نصاب تعلیم میں تبدیلی کی ضرورت اور وقت کاتقاضا(حصہ چہارم)

دینی مدارس کی خدمت میں چند آراء
(۱)بین الاقومی رائج الوقت زبانوں کو نظر انداز نہ کیا جائے جس میں سر فہرست عربی اور انگریزی ہے(۲)عربی زبان کی تعلیم پر وہ توجہ نہیں دی جاتی جس کی وہ حقدار ہے جبکہ قرآن وحدیث کی اپنی زبان عربی ہے،عربی زبان کے علم میں ہمارے مدرسے صرف ونحو پر زیادہ توجہ دیتے ہیں، جس کی وجہ سے طلبہ صرف ونحو میں تو ماہر ہو جاتے ہیں مگر عربی زبا ن میں ماہر نہیں ہوتے،اور اصل مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے بین الاقومی رائج الوقت زبانوں کو نظر انداز نہ کیا جائے جس میں سر فہرست عربی اور انگریزی ہے(۳)سماجی علوم بھی داخل نصاب ہونے چاہیے(۴)مدارس میں جدید علوم ریاضی ،جغرافیہ، جدید فلسفہ،معاشیات،سیاسیات و غیرہ پر بھی خصوصی توجہ دی جائے(۵)سائنس میں کمال پیدا کرنا لازمی نہیں بلکہ واقفیت کا ہونا ضروری ہے،سائنس کے لیے عملی پریکٹیکل کرانا ضروری ہے اور یہ سائنس کی بنیاد ہے(۶)ٹیکنیکل تعلیم کو نصاب میں داخل کرنا چاہیے(۷)ثانوی درجہ تک شعبہ صنعت قائم کیا جائے(۸)ہنر مندی میں مقامی طور پر جس کی زیادہ ضرورت ہو اس پر زور دیا جائے اس میں سلائی،ٹائپ ،ویلڈنگ،موٹر مکینک شامل کیا جائے،(۹)مدارس کی تعلیم کو روزگار سے مربوط کیا جائے(۱۰)زراعتی علوم کو بھی شامل ہونا چاہیے(۱۱)فراغت کے بعد صحافت،خطابت، امامت ،تبلیغ کا اسپیشل کورس رکھا جائے،(جو کہ کچھ مدارس نے شروع کیا ہے اور اس کافائدہ بھی محسوس ہوا ہے،)(۱۲)عالمی سیاست کا موضوع بھی مدارس میں پڑھایا جائے،(فراغت کے بعد تک طلباء کو عالمی سیاست کی شدبد ہونا ضروری ہے)(۱۳)عرب مصنفین کی کتابوں کو ترجیح دی جائے(۱۴) مختلف قومی اور ملکی تقریبات کو اداروں کے پروگرام کا حصہ بنایا جائے(۱۵)مدارس کے اساتذہ کی ٹریننگ کا بندوبست ہونا چاہیے،جس میں اس پہلو پر خاص طور پر توجہ دینی چاہیے کہ محض کتابیں پڑھاناتعلیم نہیں بلکہ اس طرح متعلقہ فن پڑھایا جائے کہ طلباء کماحقہ اس فن سے واقف ہو سکیں(۱۶)غیر مسلم ہم وطنوں کے لیے بھی کوئی ایسا طریقہ تعلیم وضع کیا جائے کہ کم از کم ان کے ذہن میں کچھ ایسی بنیادی باتیں آجائیں کہ اسلام اور مسلمانوں سے وہ بے خبر نہ ہوں(۱۷)دینی اداروں کے آپس میں رابطے کے لیے ایک رابطہ کونسل کا ہوناضروری ہے،اور اسی طرح عصری اور دینی اداروں میں بھی ایک کونسل کا ہونا ضروری ہے،تاکہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر واضح سمجھے جا سکیں،دینی اور عصری اداروں میں تفریق تو بہر حال پھر بھی رہے گی مگرایک دوسرے سے رابطہ ہو اورکچھ دیں اور کچھ لیں کی بنیاد پر کام ہو،بنیادی چیزیں البتہ مشترک ہوں(۱۸)اخلاق اور سیرت پر خصوصی کورس بنائے جائیں(۱۹)گاہے بگاہے مدارس میں عصری علوم کے ماہرین کو دعوت دی جائے،اور اسی طرح عصری اداروں میں جید علماء کو باقاعدگی سے بلایا جائے اس سے ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہو گی،(۲۰)مستشرقین کی کتابوں کا مطالعہ کرسکنے کی ہمت اور اور انکے جوابات دے سکنے کی صلاحیت آنی چاہیے(۲۱)ایک عربی یونیورسٹی قائم کر کے تمام مدارس کو اس میں شامل کیا جائے،(۲۲) عصری علوم کے فاضل کے لیے عالم بننے کا خصوصی اور شارٹ کورس بنایا جائے۔

zubair
About the Author: zubair Read More Articles by zubair: 40 Articles with 65631 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.