موبائل فون کی گھنٹی

ٹھیک نوبجے رات کو میرے موبائل پرمسیج کی گھنٹی بجی مسیج کچھ یوں تھا (میم ہم فیصل آباد پہنچ گئے ہیں)میں نے پوچھا کہ آپ کون تو مجھے آگے سے یہی جواب ملا کہ آپ کون میں نے مسیج کیا جناب آپ کا میسج آیاہے کہ آپ فیصل آباد آگئے ہیں تو مجھ سے اس نے کہا سوری وہ ماموں جان کو میسج کرناتھا غلطی سے آپ کو ہوگیا میں نے کہاکہ اوکے رات گزر گئی جب صبح اٹھ کر موبائل دیکھا تو اس کے سترہ اٹھارہ ایس ایم ایس آئے ہوئے تھے عجیب عجیب شعروشاعری وغیرہ اسی اثناء میں ایک اور مسیج آیا کہ ہیلو گڈمارننگ میں نے جواب دیا کہ جناب آپ نے رات کو بھی کافی ٹائم ضائع کیا لہذا اب دوبارہ میرے نمبر پر ایس ایم ایس نہ کرنا تو پھر جواب آیا پلیز بتائیں آپ ہیں کون؟ میں نے فوراً کال کی اور میری آواز سنتے ہی اسکی عقل ٹھکانے آگئی میں نے کہا میں ساجد اعوان فیصل آباد سے بات کررہاہوں آپ بتائیں آپ کو مسئلہ کیا ہے کہنے لگا سوری غلطی ہوگئی اسکے ذہن میں یہ تھا کہ شاید یہ کسی لڑکی کا نمبرہوگا سوال یہ پیداہوتاہے کہ ہم لوگ ہر وقت اپنے ذہنوں میں غلط ارادے یا سوچ کیوں رکھتے ہیں موبائل فون نے نوجوان نسل کو تباہ کرکے رکھ دیاہے اوراس میں زیادہ قصور والدین کا ہے جو اپنی اولاد پر نظر نہیں رکھتے اور ان کی ہر حرکت کونظراندازکردیتے ہیں اگر گھرکے پانچ افراد ہیں تو سب کے پاس موبائل فون ہیں کیوں؟ کیا یہ ضروری ہے ہر ایک کے پاس فون ہو طالب علم کے پاس تو فون ہونا ہی نہیں چاہیئے کیونکہ وہ زیادہ تر ٹائم فری کالز اور ایس ایم ایس کرنے میں گزاردیتے ہیں اور جب تعلیم کا پوچھاجائے تو رزلٹ زیروہوتاہے کتاب سامنے ہوتی ہے کہ ہاتھ موبائل فون پر ہوتے ہیں اس موبائل کی وجہ سے نوجوان نسل لڑکے لڑکیاں تباہ ہورہے ہیں موبائلز کمپنیاں ہیں انہوں نے کال پیکج اور ایس ایم ایس پیکج دیکر اپنا حق ادا کردیا لوگ اپنا زیادہ تر ٹائم فری کالز پر لگادیتے ہیں اگر فری کالز نہ ہوں اور ہرایس ایم ایس کے چارجز ہوں تو شاید کچھ بہتری آجائے لیکن ہم لوگ اپنے حالات نہیں دیکھتے ہم اپنی حرکتوں کی وجہ سے کہاں سے کہاں آگئے ہیں ہم اگر اس موبائل سے جان چھڑالیں تو شاید کچھ بہتری آجائے۔ہماری ان تمام موبائلز کمپنیوں سے درخواست ہے کہ خدا را نوجوان نسل کو بگاڑنے کی بجائے سنوارو اور تمام فری کالز والے پیکج ختم کردو ورنہ بہت نقصان ہوجائے گا میری تمام والدین سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں پر خصوصی توجہ دیں کہ وہ کیاکرتے ہیں کہاں جاتے ہیں ان کی محفلیں کس قسم کی ہیں او رموبائل فون کا استعمال ہے بھی تو کس طرح استعمال کیاجاتاہے ورنہ یہی بچے اگر بگڑ گئے تو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا کیونکہ ہماری نوجوان نسل رات کو فری کالز اور ایس ایم ایس کرتی رہتی ہے اور گھروالے ان تمام چیزوں سے بے خبر رہتے ہیں میری اﷲ پاک سے دعا کہ ہماری نوجوان نسل اچھی راہ پر چلے اور پڑھ لکھ کر اپنے بوڑھے والدین کا سہارابنے ۔آمین
Malik Sajid Awan
About the Author: Malik Sajid Awan Read More Articles by Malik Sajid Awan: 50 Articles with 34390 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.