عیادت کی آڑ میں سیاسی بیان بازی زخموں پر نمک چھڑکنا ہے

خیبرپختونخواکے دل پشاور کو ایک بار پھر خون میں نہلادیاگیا صرف ایک ہفتے کے دوران 145افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پہلے کوہاٹی میں چرچ کو نشانہ بنایاگیا،جمعہ کو سول سیکرٹریٹ کی بس اورصرف ایک دن بعد قصہ خوانی بازار کو لہولہان کردیاگیا۔ زیادہ دکھ کی بات حکومت اور اپوزیشن کا رویہ ہے، دونوں جانب سے لاشوں پر سیاست کی جارہی ہے۔ بیان بازی کا وہ بازار گرم ہے کہ الامان الحفیظ،سیاستدان زخموں پرمرہم رکھنے کے بجائے اپنے بیانات سے نمک چھڑک رہے ہیں ۔ اے این پی کے رہنما دھماکے کے فوراًبعد جائے وقوعہ پر تو پہنچ جاتے ہیں لیکن ساتھ ہی سیاسی بیانات بھی داغ دیئے جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے وزراء بھی سیاسی اناڑی پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوابی گولے برسانے لگتے ہیں۔ صوبے کے چیف ایگزیکٹو پرویزخٹک تو دھماکے کے بعد سکرین سے ہی غائب ہوجاتے ہیں لیکن جب نمودار ہوتے بھی ہیں تو انوکھی منطق کے ساتھ ،صوبائی حکومت دہشتگردوں کو تو نہیں پکڑ سکی اور نہ ہی ان کا شہر میں داخلہ روک سکی لیکن میڈیا کو دھماکوں کا مورد الزام ضرور قراردیدیا۔ پشاور کو محفوظ بنانے کے نت نئے سیکیورٹی پلان بن رہے ہیں لیکن دہشتگردوں کا راستہ تاحال نہیں روکا جاسکا ۔ خیبرپختونخوا کے نئے آئی جی ناصردرانی نے چارج سنبھال لیا ہے لیکن ابھی انہیں معاملات کو سمجھنے میں وقت لگے گا ۔قصہ خوانی دھماکے کے بعد حکومت کی جانب سے ایک بارپھر نیا سیکیورٹی پلان جاری کردیاگیا ہے۔ آئی جی اورکمشنر کی سربراہی میں دو ٹاسک فورسز بھی قائم کردی گئی ہیں جن میں ایف سی ،انٹیلی جنس اورپاک آرمی کے اہلکار شامل ہوں گے ۔آئی جی کی جانب سے شہر میں ٹارگٹڈ آپریشن کی بھی ہدایت کی گئی ہے لیکن یہ سب اقدامات اس وقت تک کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتے جب تک پشاور کو ایجنسیوں سے آنے والے راستوںسے محفوظ نہیں بنایاجاتا۔ پشاور ایک طرف خیبرایجنسی سے متصل ہے تو دوسری جانب درہ آدم خیل کے ساتھ بھی اس کی سرحدیں ملتی ہیں ،ایف آر کے علاقے بھی پشاور سے متصل ہیں دہشتگرد شہر میں داخل ہونے کیلئے انہی راستوں کواستعمال کرتے ہیں۔ اے این پی نے الزام عائد کیاہے کہ دہشتگردوں نے پشاور کے اندر ہی ٹھکانے قائم کرلئے ہیں ۔ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت موثر انٹیلی جنس نظام اورکمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کی ہے ۔ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے اسمبلی کے اجلاس میں بھی دہشتگردی کے حالیہ واقعات پر گرماگرم بحث ہوئی ،پی ٹی آئی کے اقلیتی رکن سورن سنگھ کی جذباتی تقریر پر پیپلزپارٹی کی ایم پی اے نگہت اورکزئی آستینیں چڑھاتی ان پر چڑھ دوڑیں ،ایوان بجاطورپر مچھلی بازار بن گیا ۔سپیکر اراکین اسمبلی کو روکنے میں ناکام رہے ،دلچسپ بات یہ ہے کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر چرچ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں سے اظہاریکجہتی کیلئے بلائے گئے اسمبلی اجلاس میں نہ صرف حکومتی اراکین غیرحاضر تھے بلکہ اپوزیشن اراکین کی تعداد بھی کم تھی۔ایوان میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے سورن سنگھ بڑھ چڑھ کر بولے۔ ایوان میں گرماگرمی تو ہوئی لیکن پی ٹی آئی کے دیگراراکین کی نسبت کم سے کم سورن سنگھ نے اپنا موقف تو کم سے کم واضح انداز میں پیش کیا،پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو اس وقت ایسے ترجمان کی اشد ضرورت ہے جو مناسب جگہ پر مناسب بات کرسکے اور حکومت کی صحیح ترجمانی کرسکے ،اسمبلی کی سیاسی گرماگرمی کے دوران ہی اقلیتی برادری پر حملے کی مذمتی قرارداد بھی متفقہ طورپر منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں اقلیتی برادری پرحملے کی مذمت کی گئی ہے اور اسے نظریہ پاکستان پر کاری ضرب قراردیاگیا ۔ قرارداد میں حکومت سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل آگے بڑھانے کا مطالبہ کیاگیا ہے ، ادھر طالبان کی جانب سے عمران خان کی طالبان کے سیاسی دفتر کھولنے کی تجویز پر طالبان نے ان کا شکریہ اداکیا ہے اورکہاہے کہ دفتر کھولنے کی ضرورت نہیں ہے اوراس کے بغیر بھی مذاکرات جاری رکھے جاسکتے ہیں ۔ اے این پی اندرونی انتشار کا شکار ہوگئی ہے۔ پارٹی کے مرکزی رہنما اعظم خان ہوتی نے پارٹی قیادت کے خلاف طبل جنگ بجادیا ہے۔ اعظم ہوتی کا کہناہے اسفندیارولی اب اہل نہیں رہے ۔انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں افراسیاب خٹک کو بھی شدید تنقید کانشانہ بنایا۔اعظم خان ہوتی اوراسفندیارولی کے مابین اختلافات اچانک نہیں بڑھے بلکہ اندرونی خلفشار کافی عرصے سے چلاآرہاتھا۔ اعظم خان ہوتی کی بہن بیگم نسیم کو پہلے ہی سیاست سے باہرکیا جا چکا ہے ۔ اعظم خان ہوتی کے بیٹے اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا امیرحیدر ہوتی نے اسفندیارولی کا ساتھ دینے کافیصلہ کیا ہے۔ امیرحیدر خان ہوتی کو اسفندیارولی نے اس وقت وزیراعلیٰ منتخب کیاتھا جب وزارت عظمیٰ کے امیدواروں میں بشیربلور جیسی قدآورشخصیات امیدوار تھیں،اعظم خان ہوتی نے تو پارٹی کے خلاف علم بغاوت بلند کرلیا ہے لیکن انہیں اس سلسلے میں اپنے گھر سے ہی مخالفت کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ ٭…٭

Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 258358 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More