انسانی جان کی قیمت

محمد مظفر

ہندوستان میں جب بابری مسجد کا سانحہ پیش آیا تو پورے عالم اسلام میں ایک کہرام سا مچ گیا ۔مسجد آباد ہو یا غیر آباد اس کی ذاتی حرمت اور تقدس میں کوئی فرق نہیں آتا ۔ایک مسلمان کے لیے اس کی بے حرمتی یقینا ناقابل برداشت ہوتی ہے ۔اسی طرح چند سال قبل پاکستان میں لا ل مسجد کا اندوہناک واقعہ پیش آیا تو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری اسلامی دنیا کے مسلمانوں نے اس کی بے چینی محسوس کی ۔غرض یہ کہ اس کی خبر جہاں کہیں بھی گئی مسلمانوں میں اس کا شدید اضطراب پایا گیا ۔جب ایک مسجد (وہ آباد ہو یا غیر آباد ) اس کی بے حرمتی ایک مسلمان کے لیے ناقابل برداشت ہے تو اگر کوئی بد باطن ’’خدانہ کرے ‘‘ بیت اﷲ کی طرف بری نگاہ اٹھانے کی کوشش کرے یا اس کے خلاف کوئی گھناؤنی سازش کرنے کی جرات کرنا چاہے تو ظاہر بات ہے کہ مسلمانوں کے اشتعال اور اضطراب کا کیا عالم ہوگا ؟ یہ بات پوری اسلام دشمن دنیا چاہتی ہے کہ اس قسم کا کوئی اقدام مسلمانوں کے کس غیظ وغضب کو دعوت دے سکتاہے ! چنانچہ اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کی عداوت میں جس مقام تک پہنچ جائیں لیکن وہ ایسے کسی اقدام کی کبھی جرات نہیں کرسکتیں ۔وہ جانتی ہے کہ بیت اﷲ کی عظمت وحرمت کا کیا مقام ہے ؟ اور اس کے منافی کوئی عمل ان کو کتنا مہنگا پڑے گا بیت اﷲ شریف کے اس مقام کو سامنے رکھیں اور پھر حدیث شریف کی مشہور کتا ب ابن ماجہ کی حدیث کو دیکھیں جس میں حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔’’ حضرت عبداﷲ بن عمر و رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ بیت اﷲ کا طواف کررہے تھے اور (بیت اﷲ کو خطا ب کرتے ہوئے ) فرمارہے تھے کہ تو کتنا پاکیزہ ہے اور تیری ہوا کتنی پاکیزہ ہے ! تو کتنا عظیم ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے ! مگر میں اس ذات کی قسم کھا تاہو ں کہ جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے ! ایک مومن کی حرمت اﷲ تعالیٰ کے نزدیک تیر ی حرمت سے بھی زیادہ عظیم ہے ۔ا سکامال اور اسکا خون بھی ۔

اس روایت کے اندر حضرت محمد ﷺنے اپنے پرودگار کی قسم کھا کر بتایا کہ ایک مومن کی جان اور اس کا مال اﷲ تعالیٰ کے نزدیک بیت اﷲ شریف کی حرمت سے بھی زیا دہ ہے ۔

ایک ایسے ماحول میں جہاں انسانی جان کو مکھی اور مچھر سے بھی زیادہ بے حقیقت بنالیا گیا ہو اور جہاں کسی کا مال زبردستی چھین لینے کو شیر مادر سمجھ لیا گیا ہو ۔اس حدیث کو بیان کرتے ہوئے بھی دل لرزتا ہے ۔جب انسان انسانیت کے دائرے سے نکل آئے تو وہ درندوں اور شیطانوں سے بھی زیادہ سنگدل اور ذلیل ہوجاتاہے ۔اور اسکے لیے وعظ ونصیحت کاکوئی اندازہ کار گر ثابت نہیں ہوتا ۔لیکن یہ خیال آیا کہ بدامنی اور قتل وغارت گری کے اس طوفان میں کچھ لوگ ایسے ضرورہوں گے جن کے دل میں خدا کے خوف کی کوئی رمق باقی ہو ۔اور جنکا ضمیر ابھی موت کی نیند نہ سویا ہو ۔ایسے لوگوں کے لیے بعض اوقات کوئی ایک فقرہ بھی بیداری کا سبب بن جاتاہے ۔ایسے لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ کسی ایک مسلمان کی جان ومال پر حملہ آور ہو نا اﷲ تعالیٰ کے نزدیک بیت اﷲ شریف پر حملہ آور ہونے سے بھی زیادہ سنگین گناہ ہے اور کسی بے گناہ کے خون سے ہاتھ رنگنے والے کا وبال بیت اﷲ کو منہدم کرنے سے بھی زیادہ ہے ۔اب آپ اندازہ کریں کہ ہمارے ملک اور بالخصوص کراچی میں روزانہ کتنے کعبے گرائے جارہے ہیں ۔

جو شخص ناحق کسی کا خون بہاتاہے یا کسی کی ناحق جان لیتاہے اسکا ظلم اور اسکی بربریت ایک فرد کی حدتک محدود نہیں رہتی ۔وہ مقتول کے ماں باپ کی پوری زندگی مشکل بنا دیتاہے ۔وہ اس کی بیوی کا سہاگ اجاڑ کر اس کے شب وروز ویران کر دیتاہے ۔اس کے بچوں کو یتیم کردیتاہے اور انہیں بے کسی کے حوالے کردیتاہے ۔اس کے عزیزوں ،دوستوں کے دلوں پر چھری چلاتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ معاشرے میں اس کا یہ عمل فساد کی آگ کوبھڑ کا تا ہے ۔اور اسے بدامنی میں تبدیل کردیتاہے ۔لہذا اس کا یہ جرم پورے معاشرے اور پوری انسانیت کے خلاف ایک بغاوت ہے ۔اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا کہ ’’جو شخص کسی کو ناحق قتل کرے ایساہے جیسے اس نے روئے زمین کے تمام انسانوں کو اکٹھا قتل کردیا ۔

جو لوگ ہاتھ میں ہتھیار آجانے کے بعد اپنے آپ کو دوسروں کی زندگی کا اور موت کا مالک سمجھتے ہیں وہ لوگ یہ نہ بھولیں کہ اس دنیا میں ہمیشہ کے لیے کوئی زندہ نہیں رہا بلکہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ ایسے فرعون کی موت اکثر ایسی بری طرح ہوئی کہ دنیا نے ان کی عبرتناک حالت کا تماشہ دیکھا ہے اور اب تک دیکھ رہے ہیں (پرویز مشرف کی صورت میں اﷲ پاک اب بھی دنیا کو دکھا رہے ہیں ) ۔ظلم وبربریت کا ہولناک انجام اکثر دنیا میں ہی دکھا دیا جاتاہے تاکہ دنیا میں باقی ماندہ لوگ اس سے عبرت حاصل کرکے اپنی زندگی گزاریں۔۔
Laiq Syed
About the Author: Laiq Syed Read More Articles by Laiq Syed: 8 Articles with 7060 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.