راولپنڈی میں سٹیٹ کرائمز،ڈکیتیوں کی سنگین صورتحال

وفاقی حکومت ان دنوں کراچی میں امن و امان کی ناقابل براداشت صورتحال میں رینجرز اور پولیس کے ذریعے ’’ ٹار گٹڈ‘‘ آپریشن میں مصروف ہے اور اس دوران جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری اور کئی کے فرار کی اطلاعات بھی آ رہی ہیں۔دوسری طرف طالبان کی صورت دہشت گردی کی صورتحال کے بارے میں ’ آل پارٹیز کانفرنس‘ کے انعقاد اور طالبان سے دہشت گردی کے جواب میں فوج کے اعلی افسر کو نشانہ بنانے کے واقعہ سے واضح ہوتا ہے کہ مزاکرات کی پیشکش کو حکومتی رٹ کی کمزور ی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔بلاشبہ طالبان کی دہشت گرد کاروائیوں کے علاوہ عوام ناقابل برداشت مہنگائی ،سرکاری محکموں کی بد انتظامی کے ہاتھوں عاجز آ چکے ہیں اور اب ملک بھر میں خصوصا پنجاب میں بھی کراچی کی طرح کی مختلف جرائم اس طرح کا معمول بن چکے ہیں جو عوام کو ا پنے خلاف ایک بڑا اور فوری دھمکی کے طور پر درپیش ہے۔اغوا ،قتل،لوٹ مار،سٹریٹ کرائمز،گھروں میں دن رات کسی بھی وقت مسلح ڈاکوؤں کا گھس کر ڈاکے ڈالنا،معمولی مزاحمت پر بھی فائرنگ کر کے قتل کر دینا پنجاب کے کسی دور افتادہ علاقے کا نہیں بلکہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں امن و مان کی تشویش ناک صورتحال کا مختصر منظر نامہ ہے۔ان جرائم کے غیر پولیس مکمل طور پر غیر موثر نظر آ رہی ہے اور شہری اپنی سلامتی کی غیر یقینی صورتحال کے حوالے سے نہایت پریشانی کا شکار ہیں۔

6ستمبر2013ء کو راولپنڈی کے علاقے ایف بلاک سیٹلائٹ ٹاؤن چنار پارک میں ڈاکوؤں نے علی الصبح گھر میں گھس کر جواں سال حافظ قرآن نوجوان علی مصطفے کو مزاحمت پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ مقتول علی مصطفے ریڈ فاؤنڈیشن آزاد کشمیر کے وائس چیئر مین معروف پروفیسر غلام مصطفے (مظفر آباد ) کے بیٹے اور نائب امیر آزاد کشمیر جماعت اسلامی نورالباری کے بھانجے ہیں ۔مقتول علی نہایت دیندار نوجوان تھا اور گزشتہ رمضان میں اس نے مسجد میں مکمل نماز تراویح پڑہائی تھی اور چند ہی ماہ قبل اس کی شادی ہوئی تھی۔ڈاکوجمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب تقریبا پونے چار بجے گھر کے سامنے کی گرل توڑ کر اندر داخل ہوئے ۔شور سن کر مقتول علی اپنے کمرے سے باہر آیا تو ڈاکوؤں کو دیکھ کر اس نے ایک ڈاکو کو قابو کر لیا،دوسرے ڈاکو نے علی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کر دیا۔اس علاقے میں روزانہ مسلح افراد رات کے وقت گھو متے ہیں اور آزادانہ طور پر دیدہ دلیری سے کار چوری ،ڈکیتی کی وارداتیں کرتے ہیں۔خوفزدہ شہری اپنی کھڑکیوں سے ان مسلح افراد کی کاروائیاں دیکھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔علی مصطفے کے قتل کی اطلاع ملتے ہی سینکڑوں شہری جمع ہو گئے اور انہوں نے پولیس و انتظامیہ کی طرف سے امن و امان کی خراب ترین صورتحال پر توجہ نہ دینے پر سخت تنقید کی ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ایف بلاک سیٹلائٹ ٹاؤن میں روزانہ ڈکیتی ،لوٹ مار کی کاروائیاں ہو رہی ہیں لیکن پولیس جرائم کے خلاف مکمل طور پر ناکام ہے۔بدقسمتی سے جب تک کوئی اعلی شخصیت کسی سنگین جرم کا سخت نوٹس نہیں لیتی،اس وقت تک ہمارا قانون حرکت میں نہیں آتا۔علی مصطفے کے بہیمانہ قتل کو دو ہفتے سے زائد کا ووقت ہو گیا ہے لیکن ابھی تک پولیس کاروائی نہایت سست روی کا شکار ہے۔

سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے میں گزشتہ کئی سال سے راہزنی،ڈکیتی اور کار چوری کی وارداتیں آئے روز ہو رہی ہیں جبکہ پولیس علاقے میں جرائم پر قابو پانے اور شہریوں کو امن و امان فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ چند سال قبل نیو ٹاؤن پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ ناجائز اور غیر قانونی طور پر لینڈ مافیا کو پنجاب حکومت کے ملکیتی چنار پارک پہ قابض کرایا تھا۔اس طرح اب پولیس کا کام جرائم کی بیج کنی ،عوام کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے لینڈ مافیا کو سرکاری زمینوں پر قبضے کروانے کی طرح کی کاروائیاں ہی رہ گئی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ چنار پارک میں لینڈ مافیا کے مسلح مشکوک افراد کی مسلسل موجودگی سے علاقے میں جرائم بہت بڑھ گئے ہیں اور ایف بلاک کے ہی قائد اعظم پارک بھی جرائم پیشہ افراد کا ٹھکانا بن گیا ہے۔ اگر عوام کے حق میں پولیس کی اصلاح نے کی گئی تو چور ڈاکو اسی طرح شہریوں کو ان کے گھروں میں داخل ہو کر قتل کرتے رہیں گے۔علاقے کی کشمیری برادری نے بھی نوجوان حافظ قرآن علی مصطفے کے بہیمانہ قتل کی سخت مذمت کی اور وزیر اعلی شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ سیٹلائٹ ٹاؤن،راولپنڈی کے شہریوں کو جان و مال کا تحفظ فراہم کیا جائے اور لینڈ مافیا اور جرائمج پیشہ افراد کے خلاف پولیس کی مکمل ناکامی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ایسا نہ کرنے کی صورت شہریوں میں اسلحہ بردار گروپوں کے ذریعے اپنی حفاظت خود کرنے کے تصور کو تقویت ملے گی۔

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 613033 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More