نیلم جہلم ہائیڈل منصوبہ

دریائے نیلم کرشنا سر جھیل وادی سونا مرگ مقبوضہ کشمیر سے نکلتا ہے 245 کلو میٹر لمبا یہ دریا مظفر آباد دریائے جہلم میں شامل ہوجاتا ہے اس کے پانی کو دنیا کا شفاف ترین پانی تسلیم کیا جاتا ہے۔نیلم جہلم ہائیڈل منصوبہ بنانے کا فیصلہ 1984 میں ہوا لیکن دوسرے منصوبوں کی طرح تاخیری حربوں کی وجہ سے جنوری 2008میں مظفرآباد سے41 میٹر پہلے نوسیری نوسدہ کے مقام پر دریائے نیلم کا رخ موڑ کر ایک ٹنل کے ذریعے چھتر کلاس پر بجلی کے پیداواری یونٹ لگا کر 960 میگا واٹ بجلی حاصل کرنے کے لئے شروع کیا گیا پانچ سالوں میں 35فیصد کام ہوسکا سست روی کی وجہ سے اس منصوبے کی لاگت پانچ گنا بڑھ کر274ارب 90کروڑ ہوچکی ہے اس منصوبے کے مکمل ہونے پراپریل سے اگست پانچ ماہ میں اس کی استعداد 960 میگا واٹ جبکہ باقی سات ماہ ستمبر سے مارچ اس کی استعداد 150 روزانہ ہوگی جس سے ایک اندازے کے مطابق ساڑھے42 ارب روپے سالانہ آمدن متوقع ہے ۔یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ کوئی بھی منصوبہ اپنے وقت پر مکمل نہیں ہونے دیا جاتا اس منصوبے میں بھی کروڑوں ڈالر کمیشن کی بازگشت سنی جارہی ہے۔پچھلے دنوں وزیر اعظم پاکستان نے اس منصوبے کا دورہ کیا اور چیرمین واپڈا سے اس منصوبے کی تاخیر پر باز پرس کی یہ معاملہ صرف باز پرس تک نہیں رہنا چاہیے بلکہ دوسرے منصوبے جن میں کالاباغ ڈیم بھی شامل ہے جس کی تفصیل میں جائیں تو حیرت انگیز انکشافات سامنے آئیں گے اس وقت منصوبے کی لاگت آج کے مقابلے بھی کافی کم تھی اس زمانے میں ڈالر بیس روپے جبکہ آج ایک سو روپے کا ہوچکا ہے کالاباغ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ عالمی بینک نے تیار کرتے وقت اس منصوبے کو سٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ قرار دیا تھا جس کی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی اگر پاکستان کی خوشحالی کے دشمن کالا باغ ڈیم کو متنازعہ نہ بناتے تو ملک میں ایک لمحے کے لئے بھی بجلی بند نہ ہوتی اور سالانہ ایک سو ارب روپے کے پانی کی بچت بھی ہوتی جس سے بے آباد اراضی کو زرخیز بنا کر خوشحالی کے دور کا آغاز ہوچکا ہوتا اوردیہی علاقوں سے شہروں کی طرف نقل مقانی کا رجحان بھی نہ ہوتا جو شہروں کے مسائل کا سبب بھی ہے اس وقت لوڈ شیڈنگ نے ہماری معیشت کا پہیہ جام کر رکھا ہے بیروزگاری سمیت دیگر مسائل نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے جبکہ ہماری انڈسٹری بند ہوچکی ہے یا دوسرے ملکوں میں منتقل کردی گئی ہے۔لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے اور سستی بجلی کا حصول اولین ترجیح ہونی چاہیے جس سے بند انڈسٹری دوبارہ چالو،بیروزگاری کو قابو کرکے خوشحالی کی طرف جانے میں مدد ملے گی۔وزیر اعظم صاحب ہائیڈل منصوبوں میں سست روی، کالاباغ ڈیم کو جان بوجھ کر سیاسی ایشو بنائے جانے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کمشن تشکیل دیکر ذمہ داران کا تعین کرکے انہیں عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ قومی منصوبوں میں تاخیر اور بھاری کمیشن نہ کمایا جاسکے۔

Ch Abdul Razzaq
About the Author: Ch Abdul Razzaq Read More Articles by Ch Abdul Razzaq: 27 Articles with 19616 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.