شیطان کے انعام کے حق دار

دنیا کے تیزترین ذرائع ابلاغ میں شیطان کے رابطے کا سسٹم انتہائی تیز ترین ہے اگر آج ایک ہی لمحے میں جدید ٹیکنالوجی کے زریعے ایک انسان دوسرے انسان سےرابط قائم کر لیتا ہے تو شیطان ایک ہی لمحے سے بھی کم وقت میں اپنے مطلوب سے اس وقت بھی رابطہ قائم کر لیتا تھا جب جدید ٹیکنالوجی کے موجد پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ شیطان جب اپنے ہی خالق کےمقابل کھڑا ہو گیا تو اس نے اپنےخالق سے مہلت مانگتے ہوئے ایک کام کرنےکا تہیہ کر لیااس نے عہد کیاکہ اس کےبندوں کو صراط مستقیم سے منحرف کرے گا آج تک وہ صرف یہی کام کر رہا ہے اور اپنے قبیلےمیں اضافہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اس کا قبیلہ کتنابڑا ہے یہ تو وہ خود ہی بتا سکتا ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ اس کا قبیلہ مسلسل نشوونما پا رہا ہے اورآئے روز اسکے قبیلے میں اضافے پر اضافہ ہو رہا ہے انسانوں کی شکل میں شیطان آج پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں شیطان جب بندگان خدا کو گمراہ کرنے کے عزم کا اظہار کر رہا تھا تو اسی وقت اس نے اپنی ناتوانی کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہاتھا کہ اے خالق میں تیرے مخلص بندوں کو گمراہ کرنےسے قاصر ہوں اس لیے تیرے مخلص بندوں کو گمراہ نہیں کر سکوں گا۔

مجرم اور گنہگار لوگ جب قانون کے ہتھے چڑھتے ہیں تو ان کی کوشش ہوتی ہےکہ اپنے جرم میں دوسرے لوگوں کو بھی شامل کریں تاکہ اپنےجرم کے بوجھ کو ہلکاکرنےکی اپنی سی کوشش کر سکیں شیطان نے اسی لیے ہی مہلت مانگی سو شیطان بھی یہی کام کرتا ہے بنی نوع انسان کو اپنے جرم میں شامل کرنےکی سعی کرتاہے اور اس طرح دن بدن اپنے مجرموں کی تعداد بڑھاتا چلا جاتا ہے شیطان کا یہی کام ہے جو وہ پوری تندہی سےانجام دیتا ہے بعض اوقات اس کو ایسے مجرم بھی ملتےہیں جو اس کومات دے دیتے ہیں جب شیطان خود سے اچھی کاکردگی کا مظاہرہ کرنے والے انسانوں کو دیکھتا ہے تو اسی حسد کا شکار ہو جاتا ہے جس کامظاہرہ اس نے آدم کو سجدہ کرتے وقت کیا تھا جب کبھی ایسی نوبت آتی ہےتو وہ انسان بننےکی خواہش کا اظہارکرتاہے تا کہ انسان بن کر اپنی کارکردگی کو شان دار بنا سکے ایک دفعہ ایک متقی انسان کی دعا پر وہ انسان بنا بھی جس کی روداد ایک معروف افسانہ نگار نے"شیطان"میں لکھی ہے شیطان کا شیطان سےانسان بننے اور پھر انسان پن سے بیزار ہو کر دوبارہ شیطان بننےکا عبرتناک سفر اس افسانے میں شامل ہے یہ افسانہ پڑھنے سےتعلق رکھتا ہے۔

رمضان کا مبارک مہینہ چل رہا ہے جس میں شیطان جکڑ دیا جاتا ہے ابھی چند دنوں پہلے شیطان کا ایک کھلا خط بھی ہماری ویب کو موصول ہوا ہے جس کو ہماری ویب تک پہنچانے کا فریضہ کراچی کے فاضل کالم نگار محمد ابراہیم خان صاحب نےانجام دیا ہے خط میں شیطان نے اپنی عرائض لکھی ہیں لیکن جس دنیا میں انسان اپنےخالق کےمقابل آ کھڑا ہو وہاں شیطان کی نام نہاد نصیحت کا کیااثر ہوسکتا ہے!شیطان نےاپنے خط میں اظہار کیاہے کہ اس میں بھی کبھی کبھی خلوص کا جزبہ پیدا ہو جاتا ہے شاید اسی کبھی کبھی پیداہونےوالے خلوص نے ہی اسے ایک بار پھر کچھ لوگوں کو انعام دینے کے فیصلے پر مجبور کیا ہے لیکن کن لوگو ں کو۔ ویسےتو ایسے لوگ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں یہ انسانی شکل رکھنےکیوجہ سےکہلاتے تو انسان ہیں لیکن ان کا تعلق شیطان کے خانوادہ سے ہے اس لیے کہ شیطان میں پائی جانے والی تمام تر خصوصیات ان لوگوں میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں مثال کے طور پر اگر شیطان میں فریب کاری،تکبر، رجیم ،فتنہ پروری،سرکشی،عصیان گری،جھوٹ،اور لوگوں کوجہم کی طرف دعوت دینےکی خصوصیات پائی جاتی ہیں تو آپ کو ایسےبہت سارے لوگ مل جائیں گے جو شیطان کی تمام تر خصوصیات سےآراستہ ہوں گے۔ مذکورہ خصوصیات کے مصداق لوگوں کو ڈھونڈنا آپ کا کام ہے آپ کا کام آسان کرنے کے لیے میں صرف ان انسان نما شیطانوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جو راندہ بارگاہ خداوندی شیطان رجیم کے انعام کے حقدارٹھرے ہیں یہ لوگ وہ ہیں جنہوں نے ہدایت انسانی کے مرکز اس روضہ مبارک کو نشانہ بنایا ہے جس سےپوری دنیا کو ظالم اور جابر سے سامنےڈٹ جانے کا درس ملتا ہے جی ہاں خاتون قیامت حضرت فاطمہ زہرا کی عظیم بیٹی بی بی زینب جس نے اپنے زمانے کے طاغوت کے سامنےکلمہ حق بلند کر کے دنیا میں آنے والےتمام طاغوتوں کی بنیادوں کو ہلا کررکھ دیا اسی لیے تو انسان نما شیطانوں نے اسی روضہ مبارک کا رخ کیا اور روضہ مبارک کو نقصان پہنچایا ایسے شیطانوں کے مذموم اعمال کی فہرست بہت لمبی ہے صحابہ کرام اوراہل بیت اطہار کے مزارات ان کے شرسے محفوظ نہ رہے۔حامد میر صاحب نے آج کے اپنےکالم میں لکھا ہے کہ ہمیں کم از کم رمضان میں سچ بولنا چاہیے اور انہوں نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ بی بی زینب کے روضہ کو نشانہ بنانے والے مسلمان ہیں یہ کیسے مسلمان ہیں جو شیطان رجیم کے انعام کے حقدار ٹھر رہے ہیں۔

مسلمان تو دور کی بات کیایہ لوگ انسان ہیں یا شیطان فیصلہ ہر سچے انسان پر۔
ibne raheem
About the Author: ibne raheem Read More Articles by ibne raheem: 29 Articles with 28316 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.