے قانون قتل ہو یا محترمہ بے نظیر کے قتل کا قضیہ ،جامعہ سیدہ حفصہ ؓ پر وحشیانہ آگ و آہن کی بارش ہو یا لال مسجد پر فاسفورس کے استعمال کے نتیجہ میں علماء و طلبہ کا زندہ جلنا،یہ ظلم و جبر کی وہ داستانیں اورسیاہ کاریاں ہیں جن کے نتائج کا سامنا خالق و مخلوق ہر دو کی عدالت میں پرویز مشرف کا بہرحال کرنا پڑے گا۔

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 250994 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More