تعلیم کا مفہوم

دنیامیں کوئی ایسا مذہب نہیں جوتعلیم کے خلاف ہو یا اس کی افادیت کا منکرہو۔البتہ!تعلیم کے سلسلے میں لوگوں کے نظریات مختلف ضرور ہیں،مثلاً:کچھ لوگ دنیاکمانے کے لیے تعلیم حاصل کرتے ہیں،کچھ لوگ اپنے علمی دبدبے کا لوہا منوانے کے لیے تعلیم حاصل کرتے ہیں،کچھ لوگ کمزوروںپر اپنی حکومت قائم رکھنے کے لیے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور حد تو یہ ہے کہ کچھ لوگ محض اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لیے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

لیکن اسلام ایک ایسا دین ہے جو تعلیم کے حصول پر اس لیے زوردیتاہے تاکہ اللہ کی معرفت اور خالقِ کائنات کی پہچان ہو سکے۔کیوںکہ وہ تعلیم ؛تعلیم ہی نہیں جوخالق کائنات کی پہچان کرانے سے قاصر ہو۔
چنانچہ ہر اس تعلیم کا حصول نہایت ضروری ہے ،جو اللہ تعالیٰ کی معرفت کرانے میں مددگار ہو،خواہ دنیاوی تعلیم ہو یا دینی۔دنیاوی تعلیم تو اس لیے کہ اس کےذریعے دوسروںتک دین پہنچاناممکن ہواوردینی تعلیم تو اس لیے کہ اس کے ذریعے آخرت کو سنواراجاسکے۔

اب اگر کوئی دنیاوی تعلیم کوصرف اس بنیادپر نظراندازکردے کہ وہ انسان کو دین سے دورکردیتاہے تو اس میں دنیاوی تعلیم کی کیا تخصیص ہے،بسا اوقات دینی تعلیم حاصل کرکے بھی انسان اللہ رب العزت سے دورہوجاتاہے توکیا اس بنیادپر یہ کہا جائے کہ اس شخص کو دینی تعلیم نہیں حاصل کرناچاہیے جسے دینی تعلیم اللہ رب العزت سے دورکردیتی ہے۔نہیں ،ہرگز نہیں۔

کیوں کہ کوئی بھی تعلیم ، چاہے دینی ہویا دنیاوی؛ اپنے آپ میں بری نہیں ہوتی ،بلکہ یہ انسان کے اوپر ہے کہ اس تعلیم کوکس کام کے لیے استعمال کرتاہے ،مثلاً:ایک انسان دنیاوی تعلیم سے آخرت کا توشہ حاصل کرتاہے اور ایک انسان دینی تعلیم کو حصول دنیاکا ذریعہ سمجھتا ہے، اب ان دونوں میں کسے اچھا کہاجائے اور کسے برا؟

اس لیے ہمارایہ مانناہے کہ دینی تعلیم ہویادنیاوی تعلیم،اگر اس سے اللہ کی رضا حاصل کرنامقصودہوتو دنیاو آخرت دونوں میں انسان کے لیے کامیابی ہے اور اگر وہ اللہ کی نافرمانی کا ذریعہ بنے تو دنیاوآخرت دونوں میںانسان کی ناکامی ہے۔

علماومفسرین بیان کرتے ہیں کہ ابوالبشر حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام کو اللہ تعالیٰ نے تقریباً سو زبانوں کا علم عطافرمایا تھا۔اب ہمیں کوئی بتائے کہ ان سوزبانوںمیں کتنی زبان دینی تھی اور کتنی زبان دنیاوی؟کیاان مختلف زبانوں کو جاننے کے بعد حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام دنیا کے حصول میں گم ہوگئے ؟اورکیاحکم ربی کو چھوڑکرنفسانی خواہشات کے غلام بن گئے؟بالکل نہیں۔حقیقت تو یہ ہے کہ ان تمام زبانوں کو جاننے کے باوجود اللہ تعالیٰ سے ان کا تعلق ذرہ برابربھی کم نہیں ہوا،بلکہ خالق ومالک سے ان کا رشتہ مضبوط ترہوتاچلاگیا۔

علاوہ ازیںجب ہم اپنے اسلاف کی حیات وخدمات کا جائزہ لیں تو بہت سےایسے اسلاف مل جائیں گے جنھوں نے دینی تعلیم میں مہارت حاصل کرنے کے ساتھ دنیاوی تعلیم میں بھی کمال حاصل کیا اورایسے علمی یادگار چھوڑے کہ بعدمیں اسی تعلیم کو اپناکرلوگ دنیاکے سرتاج بن بیٹھے ۔ لیکن ہمارے یہ اسلاف نہ تو بے دین ہوئے اور نہ ہی ان کی دینداری میں کچھ فرق آیا۔

اس لیے ہمیں ایسی فکرسے جہاںتک ہوسکے پرہیز کرناچاہیے اور کسی بھی تعلیم کو فی نفسہ برا نہیں سمجھناچاہیے ،بلکہ ہر طرح کی تعلیم کی اپنی اہمیت وافادیت ہے۔نیز یہ کہ ہر طرح کی تعلیم کا خالق بھی تواللہ رب العزت ہی ہے، پھریہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی ایک چیز اچھی ہو اور اسی کی پیدا کی ہےہوئی دوسری چیز بری ہو ،کیوںکہ یہ نقص ہےاور خالق کائنات ہر طرح کے نقص وعیب سے پاک وصاف ہے۔

جب تک یہ رسالہ آپ کے ہاتھوں میں پہنچے گادینی اور دنیاوی ہر دواداروںمیںتعلیمی سرگرمیوںکاآغاز ہوچکاہوگا، طلبہ نئے جوش اور ولولے کے ساتھ تعلیم کے حصول میں منہمک ہوں گے ،جن میں مختلف خیالات رکھنے والے طلبہ ہوتے ہیں۔ کچھ طلبہ ایسے ہوتے ہیں جن کا مقصد بڑی بڑی کمپنیوںمیں ملازمت حاصل کرناہوتاہے تاکہ وہ اپنی اور اپنے گھروالوںکی معاشی بدحالی دورکرسکیں اوراسی میں ان کی پوری زندگی گزرجاتی ہے ،کچھ طلبہ کا مقصد ایڈمنسٹریسن میں جانا ہوتاہے تاکہ وہاں جاکروہ جاہ وحشمت حاصل کرنے کے ساتھ مال ودولت جمع کرسکیں ۔جب کہ مدارس اسلامیہ کے طلبہ عام طورپر یاتو تدریسی خدمات انجام دینے میں منہمک ہوجاتے ہیں، یا پھر خطابت کی دنیامیں اپنارنگ جمانے کی کوشش کرتے ہیں،یہ جملہ اعمال فی نفسہ برے نہیں ہیں۔ لیکن جب ان اعمال کرنے میںنفسانی خواہشات کا عمل دخل ہو، اللہ تعالیٰ کی رضا مطلوب نہ ہو اور محض دنیاوی عیش وعشرت ہی حاصل کرنااصل مقصودہوتو پھر یہ اعمال ایک انسان کی دنیاکو خوبصورت تو بناسکتے ہیںمگراس کی آخرت نہیں نہیں بناسکتے۔ جب کہ انسان کی کامیابی اس میں ہے کہ :اس کی دنیاآخرت کی کھیتی ہو۔ (الدنیامزرعۃ الآخرۃ)

Md Jahangir Hasan Misbahi
About the Author: Md Jahangir Hasan Misbahi Read More Articles by Md Jahangir Hasan Misbahi: 37 Articles with 52468 views I M Jahangir Hasan From Delhi India.. View More