نوجوان دہشت گرد کیوں بنتا ہے؟

حکومت کی طرف سے اسلام آباد میں بلائی جانے والی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے متفقہ اعلامیہ جاری ہوا کہ مذاکرات ہی کے ذریعے سے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کیا جا سکتا ہے، بہت اچھا فیصلہ ہوا ہے ،بہت پہلے ہی ہو جانا چاہیے تھا،لیکن اس فیصلے کے ساتھ ساتھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ ان عوامل کا بھی سراغ لگائیں جس کی وجہ سے دہشت گردی پیدا ہو تی ہے، آخر وہ کون سے وجوہات ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ہمار ا نوجوان اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہو جاتا ہے، ایک انسان میں اتنی ہمت کیسے پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ خود کش جیکٹ پہن کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیتا ہے،اور ساتھ ساتھ دوسروں کی جان بھی لے لیتا ہے،وہ کون سی مجبوری ہوتی ہے جس کی وجہ سے زندگی جیسی قیمتی چیز سے اسے نفرت ہو جاتی ہے،دہشت گردی کی جہاں بہت ساری وجوہات اور ہیں وہاں پر کچھ وجوہات ہماری اپنی پیدا کی ہوئی ہیں ،اس میں ہمارا معاشرہ بھی برابر کا ملوث ہوتا ہے،ہماری حکومت اورہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اس میں برابر کے شریک ہوتے ہیں ،جیسے بروقت انصاف کا نہ ملنا،رشوت،کرپشن جیسی ناسورچیزیں ،جو انسان سالہاسال انصاف کی بھیک مانگتا رہے اسے انصاف نہیں ملے گا تو پھر یقیناہ اپنا رد عمل دکھائے گا،کیونکہ ہر چیز کا رد عمل تو ہوتا ہے،اسی طرح آپ تھانوں میں جائیں جب تک آپ کی جیب میں رشوت کے نوٹ نہ ہوں آپ کی فریاد سننا بہت مشکل اور اب تو ناممکن ہوتا جارہا ہے،جس محکمے میں آپ جائیں آپ کو جیب گرم رکھنا ہو گی،تو اب ایک غریب انسان اتنا پیسہ کہاں سے لائے؟جب ایک غریب کی آپ فریاد نہیں سنیں گے وہ دربدر دھکے کھائے گا،تنگ آکر وہ کوئی بھی قدم اٹھا سکتا ہے،ہمارے ملک میں پیسہ قانون سے زیادہ حیثیت کا حامل ہوتا جا رہا ہے،جس کے نتائج آج ہم سب دیکھ رہے ہیں، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ ان قوانین کا ٹھیک سے عمل درآمد کروایا جائے،اس سے دہشت گردی میں نمایاں کمی واقع ہو گی،اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں چھپے ان دہشت گردوں سے بھی ’’مذاکرات‘‘ کیے جائیں یا پھر ان کابھیـ’’ آپریشن‘‘ کیا جائے جو انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں،اصل دہشت گردی کی جڑ یہی لوگ ہیں، انہی کی وجہ سے ہماری نوجوان تنگ آکر اسلحہ اٹھا لیتا ہے،اور پھر دہشت گردی کا آغاز ہو جاتا ہے ،ہر ادارے میں ایسے لوگوں کونکالنا ہو گا،تب جا کر ہم کچھ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔
zubair
About the Author: zubair Read More Articles by zubair: 40 Articles with 66359 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.