بلآخر باطل نے مٹ جانا ہے

برطانوی پارلیمنٹ نے جو فیصلہ سنایا اسے قدامت پسند وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی حکومت کی حیران کن اور بڑی ناکامی قرار دیا جارہا ہے ۔شام کے حوالے سے فوجی انداز میں کارروائی کرنے سے متعلق پارلیمانی قرارداد13 ووٹوں کے فرق سے مسترد کردی گئی۔ا گرچہ حکومت اس فیصلے کی پابند نہیں پھر بھی وزیر دفاع فلپ ہیمنڈ نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ برطانبہ اب شام کے خلاف کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی میں شامل نہیں ہوگا۔برطانیہ میں1782 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وزیر اعظم کی طرف سے جنگ کی منظوری کیلئے پیش کی گئی قرارداد کو پارلیمان نے رد کردیا ہو۔اس ووٹنگ سے قبل برطانیہ کی کیمرون حکومت کی خواہش تھی کہ وہ شام کے خلاف حملے میں امریکہ اور حامیوں کا ساتھ دے اور پارلیمان اس فیصلے کی حمایت کرے کہ برطانیہ کوشام میں اسد حکومت کی فورسز کے خلاف اتحادی ملکوں کے فضائی حملے میں شامل ہو۔ لیکن پارلیمنٹ کے ارکان نے272 کے مقابلے میں285 ووٹوں سے اس فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم ڈیوڈکیمرون کی تمام ناپاک خواہشات پر پانی پھیر دیا ہے ان کے ارادوں کو ناکامی کا مزہ چکھادیا ہے بلکہ پارلیمان کے اس عمل سے2015 میں دوبارہ انتخابات کی امیدوں کو بھی منفی اثرات سے بھر دیا ہے۔ علاوہ ازیں پارلیمانی فیصلے کو امریکہ اور برطانیہ کے روایتی مضبوط تعلقات کو بھی ایک شدید دھچکا قرار دیا جاسکتا ہے۔

کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کے انکار کے بعد شام کے حلاف ممکنہ فوجی کارروائی میں برطانیہ کی عدم شمولیت کے باوجود امریکہ اپنے فیصلوں میں برطانوی حکومت سے مشاورت جاری رکھے گا۔ ایک ترجمان کے مطابق امریکی صدر جو بھی فیصلہ کریں گے وہ امریکہ کے بہتری مفاد میں ہوگاترجمان کا یہ بھی کہنا تھا اقوام متحدہ کی کسی منظوری کی عدم موجودگی اور برطانوی حکومت کی عدم شرکت کے باوجود صدر باراک اوباما یہ فیصلے کرنے کے مجاز ہیں کہ امریکا اکیلے ہی شام پر فضائی حملے شروع کردے۔امریکہ ہٹ دھرمی کو ایک جھٹکا اس وقت بھی لگا جب چینی وزیر خارجہ نے بیجنگ سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر شا م سے متعلق کسی بھی کارروائی کیلئے کسی فیصلے کے سلسلے میں کوئی دباؤ نہیں ڈالاجائے گا وزیر خارجہ وانگ ژی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا احاطہ کیا کہ چین شام کے بارے میں کیمیائی ہتھیاروں کے عالمی معائنہ کاروں کے موجودہ تحقیقاتی مشن کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تکمیل کی حمایت بھی کرتا ہے اور اپنے اس موقف پر بھی قائم ہے اس چھان بین کے نتائج کا قبل از وقت اندازہ نہیں لگانا چاہئے اور نہ ہی سلامتی کونسل سے یہ مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ ان تحقیقات کو مکمل کرنے سے قبل شام کے بارے میں اپناکوئی فیصلہ سنائے-

پوری مغربی دنیا بالخصوص یہود و نصاری اس بات سے خائف ہیں کہ اگر شام یا مصر میں کوئی ایسی جماعت برسراقتدار آگئی جو اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ملک میں اسلا م اور اس کے سنہری اصولوں کا دوردورہ ہونا چاہئے خلافت اﷲ تعالی کی عطا کردہ ہے اور ملک میں قرآن و حدیث کا نفاذ ہو تو وہ ان مغربی ممالک کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات بھی کریگی اور ان کے جائز و ناجائزاحکامات پر عمل بھی نہ کرے گی۔اس طرح سے ان کی ہوا اکھڑ جائیگی۔یہی وجہ ہے کہ یہ کفر و باطل شد ومد کے ساتھ اس بات پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ جس طرح بھی بن پڑے اسلام اور اسکے ماننے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹادیں۔فی الوقت روس اور چائنا نے فضائی حملے کی مخالفت کردی ہے لیکن وہ بھی نہیں چاہتے کہ دنیا میں اسلام کا غلبہ ہواور سب سے بڑی بات جو ان کو خوفزدہ کئے ہوئے ہے وہ سرور دو عالم ﷺکی وہ حدیث ہے کہ جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے ہے کہ کفر ایک ملت ہے یعنی سب مسلمانوں کے خلاف متحد ہیں۔آپؐ کی ایک اور حدیث کے مطابق جس میں آپؐ نے فرمایا’’ جزیرۃ العرب اس وقت تک خراب نہ ہوگا جب تک مصر خراب نہ ہوگا اور جنگ عظیم اس وقت نہ ہوگی جب تک کوفہ خراب نہ ہوگا‘‘ پھرفرمایا کہ ’’قیامت قائم نہ ہوگی یہانتک کہ عراق کے اچھے لوگ شام کی جانب منتقل نہ ہوجائیں اور اہل شام میں سے شریر لوگ عراق کی طرف منتقل نہ ہوجائیں‘‘ للبہیقی کی احادیث میں واضح طور پر حضوراکرم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کا ارشاد اور تنبیہ ہے کہ تم شام کو لازمی پکڑنا ۔فتنوں کے دور میں ایمان شام میں ہوگا ۔مسند احمد بن حنبل کے مطابق’’ جب شام میں فساد ہوا تو تمہاری خیر نہیں‘‘

یہ وہ تمام شہادتیں ہیں جو اہل کفر کو پریشان کئے دے رہی ہیں اور ان کی سانس اٹکی ہوئی ہے کہ کسی طرح سے شام میں کوئی ایسی سیکولر حکومت آجائے جو مسلمانوں کا ناطقہ بند کردے کیونکہ ابو جہل و ابو لہب کی طرح اہل کفر یہ جانتے اور مانتے ہیں کہ میرے نبی کا فرمایا کبھی غلط نہیں ہوسکتا ۔اور اس کو جھٹلانے اور غلط ثابت کرنے(نعوذباﷲ)پر وہ اپنی تمام تر قوتیں صرف کئے ہوئے ہیں لیکن کچھ بھی ہو ایک دن کفر نے مٹ جانا ہے باطل کو شکست ہونا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ فی الوقت اسلامی تحریکوں کو دبایاجارہا ہے ان کے لئے مسائل پیدا کئے جارہے ہیں بوسنیا الجزائر مراکش لیبیا مصر عراق برما فلسطین کفر کی خواہشات کے مطابق عرصہ دراز سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہیں انسانی حقوق اور جمہوریت کے نام نہاد کھوکھلے نعروں سے ایک مخصوص طبقے کو اپنی گرفت میں لے وہ اپنی سامراج کو نافذ کرنے کا جو خواب دیکھ رہے ہیں وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔یہ آمرتیں جو کبھی کمیونسٹ تو کبھی سیکولر نظام کی حامی ہونے کی صورت میں اپنی موت آپ مر جائیں گیں اور عرب بہاراس دنیا پر راج کریگی۔
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 194335 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More