مادر ملت تاریخ کا سنہری باب

 گذشتہ روز9جولائی بروز منگل کوبانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ اور مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی 46ویں برسی تھی مزار قائد کے احاطے میں آرام فرما مادر ملت پر اللہ تعالی اپنی بے شمار رحمتیں نازل فرمائے فاطمہ جناح عالم اسلام کی وہ خوش نصیب خاتون تھیں جنہیں بانی پاکستان قائد اعظم جیسے عظیم بھائی کا ساتھ نصیب ہوا یوں محسوس ہوتا کہ محمد علی جناح کی زندگی فاطمہ جناح کی زندگی تھی اور فاطمہ جنا ح کی زندگی قائداعظم کی زندگی تھی عمروں کے فرق اور فاصلے کے باوجود فاطمہ جناح کی زندگی حضرت قائد اعظم کی زندگی کے ساتھ اس قدر متوازی چلتی ہے کہ قائد اعظم ؒ کی زندگی ایک شخصیت کی نہیںدو شخصیتوں کی سوانح ہے مادر ملت اپنے عظیم بھائی کی تصویر تھیں مادر ملت نے قیام پاکستان میں قائد اعظم ؒ کی جس خلوص اور دیانت داری سے معاونت کی اس کا اعتراف ساری دنیا نے کیا اگر حقیقت کی انکھ سے دیکھا جائے تو پاکستان کا قیام ایک بھائی اور بہن کی کوششوں کا نتیجہ ہے فاطمہ جناح پاکستان کو خوشحال ملک دیکھنا چاہتی تھیں ان کا خیال تھا کہ جب تک اس ملک کا ہر فرد بنیادی سہولتیں حاصل نہیں کر لیتا اس وقت تک قیام پاکستان کا مقصد پورا نہیں ہو سکتا مادر ملت ملک کی سیاسی آزادی کے ساتھ ساتھ اقتصادی آزادی کی بھی خواہاں تھیں فاطمہ جناح نے اپنی سیاسی بصیرت سے مزدوروں ،کسانوں،طالب علموں،نوجوانوں اور معاشرے کے ہر طبقہ کو قوت گویائی عطا کر دی تھی فاطمہ جناح چاہتی تھیں کہ ملک و قوم کی تقدیر اسلامی اصولوں کی روشنی میں مرتب ہو۔وہ اسلام کی سربلندی کی علمبردار تھیں اور فرمایا کرتی تھیں کہ امت مسلمہ صرف اسلامی اصولوں پر کاربند رہ کر ہی عظمت گم گشتہ حاصل کر سکتی ہے آج قوم کی اس عظیم خاتون کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے اقوال و افکار کی پیروی کی جائے اور نہایت دیانت داری اور سچے دل سے وطن کی خدمت کی جائے محترمہ فاطمہ جناح کے نزدیک نہ صرف تحریک پاکستان میںبلکہ قیام پاکستان کے بعد بھی خواتین کے بغیر ترقی نا ممکن تھی اس لئے وہ اکثر کہا کرتی تھیں کہ خواتین پاکستان کو ایک آئیڈیل ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کریں محترمہ فاطمہ جناح ناصر برصغےر بلکہ پورے اےشےاءکی خواتےن کےلئے رول ماڈل کا درجہ رکھتی تھےں پاکستان کے معرض وجود مےں آنے کے بعد بھی انہوں نے قائد اعظم کاپےغام پھےلانے مےں بہت کلےدی کردار ادا کےا مگر بدقسمتی سے قائد اعظم کے بعد پاکستان پر مسلط ہونے والے حکمران عوام پر کسی عذاب سے کم نہ تھے جنکی کرپشن اور لوٹ مار نے ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا کہ آج دنیا کی ہر معدنیات سے بھر پور یہ اسلامی خطہ پسماندگی اور غربت کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے ہم اپنے قرضے واپس کرنے کے لیے اور مزید لوٹ مار کرنے کے لیے اربوں ڈالر کا مزید قرضہ لے رہے ہیں ملک کی انڈسٹری بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے باعث تباہی کے کنارے پر پہنچ چکی ہے بے روزگاری اور غربت سے تنگ آئے لوگ خودکشیاں کررہے ہیں جبکہ رہی سہی کسر ہمارے سرکاری اداروں نے پوری کررکھی ہے جہاں ایک غریب اور بے کس سائل کی پہنچ ہی نہیں ہو پاتی اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو ہمارے ہی حکمرانوں نے اپنے ہی ملک کے ساتھ غداری کرتے ہوئے اس کا بیڑہ غرق کردیا ہے اب ایک طرف تو دہشت گردی ہے تو دوسری طرف غربت ،جہالت اور بے روزگاری ہے دونوں ہی ایسے ناسور ہیں جن سے غریب عوام متاثر ہورہی ہے مسجدوں ،بازاروں اور امام بارگاہوں میں غریب عوام دہشت گردی کا نشانہ بن رہی ہے جبکہ غربت ،جہالت اور بے روزگاری کے باعث بھی غریب عوام ہی مزید پستی میں گررہی ہے کیونکہ انکے پاس اتنے وسائل ہی نہیں ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلا کر شعور کی حدوں کو پار کرسکیں اور ایک مہذب شہری بن کر ملک کی خدمت کرسکیں مگر ہمارے دہرے نظام تعلیم نے غریب کو فقیر بنا دیا اور امیر کو حکمران کیا قائداعظم اور انکی بہن محترمہ فاطمہ جناح کی قربانیاں انہی امیروں اور غداروں کے لیے تھی جنہوں نے ملکر ملک کی 18کروڑ عوام کو لاوارث بنا دیااب بھی موقعہ ہے کہ ہم اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مساجد سے باہر نکل کر ان چوروں اور ڈاکوﺅں کا مقابلہ کرکے اپنا ملک بچالیں کیونکہ ایک خاتون ہوتے ہوئے مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کا ایوبی مارشل لاءکے خلاف جدوجہد تاریخ کا سنہری باب ہے محترمہ فاطمہ جناحؒ کی قوم کے لیے جدوجہد اور تحریک پاکستان میں ادا کیے گئے ان کے کردار کو نصاب کا حصہ ہونا چاہیے -
rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 802 Articles with 526683 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.