زکوۃٰ فرض عبادت ہے

زکوۃٰ ہمارے مذہب کے اراکین میں سے ایک اہم رکن ہے۔زکوۃ۲ہجری روزوں سے قبل فرض ہوئی۔زکوۃ کافرض ہونا قرآن سے ثابت ہے ۔زکوۃ شریعت کی جانب سے مقرر کردہ اس مال کو کہتے ہیں جس سے اپنا نفع ہر طرح سے ختم کرنے کے بعد رضائے الہٰی کسی ایسے مسلمان غریب فقیر کی ملکیت میں دے دیا جائے جو نہ خود ہاشمی ہو اور نہ ہی کسی ہاشمی کا آزاد کردہ غلام ہو۔زکوۃ کا لغوی معنٰی طہارت ہے۔افزائش(یعنی اضافہ اور برکت) ہے چونکہ زکوۃ بقیہ مال کیلئے معنوی طور پر طہارت اور افزائش کا سبب بنتی ہے اسی لئے اُسے زکوۃ کہا جاتا ہے۔

زکوۃ کی اقسام:-
زکوۃ کی بنیادی طور پر ۲قسمیں ہیں۔
1-مال کی زکوۃ۔
2-افراد کی زکوۃ(یعنی صدقہ فطر)۔
مال کی زکوۃ کی مزید ۲ قسمیں ہیں۔
1-سونے چاندی کی زکوۃ۔
2-مال تجارت اور مویشوں۔زراعت اور پھلوں کی زکوۃ(یعنی عشر)۔

زکوۃ دینا فرض ہے اور زکوۃ کی فرضیت کتاب و سنت سے ثابت ہے۔اﷲ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے جس کا ترجمعہ یہ ہے۔
"اور نماز قائم رکھو اور زکوۃ دو(پارہ ۱۔سورۃ البقرہ۔آیت نمبر۴۳)۔حضرت محمد ﷺ نے جب حضرت معاز رضی اﷲ تعالی عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا ۔ان کو بتاؤ کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کے مالوں میں زکوۃ فرض کی ہے۔مالداروں سے لیکر فقراء کو دی جائے۔(سنن الترمذی)"

زکوۃ دینے سے انکار کرنے والا کافر ہے ۔زکوۃ دینا تکمیل ایمان کا ذریعہ ہے جیسا کہ حضورپاک ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے اسلام کا پورا ہونا یہ ہے کہ تم اپنے مالوں کی زکوۃ ادا کرو ۔ایک اور مقام پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو اﷲ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان رکھتا ہو اسے لازم ہے کہ اپنے مال کی زکوۃ ادا کرے۔اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں (پارہ۹۔سورۃ الاعراف۔آیت نمبر۱۵۶)جس کا ترجمعہ یہ ہے کہ اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہے تو عنقریب میں نعمتوں کو ان کیلئے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوۃدیتے ہیں۔

زکوۃ دینے سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے ۔ زکوۃ دینے والا کامیاب لوگوں میں شامل ہوجاتا ہے ۔اﷲ تعالیٰ زکوۃ دینے والے کی مددفرماتے ہیں۔زکوۃدینا ہر اس عاقل بالغ اور آزاد مسلمان پر فرض ہے جس میں شرائط پائی جائیں۔مالک نصاب سے مراد یہ ہے کہ اس شخص کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اتنی مالیت کی رقم یا اتنی مالیت کا مال تجارت یا اتنی مالیت کا حاجات اَصلیہ یعنی ضروریات زندگی سے زائد سامان ہو۔نصاب کا چالیسواں حصہ (یعنی2.5%)زکوۃ کے طور پر دینا ہوگا۔(1)نصاب کا مالک ہو۔ (2)یہ نصاب نامی ہو۔(3)نصاب اس کے قبضے میں ہو۔(4)نصاب کی حاجت اَصلیہ (یعنی ضروریات زندگی) سے زائد ہو۔(5)اس پر ایسا قرض نہ ہو جس کا مطالبہ لوگوں کی جانب سے ہواور اگر وہ قرض ادا کرے تو اس کا نصاب باقی نہ رہے۔(6)اس نصاب پر ایک سال گزرجائے۔

اگرشوہر نے بیوی کو زیور بنواکر دیا ہو تو اگر وہ زیور بیوی کی ملکیت میں دے چکا ہے تو زکوۃ بیوی ادا کریگی اور اگر محض پہننے کیلئے دیا ہے اور مالک شوہر ہی ہے تو زکوۃشوہر ادا کرے گا۔حضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایا زکوۃ نہ دینے والی قوم کو اجتماعی نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے اﷲ تعالیٰ اسے قحط میں مبتلا فرمائے گا۔اور حضرت محمد ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جب لوگ زکوۃ نہ دیں تو اﷲ تعالیٰ بارش روک دیتے ہیں ۔اگر زمین پر جانور(چوپائے) موجود نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا ۔

زکوۃایک عبادت ہے جیسے کہ نماز ،روزہ ہے اور زکوۃ ادا کرتے وقت ان تمام باتوں کا خیال رکھنا چاہئے جیسا کہ دوسری عبادات کرتے وقت ان تمام معاملات کا خیال رکھا جاتا ہے جس سے کہ ہماری عبادات میں کوئی نقص نہ رہ جائے اور زکوۃدیتے وقت ان تمام چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے جس سے یہ فرض عبادت میں کوئی نقص نہ رہ جائے زکوۃ کی ادائیگی کے وقت ان تمام باتوں کا خیال رکھنا چاہئے کہ آپ کسی کو زکوۃ دے رہے ہیں کہیں نصاب نسب تونہیں ہے۔زکوۃ ہمیشہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو دینا چاہئے اس طرح کہ اس کی عزت نفس مجروح نہ ہوجائے اسے یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ زکوۃ کے پیسے ہیں اس کے بعد دوسرے لوگوں کو زکوۃ دی جاسکتی ہے ۔

ہمیں زکوۃ دیتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ زکوۃاسے نہیں دی جاسکتی جس سے آپ پیدا ہوئے ہیں یا جو آپ سے پیدا ہوا ہو(باپ،دادا،بیٹا،بیٹی) کو نہیں دے سکتے اس کے علاوہ تمام وہ لوگ جو مستحق ہیں اُنہیں دی جاسکتی ہے۔اﷲ تعالیٰ ہمیں زکوۃ کی عبادت کو مذہبی اور صحیح طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور زکوۃ کی عبادت کی اہمیت کو سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے(آمین)۔
Rasheed Ahmed
About the Author: Rasheed Ahmed Read More Articles by Rasheed Ahmed: 36 Articles with 66301 views Software Engineer Qualifi. Master in Computer Science (MCS). .. View More