دو رنگی چھو ڑ دے یک رنگ ہو جا

حضرت واصف علی واصف فرما تے ہیں جب تک عوام میں حق پسند ، حق طلب اور حق آگا ہ لو گو ں کی کثرت نہ ہو ،جمہو ریت ایک خطرناک کھیل ہے !جو ں جو ں وقت گزرتا چلا جا رہا ہے تو ں تو ں آزادی کا جذبہ کمزور اور ماند پڑتا چلا جا رہا ہے 67 وا ں یو م آزادی شاید قوم کی پر یشانیو ں ، مصیبتو ں ، بحرانو ں اور مسائل کی بھینٹ چڑھ گیا 14 اگست ایک تجدید عہد کا دن بھی ایک معمول کے مطا بق ابھر نے والے سورج کی طر ح آیا اور شام ڈھلتے ہی تا ریکیو ں میں ڈوب گیا قوم کی مایوسیا ں ، محرومیا ں اور مجبو ریا ں ڈوبتے ہو ئے سورج کے ساتھ پست نہ ہو سکیں آزاد قومیں اپنی آزادی کا چرچا بڑے جو ش و جذبے سے کر تی ہیں کیو نکہ اس عالم فنا میں غلا می سے بد تر زندگی کوئی بھی نہیں پو رے ملک میں آزادی کا جشن غفلت و سکو ت میں گزر گیا نسل نو کو آزادی کی قدرو قیمت اسلیے بھی نہیں کہ انہیں بن ما نگے بن چا ہے بن سوچے سمجھے اور بن خیال کیے یہ عظیم نعمت بلا معا وضہ ہی عطا ہو گئی لیکن حق تو یہ ہے کہ انسان شکران نعمت ادا کرے بے حسی اور بے بسی نے ہمیں بے پرواہ و بے مہا ر کرکے رکھ دیا ہے دنیا میں 200 ممالک آزادی کی نعمت سے مالا مال ہیں جن میں واحد مملکت خدادا پاکستان اسلام اور نظریا ت کے نام پر وجود میں آیا ہے را ج بر طا نیہ کے اختتام پر جب یہ طے پاچکا کہ مسلم اکثریت والی ریاستیں پاکستان اور ہندو اکثریت والے علا قے بھا رت میں شامل ہو ں گے تو با وجود اسکے ایک فرنگی اور طا قت کفر نے غیر مسلم ملک کا ساتھ دیتے ہو ئے شر پسندی ، انتہا پسندی ، بد یا نتی ، بد گمانی ، بد امنی اور جنگ و جدل کی بنیا د فراہم کرتے ہو ئے انتہا ئی نا انصا فی سے کام لیا اور کشمیر جنت نظیر کو کشمکش اور افرا تفری میں مبتلا کر کے راہ فرار اختیا ر کر گیا پنڈ ت جوا ہر لال نہر و نے خود اس با ت کو تسلیم کیا کہ خطہ کشمیر مسلمان اکثریت پر محیط ہے لیکن با وجو د اسکے منا فقت اور چال با زی کا مظا ہرہ کرتے ہو ئے اس پر غا صبا نہ قبضہ جما ئے رکھا جو تا حال قائم و دائم ہے کشمیری اکثریت پاکستان کے ساتھ ہے اور پا کستان کو اپنا قبلہ و کعبہ تصور کر تی ہے جغرافیا ئی ، مذہبی اور تا ریخی سطح پر کشمیریو ں کا پاکستان کے ساتھ تعلق فطری ہے جس طرح جسم کا رشتہ روح سے ازلی اور ابدی ہے اسی طر ح پاکستان میں بسنے والا دل کشمیری سینو ں کی دھڑکن بھی محسوس کرتا ہے ہندو لاکھ مظالم ، جبر و بر بریت اور دکھو ں کے پہا ڑ گرانے کے با وجود بھی کشمیری قوم کے دلو ں سے پاکستان کی محبت ، عقید ت اور چا ہت نکا لنے میں ناکام و بے بس دکھائی دیتا ہے ہندوستا ن کا آئین ، قانو ن اور جمہو ری نظام مسئلہ کشمیر پر آکر بالکل خا مو ش اور ختم ہو جا تا ہے بھا رت پاکستان کے ساتھ تجا رت ، کھیل ، شو بز ، سفر اور ہرمعاملے پر بحث و مبا حثہ اور با ت چیت کر نے کے لیے تیا ر ہے لیکن کشمیر کا نام سنتے ہی اس جمہو ریت کے دعوے دار کی زبان بالکل خا موش ہو جا تی ہے جو ں جو ں بھارت کشمیری قوم پر پاکستان سے تعلق اور وابستگی کو ختم کر نے کے لیے ظلم و ستم ڈھا تا جا رہا ہے اس محبت و الفت کے جذبہ میں مز ید نکھا پختگی اور مضبو طی بڑھتی چلی جا رہی ہے جو بھا رت کی ناکامی اور پسپائی کا منہ بولتا ثبو ت ہے کشمیری قوم کو مو ت کا پھندہ تو منظور ہے لیکن بھا رت سے الحا ق کسی قیمت پر بھی گوارا نہیں ہے کیو نکہ جس ملک نے انکے بنیا دی انسانی حقوق کی پامالی کی ہے جس ملک نے ان کے حق را ئے شماری کو چھین لیا ہے جس ملک نے ان پر اپنی حکمرانی مسلط کر رکھی ہے اس سے کوئی بھی بھلا ئی اور نفع کی تو قع بے معنی اور بے سود ہے پو ری اقوام عالم دنیا بھر میں ہو نے والی معمولی سی انسانی حقوق کی پامالی پر یک زبان ہو کر آواز اٹھا تے ہیں لیکن نہ جا نے کیو ں کشمیری قوم کی بے بسی اور لا چا رگی پر انہیں تر س کیو ں نہیں آتا ہے ؟کیا کشمیری انسان نہیں ہیں؟ ان کا خون پانی سے بھی سستا ہے ؟کیا انہیں جینے کا کوئی حق حاصل نہ ہے؟ جمہو ریت کا تقاضا ہے کہ اس بین الا قوامی مسئلہ کے تینو ں فر یقو ں کو سامنے رکھتے ہو ئے استصواب را ئے کا اہتمام کیا جا ئے بانکی مون کا دورہ پاکستان بڑی اہمیت کا حامل ہے وہ غیر جانبدارانہ طو ر پر کشمیری قوم کی آواز کو مغربی دنیا کے اہم ترین پلیٹ فا رم پر وا ضح کرسکتے ہیں لیکن اقوام متحدہ خود چند ہا تھو ں کی راکھیل بنی ہو ئی ہے جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ کایہ دورہ جہا ں پاکستانی قوم کے لیے خوش آئند ہے وہا ں خود بانکی مون کے لیے اسکے آقاؤ ں کی نا راضگی اور بیزاری کا با عث ثا بت ہو سکتا ہے ، بانکی مون کو خود کشمیر جا کر سا ری صورتحال اپنی آنکھو ں سے ملا خطہ ضرور کرنی چا ہیے اگر وہ واقعتا دنیا میں امن کے سفیر اور سربراہ کی حثیت سے براجمان ہیں دنیا بھر کے کشمیر ی 14 اگست کا دن پاکستانی قوم کے ساتھ آزادی کے جشن کے طو ر پر منا تے ہیں لیکن اس کے بر عکس بھا رتی آزادی کا دن 15 اگست پو ری کشمیر ی قوم یوم سیاہ کے طو ر پر منا تی ہے بھا رتی پر چم نذر آتش کیے جا تے ہیں حکمرانو ں کے پتلے جلا ئے جا تے ہیں وادی میں احتجاج اور سیاہ پر چمو ں سے صف ماتم کا سما ں ہو تا ہے کیا دنیا کے منصفوں کے لیے یہ مثال کا فی نہ ہو گی کے کشمیری قوم بھا رت سے نفرت اور بیزاری کا عملی مظاہرہ کر کے دکھاتی ہے پو ری کشمیری قوم کی طرف سے بھا رتی یو م آزادی کو یوم سیاہ کے طو ر پر منایا جا نا پو ری دنیا کے لیے کشمیری مو قف کا واضح اور دو ٹو ک پیغام ہے کشمیر کے لو گ ہندوستان کے ساتھ نہیں ہیں ، گذ شتہ کئی سالو ں سے مغربی سپورٹ کی بد ولت بھا رت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم جا رحیت کا عملی مظاہرہ کر رہا ہے لیکن تمام امن اور انصا ف کے ٹھیکیدار خا موشی اختیا ر کیے بیٹھے ہیں کیو نکہ انکے انصاف کا پیمانہ مفا دات کے گرد گھو متا ہے بھا رت دنیا میں ایک سب سے بڑا غا صب ، قا بض اور ظالم بنا ہوا ہے اس نے کشمیری قو م کے مذہبی ، سیاسی ، سفارتی اور انسانی حقوق مکمل طو ر پر سلب کر رکھے ہیں لیکن دنیا کا ہر فرد یہ یا د رکھ لے کہ مقبوضہ وادی اور کشمیر بھر میں تیا ر ہو نے والا صبر و برداشت کا لا وا ضرور ابھر ے گا اور اسکی تباہی براعظم ایشیاء کے امن اور سلامتی کو ساتھ بہالے جائے گی دنیا میں موجود تمام مجاہدین اسلام جو اﷲ اور اسکے رسول ﷺ کے احکا ما ت کے مطابق کفار و مشرقین کے خلا ف بر سر پیکا ر ہیں وہ اپنی تو پو ں کا رخ بھا رت کی طر ف مو ڑ دیں تو پو ری دنیا میں مسلمانو ں کی حکمرانی قائم ہوجا ئے گی کیونکہ دنیا بھر میں مسلمانو ں کی تباہی و بربادی اور دہشتگردی میں سی آئی اے ، موساد اور بھا رتی خفیہ ادارے را کا ہا تھ ہے مصر میں حالا ت کی کشیدگی ہو یا شام میں جنگ ، عراق میں صدام حسین کی شہا دت ہو یا معمر قذافی کا قتل ،افغا نستان میں بدامنی ہو یا پاکستان میں افراتفری اس کے پیچھے صرف اور صرف بھا رت اور اسکے دوست خفیہ ادارے پو ری طرح سے ملو ث ہیں بھا رتی انتہا پسند پو ری دنیا میں مسلمانو ں کے خلا ف سازشو ں میں لگے ہو ئے ہیں ان کے خاتمہ کے لیے اتحا د مسلمین کی اشد ضرورت ہے برادران اما رت اسلامی افغان مجا ہدین بھی اپنی کشمیری مظلوم بہنو ں اور بیٹیو ں کی آواز پر لبیک کہتے ہو ئے ایک دفعہ پھر محمد بن قاسم کی یا د تازہ کردیں اگر طالبان پختہ ارادہ کرلیں تو صرف چند دنو ں میں بھا رت فتح کیا جاسکتا ہے بھا رتی فو ج مسلمان کشمیری خواتین کی عزتیں روزانہ لوٹ رہے ہیں مقبوضہ وادی کو بھا رتی حکمرانو ں نے اپنی عیا شی اور تفریح کا اڈاہ بنا رکھا ہے ہندو دھرم کے ان ناسوروں کا قلع قمع کرنا وقت کی اہم ضرورت بھی ہے اور کشمیری قوم کی پکا ر بھی ۔ پاکستانی حکمرانو ں کو چا ہیے کہ دوغلی پالیسیوں سے کام لینا چھو ڑ دیں اور بھا رتی مظالم کے خلا ف دو ٹوک مو قف اپنا تے ہو ئے بھا رت سے سفارتی ، تجا رتی ، سیاسی اور تمام تر تعلقات ختم کردیں بھا رتی فوج کے خلا ف کا روائی کے لیے مسلح افواج پاکستان کو فری ہینڈ دے دیا جا ئے اور اگر بھا رتی فو ج کسی بارڈ ر پر جا رحیت یا عسکری مداخلت کا مظاہرہ کرتی ہے تو اسے فو ری اور منہ تو ڑ جواب دیا جا ئے ۔ کیونکہ اسقدر لچک اور کمزوری دکھانے سے ملکی سلامتی اور تحفظ بھی داؤ پر لگ جا ئے گا ۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106751 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More