میاں صاحب! کدھر جارہے ہیں؟ انصار عباسی کا استفسار

ملک کے مشہور صحافی انصار عباسی جن کے پاس بڑی اہم معلومات موجود ہوتی ہیں اور وہ وقت کا انتظار کرنے اور بالکل وقت پر ان معلومات کو نکالنے اور تماشہ دکھانے کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ اب معلوم نہیں کن وجوہات کی بنا پر نواز شریف صاحب کو تنبیہ کر بیٹھے ہیں جو انکے ایک کالم میں پڑھی اور قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ ہم کچھ کہتے ہیں تو ہمارے دوستوں کو بڑی چوٹ لگ جاتی ہے اسلیے اب کوشش یہ کریں گے کہ اپنی باتیں کم رکھیں اور آئینہ دکھائیں دوسرے کا کہ شائد اپنے چہرے پر لگی گند ہم جیسی غیرت مند قوم کو نظر آنے لگے۔ بریکٹ یعنی ( ) میں تبصرہ یا اضافہ میری طرف سے سمجھا جائے اس کو انصار عباسی صاحب کی طرف سے براہ مہربانی نا سمجھا جائے۔ انصار عباسی فرماتے ہیں “خدا جانے میاں نواز شریف کو کیا ہو گیا ہے۔ اچھی خاصی سیدھی سیاست کرتے کرتے ایک سے پریگمیٹک ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں (مطلب اس کا ڈکشنری میں ہی دیکھ لیں تو معلوم ہو جائے گا )۔ ایسے حالات میں جہاں اس ملک کو سیدھی اور کھری بات کرنے والے سیاستدانوں کی ضرورت ہے میاں صاحب ان لوگوں کی صف میں آکھڑے ہوئے ہیں جو کہ کنفیوزڈ ہیں اور اس قوم کو بھی کنفیوز کر رہے ہیں (مطلب یہ ہے کہ انصار عباسی صاحب کی صف سے نکل گئے ہیں)۔ امریکہ کے بارے میں کچھ عرصے پہلے تک کسی غلط فہمی کا شکار نہ تھے اور اس کو پاکستان کے اندرونی مسائل خصوصا دہشتگردی، طالبنائیزیشن (ارے الطاف بھائی کے طالبائنزیشن کے ڈھول کو میاں صاحب بھی بجاتے رہے ہیں کیا، ہمیں نہیں معلوم تھا) اور عسکریت پسندی کا ذمہ دار ٹھراتے تھے لیکن کچھ عرصہ سے ان کی امریکہ کے بارے میں سوچ میں ایک ایسی تبدیل آئی ہے (جی ہاں میاں صاحب کی فکر و سوچ تک کی خبر ہے انصار صاحب کو ) کہ اب ان کی زبان سے نکلنے والے الفاظ صدر آصف علی زرداری سے کچھ زیادہ مختلف نہیں (ارے بھائی ملک کے متفقہ جمہوری طریقے سے منتخب صدر کی زبان سے نکلنے والے ایسے کونسے الفاظ سے عباسی صاحب کو چوٹ لگ جاتی ہے) میاں صاحب کے دل میں بھی شائد جناب صدر زرداری کی امریکہ کی محبت گھر کر چکی ہے (جی ہاں کیونکہ اب میاں صاحب کو نظر آتا لگ رہا ہے کہ اگلے پریمییر آف پاکستان امریکی آشیرباد سے وہ بننے جارہے ہیں )۔ کیا یہ درست نہیں کہ ہمارے حکمران اور سیاستدان بار بار یہ ثابت کر رہے ہیں وہ ویسے تو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں (تو کیا انصار عباسی صاحب اللہ پر ایمان نہیں رکھتے کیا) مگر سیاست، حکومت اور دوسرے معاملات (صحافت کہتے ہوئے کیوں غیرت آگئی انصار عباسی صاحب کو ) میں ان کو دنیاوی آقا امریکہ کی خوشنودی درکار ہے (پناہ گزینوں کی امداد کے لیے انصار عباسی صاحب فرمادیں کہ دنیاوی آقا امریکہ کے علاوہ کس نے کیا دیا کیا آپ کی صرف دعائوں سے لوگوں کے ٹھوس مسئلے حل ہو جاتے ہیں اگر ایسا ہے تو تمام علما سے کہیں کہ دعائیں کرتے رہا کریں کوشش کیوں کرتے ہیں امریکی گود میں بیٹھ کر سیاسی میدان میں آنے کی)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (مزید آگے انصار صاحب لکھتے ہیں ) زرداری اور مشرف سے تو کوئی گلہ نہیں (ماشااللہ زرداری اور مشرف سے کوئی گلہ نہیں کون قربان نا جائے انصاری صاحب کی سادگی و صداقت پر) کیونکہ وہ تہ پہلے بھی ایسے ہی تھے اور ان کی پالیسیاں امریکہ نواز ہی رہیں (تو نواز شریف صاحب کی پالیسیاں آپ کو لگتا ہے امریکی نواز نہیں تھی تو یوسف رمزی کو کس کی حکومت میں گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا انصاری صاحب کچھھ تو خوف خدا کریں عوام کا حافظہ بلاشبہ کچھ کمزور ہے مگر اتنا بھی نہیں ہاں آپ کا جیب خرچ لگ رہا ہے شریف برادران نے کم کر دیا ہے )۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (مزید انصار عباسی لکھتے ہیں)۔۔۔۔۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ کل تک امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس کے پاکستان کے اندر ہونے والے تباہ کن اثرات کی مخالفت کرنے والے میاں نواز شریف اب اس معاملہ میں مکمل طور پر خاموش ہیں۔ مشرف اور زرداری کی طرح اب نواز شریف کو بھی عسکریت پسندی، طالبائنزیشن اور دہشت گردی کی روک تھام کے لئے فوجی آپریشن ہی ایک واحد حل نظر آرہا ہے۔ دوسروں کی طرح اب رسمی طور پر ڈرون حملوں کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ لیکن امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو میاں صاحب نے بھی تقریبا اپنی جنگ تسلیم کر لیا ہے۔ اس ڈر سے کہ کہیں دنیاوی آقا ناراض نہ ہوجائے۔۔۔۔۔ (مزید آگے لکھتے ہیں) پاکستان آرمی کو تو مشرف نے پہلے ہی بہت بدنام کر دیا تھا (تو بھیا کس نے پاکستان آرمی کو سوات اور مالاکنڈ میں طلب کیا، حکومت کو چاہیے تھا کہ ہمارے صحافی بھائیوں کو ایک گروپ بھیج دیتے سب مسئلے حل ہو جاتے)۔۔۔۔۔۔۔ اگر سوات آپریشن مزید طول پکڑ گیا اور کولیٹرل دیمیج مزید بڑھ گیا تو کیا اس سے آرمی کی ساکھ مزید خراب نہ ہوگی۔۔۔۔۔۔۔ ایسے میں کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلم لیگ ن بھی روشن خیال پارٹیوں میں شامل نا ہوجائے (جی ہاں کلین شیوڈ میاں برادران اور انکی پارٹی میں شامل تمام شرعی حال و حلیہ رکھنے والے کہیں روشن خیال ہو کر پینٹ شرٹ ٹائیوں کوٹوں اور داڑھی منڈے نا بن جائیں - ویسے بائی دا وے یہ انصار عباسی کونسی دنیا میں رہتے ہیں لگ رہا ہے چیک ملنے واقعی کم ہوگئے ہیں جو ایسی بہکی بہکی باتے کر رہے ہیں - نواز اینڈ کمپنی روشن خیال نہیں تو کیا مذہبی پارٹی ہے)۔آج کے ماحول میں اسلام اور شریعت تو پہلے ہی کچھ بہت سوں کو کچھ آوٹ ڈیٹڈ لگنے لگے ہیں ویسے بھی ہم نے اپنے آپ کو امریکا کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیا ہے (کب سے شروع کیا ہے زرا تفصیل تو پتہ چلے اور اس سے پہلے کس کی نظر سے دیکھتے تھے جب روس سے جنگ لڑ رہے تھے دوسروں کی جنگ ) ہمیں داڑھی اور برقعہ سے الرجی ہو چکی ہے اور انہیں دیکھ کر طالبان کا دل میں خیال آتا ہے (توبہ کرو عباسی صاحب داڑھی اور برقعہ موجود ہی تھا اور رھے گا اصل میں آپ کا بینک بیلنس شائد ختم ہونے لگا ہے جو ایسی بہکی بہکی باتیں لکھ ماری ہیں) ۔۔۔۔۔ (مزید آگے جا کر منتوں پر اتر آئے ہیں عباسی صاحب اور فرماتے ہیں )۔۔۔۔ میاں صاحب بہت سے لوگوں نے آپ سے بہت امیدیں لگا رکھی ہیں (خدارا چیکوں کا سلسلہ شروع کردیں ورنہ ہم تو بھوکے مر جائیں گے) ان امیدوں کو مت ٹوٹنے دیں“


 میرے تبصرے برے لگے تو معذرت میرا حق تھا تبصرے لکھنا اور آپ کا بھی حق ہے میرے تبصروں پر تبصرے دینا مگر اپنی خاندانی اور دینی اقدار کو نظر میں رکھ کر تبصرے لکھیے گا جس سے یہ بات واضع رہے کہ کس قسم کے خاندان اور تعلیم و تربیت سے آپ کا واسطہ رہا ہے۔ اگر مجھ سے کوئی ناشائستہ، جہالت کی بات ہو گئی ہے تو میں اللہ سے پہلے معافی مانگتا ہوں اور پھر آپ لوگوں سے معذرت خواہ ہوں۔
 والسلام
https://jang.com.pk/jang/jun2009-daily/01-06-2009/col8.htm
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 498084 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.