شیخ المشائخ حضرت پیر سائیں محمد ابراہیم اویسیؒ

اشاعت اسلام کیلئے بر صغیر پاک و ہند میں اولیاء کا ملین ، بزرگان دین اور صوفیائے کرام نے گرانقدر خدمات سر انجام دیں۔ ان اولیاء اﷲ کے آستانے جہاں ہدایت و رہنمائی کا سر چشمہ ہیں دہاں معرفت الہٰی کے مراکز بھی ہیں۔ایسی مقبول و برگزیدہ جس طرف بھی میدان عمل میں نکلیں وہ اپنی خوشبوسے علاقے کے مکینوں کو مہکادیتے ہیں ۔ان کے روحانی فیوض و برکات سے دلوں کی کلیاں کھل جاتی ہیں ۔اُجڑی بستیاں آباد ہو جاتی ہیں ا یسی مقبول بارگاہ الہٰی شخصیات اگر ظاہری طور پر دنیا میں موجود ہوں تو تب بھی جس طرف نگاہ اٹھائیں عالم کو منور کرتے ہیں، بھٹکتی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم پر گامزن کرتے ہیں ۔دین سے دور لوگوں کو در مصطفیﷺ تک پہنچاتے ہیں ۔ان کے آستانہ پر کوئی غریب آیا تو اسے غنی کر دیا۔ بد آیا تو نیک کر دیا ۔چور آیا تو قطب بنا دیا۔ جاہل آیا تو عالم بنا دیا ۔کوئی مشکل میں مبتلا آیا تو اس کی مشکل کشائی فرمادی۔گمراہ آیا تو اسے نور ایمان سے منور کر دیا ۔غرض جو کوئی بھی دل میں نیک تمنا ،حاجت لیکر آیا اسے پورا کر دیا۔ اگر اولیاء کاملین ظاہری دنیاسے پردہ پوشی فرماجائیں اپنے مزاروں میں چلے جائیں تو تب بھی ہر لحاظ سے انسانیت کی رہنمائی کرتے ہیں بلکہ اﷲ کے ولی کا ظاہری دنیا سے وصال فرمانے کے بعد فیض دوگنا ہو جاتا ہے -

وہ اپنے مزاروں میں زندہ و جاوید ہر کسی کی حاجت روائی اور مشکل کشائی فرماتے ہیں اور اپنے روحانی فیض سے فیضیاب فرماتے ہیں۔ ایسی ہی برگزیدہ ہستیوں میں سے منبع ٔ رشد و ہدایت ،آفتاب ولایت ،عاشق سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اﷲ عنہ شیخ المشائخ حضرت قبلہ پیرسائیں محمد ابراہیم اویسی رحمۃ اﷲ علیہ وارث آستانہ عالیہ اویسیہ چک پروکا شریف 621گ ب تحصیل سمندری ہیں جوسلسلہ اویسیہ کے ماہتاب ہیں ۔

ولادت:حضور شیخ المشائخ پیر سائیں محمد ابراہیم اویسی رحمۃ اﷲ علیہ کی پیدائش مبارک تقریباً 1897میں ہوئی ۔ جس طرح سلسلہ اویسیہ کے بانی خیر التابعین ،امام العاشقین مقبول بارگاہ رسول ﷺ ،تاجدار یمن ،شہنشاہ یمن حضرت سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اﷲ عنہ کے حالات پوشیدہ ہیں اسی طرح شیخ المشائخ کے حالات بھی مخفی ہیں۔ آپ کی جائے پیدائش کا کسی کو علم نہیں ۔

دینی و روحانی تعلیم:آپ بچپن ہی سے دین کی طرف مائل تھے طبیعت سے ایسے معلوم ہوتا تھا کہ آپ مادر زاد ولی ہیں ۔کھیل کود سے ہمیشہ دور رہتے تھے ۔دنیا سے دل اچاٹ رہتا تھا بچپن میں ہی آپ کی والدہ ماجدہ کا انتقال ہو گیا۔ دینی علوم کے حصول کیلئے آپ نے اپنے والد گرامی سے اجازت لی،والد گرامی نے آپ کو ساری زندگی حصول علم کے لئے وقف کر دیا۔ حضور شیخ المشائخ علم اور تصوف کے حصول کے لئے ایسے نکلے کہ دنیا و مافیھا سے بے نیاز ہو گئے ۔آپ نے پاکپتن شریف کے قریب ایک جگہ رسول پورہ میں ایک دینی درسگاہ میں دینی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد کچھ عرصہ منڈی بہاؤالدین کے قریب جولانہ میں ایک مشہور و معروف دینی مدرسہ میں علوم دینیہ کی تکمیل فرماتے رہے۔ آپ ارشاد فرماتے تھے کہ دین کی تعلیم حاصل کرنا آسان نہ تھا۔ دور دراز کا سفر طے کرنے کے بعد کہیں کوئی درسگاہ ملتی تھی ۔مدرسے میں کھانے کابھی انتظام بہت کم ہوتا تھا ۔بعض اوقات کئی دنوں بھوکارہنا پڑتا۔آپ نے 13سال کی عمر میں ظاہری علوم کو مکمل کرنے کی سعادت حاصل فرمائی ۔اتنی چھوٹی عمر میں علوم سے فراغت آپکے حصول علم دین میں لگن خلوص اور سلسلہ اویسیہ سے ازلی نسبت کا ثبوت ہے ۔دینی علوم کے حصول کے بعد آپ روحانیت و معرفت کے حصول کے لئے ،سلسلہ اویسیہ کے عظیم روحانی پیشوا حضور خواجہ قاری غلام حسن اویسی رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے جس کا آپ کو روحانی طور پر اشارہ ہوا تھا۔ حضور شیخ المشائخ قاری صاحب کے در اقدس پر حاضر ہوئے تو قاریؒ صاحب نے نظر کیمیا سے دیکھا اور قاریؒ صاحب نے دل میں کہا ہو گا کہ یہ گوہر نایاب تو پہلے ہی ہے اسے مزید نکھارا جائے۔ قاری صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے آپ کواپنے دست حق پر بیعت فرمایا اور آپ تھوڑے ہی عرصے میں اپنے پیر و مرشد کے منظور نظر ہو گئے ۔
مرشد کامل کی صحبت و نظر انسان کو باکمال اور با مراد بنا دیتی ہے ۔ جیسے مولانا روم رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا ۔
یک زمانہ صحبت با اولیاء
بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا

یعنی ولیٔ کامل کی صحبت میں ایک گھڑی گزارنا سو سال بے ریا عبادت سے افضل ہے ۔مرشد کامل کی صحبت نے ایسا باکمال بنایا اور مقام عروج پر پہنچادیا کہ 6ما ہ کے قلیل عرصہ میں آپ کو خلافت کا تاج بھی عنایت فرمایا اور ساتھ فرمایا آپکو میری طرف سے اجازت ہے ۔’’جاؤ راوی کے کنارے مخلوق خدا کی خدمت کرو اور دین کی تبلیغ کرو‘‘۔شیخ المشائخ رحمۃ اﷲ علیہ اپنے پیر و مرشد کے حکم سے اس جگہ تشریف لے گئے جو دریائے راوی کے قریب چک پروکا شریف 621گ ب تحصیل سمندری ضلع فیصل آباد میں واقع ہے وھاں ساری زندگی عشق مصطفی ﷺ اور تعلیمات سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اﷲ عنہ کی ترویج و اشاعت میں بسر کی ۔بیشمار بھٹکے ہوئے انسانوں کو صراط مستقیم پر لا کھڑا کیا ۔ان کی نظر روحانیت سے ایسی تربیت فرمائی کہ ان کو ولیٔ کامل بنا دیا ۔

دینی خدمات:آپ نے ساری زندگی قرآن و حدیث اور عشق مصطفےٰ ﷺ اور تعلیمات سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اﷲ عنہ کے فروغ کا درس دیا ۔ہمیشہ نماز روزہ اور نیکی کی تلقین فرماتے ۔آپ نے آستانہ عالیہ اویسیہ پر سب سے پہلے مسجد کی بنیاد رکھی جو کہ پختہ مسجد کے نام سے مشہور ہوئی ۔اس علاقہ میں دور دراز تک پختہ مسجد نہیں تھی ۔ مسجد کے ساتھ ایک دینی مدرسہ کی بنیاد رکھ دی گئی ۔آپ کی مسجد سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اﷲ عنہ و دینی مدرسہ سے ہزاروں کی تعداد میں طلباء و طالبات فارغ التحصیل ہو کر پورے ملک میں دین متین اور عشق مصطفےٰ ﷺ کے فروغ ،مقام مصطفی ﷺ کے تحفظ اور نظام مصطفےٰ ﷺ کے نفاذ کے لئے شب و روز کوشاں ہیں اور آپ کے مشن کو پایۂ تکمیل تک پہنچا نے میں گرانقدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔

شیخ المشائخ رحمۃ اﷲ علیہ کاسفر حج : شیخ المشائخ رحمۃ اﷲ علیہ سفر حج مبارک پر تشریف لے گئے ۔حضرت صاحب نے فرمایا بھائی پہلے ہم مدینہ شریف جائیں گے اور وہاں سے احرام باندھیں گے جہاں سے سرکار دو عالم ﷺ نے مدینہ شریف سے نکل کر حج کے لئے احرام باندھا ۔ہم مدنی احرام باندھیں گے ۔ یہ ہے سنت اور اتباع رسول کی حقیقت ۔ جب آپ دیار حبیب ﷺ پر حاضر ہوئے تو آپ کی کیفیت بدل گئی ۔طبیعت ناساز ہو گئی ۔آپ کے دونوں صاحبزادگان حضرت علامہ الحاج پیر محمد اسماعیل اویسی اور حضرت قبلہ پیر اسحاق احمد اویسی آپ کے ہمراہ تھے ۔صاحبزادگان آپ کے پاؤں دبانے لگے نماز ظہر کا وقت تھا اتنے میں دروازے پر دستک ہوئی ۔چھوٹے صاحبزادے پیر اسحاق احمد اویسی صاحب دروازے پر گئے ۔دروازہ کھولاگیا کیا دیکھتے ہیں ایک اعرابی ہے اور اس نے ہاتھ میں کھانا پکڑا ہوا ہے وہ اعرابی کہتا ہے کہ یہ آپ کے لئے کھانا ہے جو کہ حضور ﷺ نے بھیجا ہے ۔آپ نے جب کھانا تناول فرمایا تو اس کھانے کی برکت سے آپ کا بخار اتر گیا اور طبیعت بالکل ٹھیک ہو گئی آپ کے حج کرنے کی برکت سے پورے علاقے کو یہ فیض ملا کہ اکثر لوگ حاجی اور قاری بن گئے ۔

شیخ المشائخ کا محفل میلاد مصطفےٰ ﷺ منانا:آپ دریائے راوی کے کنارے مسند نشین ہو کر جنگل کومنگل بنا دیا ۔آپ نے اپنے علاقے میں سب سے پہلے محفل میلاد مصطفےٰ ﷺ کا انعقاد فرمایا اور ساری زندگی یہ تسلسل جاری رکھا جو الحمد ﷲ آج بھی جاری و ساری ہے صاحبزادگان کو آپ نے یہ وصیت فرمائی کہ میرا عرس ہو یا نہ ہو محفل میلاد ہر صورت ہونی چاہیے ۔جو آپ کے صاحبزادگان کی زیر صدارت آج بھی ہر سال نہایت تزک و احتشام سے منعقد ہو تی ہے ۔

عبادت و ریاضت:آپ ہمہ وقت یاد الہٰی میں مشغول رہتے ۔کسی بھی حالت میں یاد الہٰی سے غافل نہ ہوتے ۔جیسے حدیث قدسی ہے کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب بندہ نفل نوافل پڑھ کے میرا قرب حاصل کر لیتا ہے تو میں اس کی آنکھ بن جاتا ہو ں جس سے وہ دیکھتا ہے ،میں اس کے کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ،میں اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ،میں اس کے قدم بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے۔
حدیث قدسی سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب بندہ اﷲ کا مقرب بن جاتا ہے تو اس کے ہر کام میں اﷲ تعالیٰ کی طاقت و قدرت شامل ہو جاتی ہے ۔جو وہ زبان سے کہتا ہے اﷲ تعالیٰ ویسے ہی کرتا ہے ۔

شیخ المشائخ رحمۃ اﷲ علیہ اﷲ تعالیٰ کے مقرب و برگزیدہ بندے تھے۔ آپ جو دعا فرماتے وہ قبول ہو جاتی ۔

آپ کے خلفا و مریدین:آپ کے ہزاروں مریدین ہیں لیکن ان میں سے کچھ ایسے خوش نصیب ہیں جن کو آپ نے سند خلافت عطا فرمائی ۔آپ کے مشہور خلفاء حسب ذیل ہیں ۔
(1)حضرت قبلہ سائیں فقیر اﷲ اویسی رحمۃ اﷲ علیہ جو فنافی اﷲ ، بقابا ﷲ کے لقب سے مشہور ہوئے جن کا مزار شریف ریلوئے اسٹیشن علی پور چٹھہ تحصیل وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ کے سامنے واقع ہے ۔جن کے خلیفہ معروف روحانی شخصیت بدر المشائخ حضرت قبلہ الحاج پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمۃ اﷲ علیہ ہیں ۔
(2)حضرت سائیں عبید اﷲ اویسی رحمۃ اﷲ علیہ جو قطب الاقطاب کے لقب سے مشہور ہوئے ۔آپ کا مزار شریف کلیانوالہ ضلع فیصل آباد میں ہے ۔
(3)حضرت سائیں حسین علی اویسی رحمۃ اﷲ علیہ آپ کا مزارپُر انوار ضلع قصور کے قریب نور پور ڈوگراں میں واقع ہے ۔
(4)حضرت حاجی نور الحق اویسی رحمۃ اﷲ علیہ آپ کا مزار پر انوار آزاد کشمیر مظفر آباد کے قریب ہے ۔
(5)حضرت بابا غلام محمد شاہ اویسی لاہوری رحمۃ اﷲ علیہ ہیں۔آپ کے تمام خلفاء سرکار مدینہ ﷺ کی محبت اور سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اﷲ عنہ کی تعلیمات اور مشن کو پورے ملک بلکہ بیرون ممالک میں بھی عام کر رہے ہیں۔

وصال مبارک:شیخ المشائخ حضرت قبلہ الحاج پیر سائیں محمد ابراہیم اویسی رحمۃ اﷲ علیہ 78سال کی عمر میں 7شوال 1395ھ بمطابق 1975بروز پیر شریف بوقت عصر وصال فرمایا ۔جب مؤذن آذان پڑھ رہا تھا اور اس کے الفاظ تھے اشھد ان محمد رسول اللّٰہ اسی کلمہ کے ساتھ آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

وصال مبارک:شیخ المشائخ حضرت قبلہ الحاج پیر سائیں محمد ابراہیم اویسی رحمۃ اﷲ علیہ 78سال کی عمر میں 7شوال 1395ھ بمطابق 1975بروز پیر شریف بوقت عصر وصال فرمایا ۔جب مؤذن آذان پڑھ رہا تھا اور اس کے الفاظ تھے اشھد ان محمد رسول اللّٰہ اسی کلمہ کے ساتھ آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

سالانہ عرس مبارک:آپ کا سالانہ عرس مبارک آستانہ عالیہ اویسیہ چک پروکا شریف 621گ ب تحصیل تاندلیانوالہ ضلع فیصل آباد میں نہایت عقیدت و احترام سے منعقد ہوتا ہے ۔حسب سابق اس سال بھی آپ کا 39واں سالانہ عرس مبارک6-7 شوال1434ھ نہایت شان و شوکت سے منعقد ہو رہا ہے ۔جس کی صدارت جانشین شیخ المشائخ ،پیر طریقت ،رہبر شریعت ،حضرت قبلہ الحاج پیر محمد اسماعیل اویسی سجادہ نشین آستانہ عالیہ اویسیہ چک پروکا شریف فرمائیں گے جبکہ قیادت جگر گوشۂ شیخ المشائخ حضرت صاحبزادہ پیر اسحاق احمد اویسی فرمائیں گے ۔عرس مبارک میں ملک کے طول و عرض سے وابستگان سلسلہ اویسیہ جوق در جوق شرکت کریں گے جبکہ معروف ثنا خواں اور قراء حضرات ،نامور علماء کرام بھی شرکت فرمائیں گے۔ خصوصی خطابات جانشین بدرالمشائخ علامہ الحاج قبلہ پیر غلام رسول اویسی مرکزی امیر تحریک اویسیہ پاکستان و سجادہ نشین آستانہ عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف ،جگر گوشۂ شہید اہلسنت حضرت علامہ صاحبزادہ عطاء المصطفےٰ نوری فیصل آباد، عظیم مذہبی سکالر حضرت پیر شفاعت رسول نوری مرکز بلال لاہور مقرر پی ٹی وی، حضرت علامہ صاحبزادہ پیر فضل حق اویسی مرکزی امیر جمعیت فیض اویس پاکستان،پیر فضل احمد اویسی جنرل سیکرٹری جمعیت فیض اویس پاکستان اور دیگر فرمائیں گے ۔جبکہ پورے ملک سے جمعیت فیض اویس کے کارکنان قافلہ در قافلہ عرس مبارک میں شرکت کریں گے ۔حضور شیخ المشائخ رحمۃاﷲ علیہ کے دو صاحبزادے حضرت قبلہ پیر محمد اسماعیل اویسی اور حضرت قبلہ پیر اسحاق احمد اویسی ہیں جو آپ کے مشن کو جار و ساری رکھے ہوئے ہیں اور آپ کے نقش قدم پر چل کر صحیح معنوں میں خدمت دین۔ فروغ عشق مصطفیﷺ اور سلسلہ عالیہ اویسیہ کی ترویخ و اشاعت کے لئے شب و روز کوشاں ہیں اور شیخ المشائخ اور حضور سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اﷲ عنہ کے فیض سے ہر عام و خواص کو مالا مال کر رہے ہیں ۔

آپ کا 39واں سالانہ عرس مبارک 6-7شوال المکرم کو آستانہ عالیہ اویسیہ چک پروکا شریف 621گ۔ب تحصیل تاندلیانوالہ ضلع فیصل آباد میں منعقد ہو گا۔
Peer Owaisi Tabasum
About the Author: Peer Owaisi Tabasum Read More Articles by Peer Owaisi Tabasum: 198 Articles with 614892 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.