کوئی تو ہے۔۔۔

ایک ماں دو جڑوابچوں کو جنم دینی والی تھی ۔ ایک بچہ دوسر ے سے پوچھنے لگا۔
"کیا تم ولادت کے بعد زندگی پر یقین رکھتے ہو؟"
دوسرے بچے نے جا بجا جواب دیا " ہاں ، کیوں نہیں یقیناََ ولادت کے بعد کچھ ہوگا ، شاید ہمیں اسلئے یہاں ہیں کہ ہم ولادت کے بعد والی زندگی کے لئے خود کو تیار کرسکیں"
اس پر پہلے بچے نے ماتھے پر تیوڑی چڑہاتے ہوئے کہا۔
"بیوقوف ! ولادت کے بعد کونسی زندگی ہوگی۔۔ ۔تم خیالی زندگی کا تصور کیوں بنائے بیٹھے ہو۔ "
دوسرے بچے نے پھر بولنا شروع کیا۔
"شاید ولادت کے بعد زیادہ روشنی ہو، ہم چل پھر سکیں ، ہم جیسے اور بچے بھی نظر آئیں ہماری باتیں دوسرے لوگ بھی سن سکیں ،ہماری کچھ اور حِسیں بھی ہوں، ہم خود کھانا کھا سکیں اور ہم وہ چیزیں دیکھیں جن کا یہاں صرف تصور ہوسکتا ہے"
پہلا بچہ کچھ سوچنے کے بعد ماتھے پہ شکن لئے پھر سے بولا۔
"یہ تو جہالت ہے،ہم کیسے چل سکیں گے،ہماری باتیں ہمیشہ ہم نے ہی سُنی ہیں اور خود کھانا کیسے ممکن ہوگا جبکہ ہمیں کھانا تو ناف کی طرح ریشے دار جالی سے مل جاتا ہے ، اور تمہاری خیالی باتیں تو سراسر لاعلمی ہے"
دوسرے بچے نے مسکراتے ہوئے کہا۔
"شاید پھر ہمیں اس غذا کی نالی کی ضرورت نہ ہو اور ہمیں کھانے کے حصول میں خود مختاری مل جائے"
پہلے بچے کا غصہ بڑھنے لگااور آواز بھی تھرتھراہٹ کے ساتھ ساتھ بلندی پکڑنے لگی۔
ــ"تم عقل سے بالکل پیدل ہو اورمیرے ساتھ رہنے والا اتنا بیوقوف کیسے ہو سکتا ہے؟ میں کیسے مان لوں کے ولادت کے بعد بھی کوئی زندگی ہے جبکہ ولادت کے بعد کبھی کوئی واپس نہیں آیا، کچھ زندگی ، طاقت، خودمختاری اگر ہوتی تو سب واپس آتے اور ہمیں آگاہی ہوتی مگر حقیقت یہ کے آگے تو بس اندھیرہ ہی ہے"
"مجھے معلوم نہیں ۔ لیکن یقیناََ ہم اپنی ماں سے ملیں گے" دوسرے بچے نے اطمینان سے جواب دیا۔
"ماں؟ تم واقعی ماں نام کی کسی چیز پر ایمان رکھتے ہو؟ تم ایسی چیزوں کا کیوں سوچتے ہو جن کا وجودصرف شک یا وہم ہے یہ ایک مضحکہ خیز سوچ ہے اگر ماں موجود ہے تو وہ کہاں ہے؟" پہلے بچے تجسس سے پوچھا۔
کچھ سوچنے کے بعد دوسرے نے جواب کچھ یوں دیا۔
"میراماننا ہے ماں تو ہمارے ارد گردہر طرف ہے اور ہمارا حصار کئے ہوئے ہے اور میرا قوی ایمان ہے اگر ماں نہ ہوتی تو یہ دنیا جس میں ہم رہتے ہیں نہ ہوتی،یہ سوچ و فکر نہ ہوتی، یہ مکالمہ نا ہوتا، ماں ہی تو ہمیں کھانا دیتی ہے ا ور ہمارے گردایک محبت کی ڈھال ہے ـ"
پہلا بچہ مغلوب ہوکر۔
"شاید تمہاری سب باتیں سچی ہوں مگر جب تک میں آنکھوں سے نہ دیکھ لوں ، محسوس نہ کر لوں میں نہیں مانوں گا کے ماں بھی کوئی چیز ہوتی"
دوسرا بچے نے پہلے کا ہاتھ تھامااور کہنے لگا۔
"ماں محسوس بھی ہوتی ہے کبھی تم خاموشی اور سچے دل سے بیٹھ کر ماں کے بارے میں سوچو ماں اپنا شفقت بھرا ہاتھ بھی سر پر پھیرتی ہے، اور اپنی پیاری آوازسے ہمیں پکارتی بھی ہے، تم کوشش تو کرو"
قرآنِ کریم میں ارشادِ ربانی ہے۔
لیس للانسان الا ما سعی
یعنی انسان کے لیے وہی کچھ ہے جسکی اس نے کوشش کی
علامہ اقبال نے یہاں کیا خوب کہہ دیا۔
تصویر
کہا تصویر نے تصویر گر سے
نمائش ہے میری تیرے ہنر سے
لیکن کس قدر نا منصفی ہے
کہ تو پنہاں ہے میری نظر سے
مصور
تو ہے میرے کمالاتِ ہنر سے
نہ ہو نومیداپنے نقشِ گر سے
میرے دیدار کی ہے اک شرط
کہ تو پنہاں نہ ہو اپنی نظر سے

Zubair Khan
About the Author: Zubair Khan Read More Articles by Zubair Khan: 4 Articles with 2730 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.