یہ کیسے طالبان ہیں..؟جوبُرائی کو بچائیں اور اچھائی کو بموں سے اُڑادیں.. !

اِس روئے زمین پر بسنے والا ہر انسان یہ بات اچھی طرح سے جانتاہے کہ دنیا گول ہے، یوں اِس زمین پر ہم نے جو کچھ اچھایا بُرا(اور کسی کے ساتھ دھوکہ یا فریب)کیا ہوتاہے وہ ہماری زندگی میں پلٹ کر سامنے ضرورآتاہے، اور اگر ہماری زندگی میںہی ایسا نہیں آتاہے تو ہماری نسلوں کااِس سے ضرورواسطہ پڑتاہے،اَب اِس سے قطع نظر کہ ہم نے افغان روس جنگ میں امریکاکے کہنے پر افغانستان میں روس کی پسپائی اور اِسے شکست سے دوچارکرنے کے لئے امریکا کاخفیہ ساتھ دیا اور اِسے مذہب و ملت کے ناموس کی حفاظت کے لئے اپنے اور عرب مجاہدین کے ساتھ (آج امریکاجنہیں طالبان کا نام دے رہاہے اوراِنہیں اپنے اور دنیا کے لئے خطرناک ترین دہشت گرد طالبان کہہ کر لکھ اورپکاررہاہے اِنہیں) افغانستان تک جانے میں راہ داری دی اور اِس جنگ میں اپنا کرداراداکیاآج وہی کچھ امریکاہمارے ساتھ بھی کررہاہے، اور اپنے پٹھوؤں سے ویسی ہی مگر غیراعلانیہ جنگ ہمارے یہاں لڑرہاہے۔

بہرحال...!یہ ایک طویل تاریخ ہے مجھے اِسے یہاں دہرانے کی ضرورت تونہیں تھی مگرپھر بھی میں نے اپنے قارئین کی سمجھ کے لئے اُوپری سطور میں اشارتاََتحریرکردیاہے،آج امریکا جن مسلم مجاہدین کو طالبان کانام دے کر اِنہیں اپنے اور دنیا کے لئے بڑاخطرہ قراردے رہاہے ایسایہ اِس لئے کررہاہے کہ وہ یہ بات اچھی طرح سے سمجھتاہے کہ وہی مجاہدین نے جنہوں نے افغان روس جنگ میں مذہب ِ اسلام اور اُمتِ مسلمہ کی بقاءو سالمیت کے خاطر روس جیسی سُپر طاقت سے ٹکرلی اور بالآخراِن کے اِسی جذبہ ءجہاد اور اسلام و اُمتِ مسلمہ کی محبت سے سرشارجذبوں نے افغانستان میں روس کو شکست سے دوچارکیا اور اِسے افغانستان سے بھاگنے پر مجبورکیا،اور یہی وجہ ہے کہ آج امریکا یہ بات بھی خوب جانتاہے کہ اگراِن اسلام پسنددلیرمجاہدین کاکسی بھی حوالے سے خاتمہ نہ کیاگیاتو یہ کبھی نہ کبھی امریکاجیسی سُپرطاقت کا بھی شیرازہ بکھیرسکتے ہیں،آج اپنے اِن ہی خوف اور خدشات کے باعث امریکا ساری دنیامیں پھیلے ہوئے اِن امن پسنداور اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے والے مسلم مجاہدین اوراصل پاسبانِ اسلام کے دلیرسپاہیوں کو دہشت گرد گردان کر اِن کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔

جبکہ آج موجودہ گزرتے ہوئے ہرلمحے میں امریکا اِس بات کا تہیہ کرچکاہے کہ ساری دنیا میںحقیقی اسلام پسند مسلم مجاہدین طالبان کو دہشت گرد وں کے روپ میں پیش کیاجائے، اور ساری دنیا میں جہاں کہیں جیسی بھی دہشت گردی ہو، اِس کا ساراملبہ اِن کے سرمارکر یہ ظاہر کیاجائے کہ ہر دہشت گردی کے پیچھے حقیقی اسلام پسند طالبان ہی ملوث ہیں ، حالانکہ ایساہرگزنہیں ہے، آج جیساامریکاطالبان کو دہشت گرد بناکر پیش کررہاہے، اَب ایسے میں دوسری طرف مسلم دنیا کو سوچناچاہئے کہ پاکستان سمیت دنیا میں جہاں کہیں بھی جیسے بھی دہشت گردی کے واقعات رونماہوتے ہیں ہر دہشت گردی کے پیچھے اسلام پسند طالبان ملوث نہیں ہوتے ہیں، جیساکہ کئی مواقعوں پر ہوابھی ہے، اور تحریک طالبان نے اکثرواقعات کی مخالفت میں اپنی وضاحات بھی پیش کرتے ہوئے اِن کی مخالفت بھی کیں ہیں۔

بہر کیف ..!ایک روز میرے موبائل کی بیل بجی تو دیکھا کہ اِس پر مجلسِ درس پاکستان کے سربراہ الحاج محمدسعید خان صابری بھائی کی کال آرہی تھی ، کال اٹینڈ کی تو حضرت نے اپنے مخصوص لب و لہجے میں پہلے تو میری طبیعت دریافت اور پھر اُس روزشائع ہونے والے میرے کالم پر کافی دیر تک تنقیدی اور تعریفی کلمات اداکرتے رہے اِسی دوران اُنہوں نے مُلک میں ہونے والی دہشت گردی اور مُلک کو درپیش دیگر خارجی وداخلی معاملات پر بھی اظہارخیال کیا جہاں اور بہت سے معاملات زیربحث آئے تو وہیں یہ بات بھی موضوع گفتگورہی کہ ”یار یہ کیسے ممکن ہوسکتاہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہمارے یہاں مساجد، مدرسوں، جنازوں، امام بارگاہوں، مزاروں، گرجاگھروں ، مندروں، بازاروں، اسکولوں، تعلیمی درسگاہوں، بسوں اور دیگر مقامات سمیت خواتین بچے اور بچیوں پر جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں،اور اِن واقعات میں ہزاروں معصوم انسانوں کی زندگیاں لقمہ اجل بنی اور اتنے ہی انسان زخمی ہوکر مفلوج زندگیاں گزاررہے ہیں کیا اِن سب واقعات کے پیچھے واقعی طالبان ملوث ہوسکتے ہیں...؟اوروہ طالبان جوقرآن وسُنت اور اسلامی تعلیمات کا پرچار اسوہ حسنہﷺکے مطابق کرناچاہتے ہیں...؟وہ بھلا اِس کے برخلاف معصوم انسانوں کے خون کی ہولی کھیل کر ایسے غیرشرعی فعل کے مرتکب کیسے ہوسکتے ہیں...؟اور افسوس تو اِس بات کا ہے کہ اگر بالفرض کم عقل شددپسندوں کے کچھ گروپ کسی وجہ سے شیطان کے بہکاوے میں آکرمعصوم انسانوں کے خون کی ہولی بھی کھیل رہے ہیں تو وہ صر ف مساجد، مدرسوں، جنازوں، امام بارگاہوں، مزاروں، گرجاگھروں ، مندروں، بازاروں، اسکولوں، بسوں اور دیگر مقامات سمیت خواتین بچے اور بچیوںکو ہی نشانہ کیوں بنارہے ہیں..؟ اگر اِنہیں اِن مقامات پر موجود معصوم انسانوں کو ہی نشانہ بنانے سے اپنے عزائم کی تکمیل کے سلسلے میں کوئی سکون وراحت ملتی ہے تو وہ شراب خانوں، ڈانس کلبوں، زناخانوں ، سینماحالوں اور دیگر بُرائیاں پھیلانے والی جگہہوں کو نشانہ کیوں نہیں ..؟یقینایہ ایسااِس لئے نہیں کرتے ہیں کہ یہ وہ اسلام پسند طالبان نہیں ہیںجواِن ناپاک مقامات کو بُراسمجھتیں ہیں بلکہ یہ تو وہ طالبان نمادہشت گرد ہیں جنہیں امریکانے اپنے یہاں جنم دے کر اِنہیں پاکستان سمیت ساری دنیا میں پھیلادیاہے جن کا کام ہی بس صرف یہ ہے کہ شراب خانوں، ڈانس کلبوں، زناخانوں ، سینماحالوں اور دیگر بُرائیاں پھیلانے والی اپنی پسندیدہ جگہہوںکو محفوظ بناؤاور امن و سلامتی محبت و بھائی چارگی پھیلانے والی مساجد، مدرسوں، جنازوں، امام بارگاہوں، مزاروں، گرجاگھروں ، مندروں، بازاروں، اسکولوں، بسوں، خواتین و بچے اور بچیوں کی تعلیمی درسگاہوں اور دیگر مقامات کو ہی نشانہ بناؤ تاکہ ساری دنیا میں مسلم طالبان کا امیج مجروح ہو،یہ دہشت گرد اور دہشت گردی کے پہچان بن جائیں اور ساری دنیا اِن کے خلاف ہوکر اُٹھ کھڑ ی ہو۔

مگراَب اِس سارے منظر اور پس منظر میں ضرورت اِس امر کی ہے کہ حقیقی اسلام پسنداور قرآن وسُنت پر عمل کرنے والے امن پسند طالبان مسلم مجاہدین اِس امریکی سازش کو سمجھیں اورساری دنیا کے سامنے اپناایساکردار پیش کریں جس کی اِنہیں قرآن و اسلام تعلیمات دیتاہے، اور بتادیں کہ ادیان کل کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانا اور معصوم انسانوں کا ناحق خون بہانااِن کا کام نہیں ہے، آج ساری دنیا میں اِن کی آڑ میں جتنی بھی دہشت گردی ہورہی ہے اِس کے پیچھے یقیناامریکا کے عزائم کی تکمیل کرنے اور اسلام اور مجاہدین اسلام کو بدنام کرنے والے امریکی پٹھویہودوہنود دہشت گردہیں جو طالبان کا روپ اپناکر دنیا میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہیں۔اور اِس کے ساتھ ہی حقیقی اسلام پسند طالبان کو یہ بھی ثابت کردیناچاہئے کہ اسلام نہ توتلوار کی زور پر پھیلاتھا اور نہ آج بندوق کی زور پر یہ کسی کو زیرکرے گابلکہ آج بھی حقیقی اسلام پسندطالبان پُرامن مذاکرات اور دین اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں ہی دین اسلام کی ساری دنیا میں تبلیغ و تدوین کے لئے گوشاں ہیں اور اِس بات کا عزم کئے ہوئے ہیں کہ اسلام کی اساس احترامِ انسانیت اور ادیان کل کا احترام ہے۔

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 893592 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.