غور و فکر

آج کا انسان جس مقام پر پہنچ چکا ہے وہ ترقی کے ساتھ ساتھ بہت تیز ی سے اگر کچھ حا صل کر رہا ہے تواسی تیزی کے ساتھ وہ نقصان کی طرف بہتا جا رہا ہے، آج کل کی اس مصروفیات کی وجہ سے اپنے اصل مقصد کو بھول چکا ہے اس وقت صرف اور صرف حاصل کرنے کی لگن ہے ا ﷲ تبارک تعالیٰ نے ہمیں کم و بیش 18ہزار مخلوقات میں سب سے افضل بنایا ہے لیکن شاید ہم یہ بات بھول چکے ہیں ہم سے پہلے کتنے ممالک پر مسلمان حکومت کرتے تھے اب آہستہ آہستہ سب پر غیر مسلموں کا قبضہ ہو چکا پوری دنیا پر بہت عرصہ تک مسلمان برسراقتدار رہے مگر اب دیکھیں وہاں غیر مسلم حکومت کر رہے ہیں اس لئے اگر غووفکر کی جائے تو بہت سی کمزوریاں ہمارے سامنے آئیں گی ہم سوئے ہوئے ہیں ہم نے اپنے روزگار کو اپنا مقصد سمجھ لیا ہے اور اﷲ تعالیٰ کی تمام ترعبادات اور آپ سرکار ﷺ کی سنت مبارکہ سے منہ موڑ لیا ہے ہم نے اپنے طریقہ کار کو اس قدر تبدیل کر دیا ہے کہ ہم نام سے تو مسلمان ملک میں شامل ہیں مگر 80فیصد ہم لوگ دوسرے ممالک کے لوگوں جیسے رہن سہن اپنا چکے ہیں کیا ہمار ا دنیا میں آنیکا مقصد صرف دنیاوی کام کاج کرنا تھا، کمزور لوگوں پر ظلم کرنا تھا غریب لوگوں کوبے عزت کرنا تھا ،کیا مسلمانوں کوہی قتل کرنا تھا،ایک شخص سے بدلہ لینے کے لیے اسکے تمام خاندان کو نقصان پہنچانا تھا ،40/50لوگوں کو بم سے ایک ساتھ ختم کردینا تھا ، رشوت لینا تھا ،سود ی نظام قائم کرنا تھا ،فرقہ بازی قائم کرنا تھا ،ہمسایہ ،والدین ،بہن ،بھائی ،بیوی ،ا ولاد،اور دیگر عزیز اوقارب کے حقوق کو بھولنا تھا ۔کیا ہمارایہی مقصدتھا نہیں بلکہ آج کے اس دور میں جس سے ہم گزر رہے ہیں اگر ہم غور کر یں کہ وہ لوگ جو ایمان کامل سے فیض یاب ہیں اﷲ تعالی کی وحدانیت اور رسول ﷺ کی نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور دیندار ہیں وہ لوگ کس قدر خوش نصیب ہیں ان لوگوں کو دنیاوی آسائش اور آرئش سے کوئی سروکار نہیں ہے یہی وہ لوگ ہیں جو کامیاب ہونگے اس جہان میں بھی اگلے جہان میں بھی ،میرے ایک کے سوچنے سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا بلکہ پوری امت مسلمہ کو اس بات پر غور وفکر کرنا ضروری ہے کہ اگر ہر مسلمان اپنے اندر سے بغض ،جھوٹ ،چغلی ،ریاکاری ،لالچ ، غیبت ، ا ور کمزور کو حقیر سمجھنا، جیسی عادات کو چھوڑ دے تو کتنی تبدیلی ہمارے اندر آ سکتی ہے۔ جیسے ہمارے کردار ہیں جیسے ہم بن چکے ہیں ویسے ہی ہم پر حکمران ہیں اس میں ہم کسی کو قصو وار نہیں بنا سکتے ۔اگر خود ہم مہاسبہ کر لیں تو ہر چیز ٹھیک ہو سکتی ہے اگر ہمارے ملک میں کوئی چیز بلیک کرلی جائے اور مارکیٹ میں مہنگے دام مل رہی ہو تو بھی امیر لوگ ہی ذخیر کر لیتے ہیں غریب بچار ہ اس چیز سے محروم ہی رہ جاتا ہے ،مثال کے طور پر حال ہی میں چینی کی ایسی صورتحال سامنے آئی ، بچو ں کو فیڈ ر میں پھیکا دودھ پلایا گیا، اور بچوں کے والدین 4,4گھنٹے لائنوں میں کھڑے ہونے کے بعد بھی چینی سے محروم رہے، کئی کئی تو شام شام تک لائن میں رہ کر بھی ناکام رہے ،ایک بجلی کے نظام پر ہی اگر نظر ثانی کی جائے تو یہ بات محسوس کی جا سکتی صرف بجلی کے بار بار جانے اور بہت زیادہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ملک مسلسل بدحالی کا شکار ہو تا جا رہا ہے اور لوڈ شیڈنک کی وجہ سے ہی مہنگائی کا طوفان برپا ہو رہا ہے ۔اسی طرح اگر یہ ملکی نظام چلتا رہا تو ایک دن ہم تو چھوڑ جائیں گے لیکن ہم اپنے آنے والوں کے لئے کچھ نہیں کر سکیں گے اور نام بھی روشن نہیں کر سکیں گے ہر شخص اگر جاگ جائے تو نظام قدرت میں ہمارے لئے کوئی کمی موجود نہیں ہے سب کچھ اﷲ تبارک و تعالیٰ کی اطاعت سے ہمیں ملتا رہے گا اور ہم دونوں جہانوں میں ترقی پاسکیں گے-
Dr Muhammad Amir Khan
About the Author: Dr Muhammad Amir Khan Read More Articles by Dr Muhammad Amir Khan: 6 Articles with 4977 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.