ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کی ضرورت

Nation rises with the Education علم کی ترقی اور فروغ ہی قوموں کو عروج سے ہمکنار کرتا ہے۔ تعلیم ہی قوم کے شعور کو نکھارتی ہے اور نئی نسل کو زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتی ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان کسی صفت و کمال سے وہ دل کی صفائی، فراغی اور وسعت حاصل نہیں کر سکتا جو علم کی بدولت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ علم سے انسان کو اپنے حقوق اورفرائض کا شعور حاصل ہو تا ہے۔تعلیم ایک ایسا عمل ہے جو تخلیق انسان کے ظہور سے شروع ہوا۔اﷲ تبارک و تعالیٰ نے حضرت سید نا آدم ؑ کو تمام مفید انسانی علوم کی تعلیم فرمائی۔ اسلام کی ابتداء ہی تعلیم سے ہوئی۔ غار حرا میں سب سے پہلی وحی جو نازل ہوئی، جس میں نبی اکرم ﷺ کو کہا گیا کہ " پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے سب کو پیدا کیا، جس نے سکھایا علم قلم کے ذریعے" ۔

تعلیم ایک روشن مینار ہے،تعلیم کے بغیر اندھیر ا ہی اندھیرا ہے انسان کو اپنی دولت کی حفاظت کرنا پڑتی ہے مگرعلم انسان کی حفاظت کرتا ہے۔دنیا بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اگر آپ تعلیم حاصل نہیں کریں گے تو نہ صرف پیچھے رہ جائیں گے بلکہ سروائیو بھی نہیں کر پائیں گے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے۔ یہ حکم اس وقت کیلئے تھا جبکہ کمیونیکیشن انتہائی مشکل تھی تو آج کے مسلمانوں کو اسلام کے اس شاندار ورثہ کو فالوکرنا چاہیئے اور تمام موجود مواقع بروئے کار لانا چاہیئے۔حصول تعلیم ہر قسم کی قربانی اورذاتی سکون سے بالا تر ہونا چاہیئے۔

امریکہ ،برطانیہ،بھارت ،چائنا اور دوسرے ملکوں میں تعلیمی اداروں کی تعداد،معیار تعلیم اور حکومتی تعلیمی اخراجات کا اندازہ لگایا جائے تو انکی ترقی کا رازواضح ہے۔ لٹریسی ریٹ میں پاکستان 49.9% ، انڈیا 61% اور سری لنکا% 92 ہے۔ اس طرح پاکستان دنیا کے 204 ممالک میں ایجوکیشن رینکنگ میں 185 ویں نمبر پر ہے۔ حکومتی سطح پر بھی تعلیم کیلئے صرف% 2 مختص کیا گیا ہے جو کہ گزشتہ کئی سالوں کے مقابلے میں اور بھی کم ہو کر 1.8% رہ گیا ہے جو کم از کم حکومتی بجٹ کا 5% ہونا چاہیئے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعدصوبوں کو بھی ایجوکیشن کوپہلی ترجیح دینی چاہیئے1970ء میں سعودی عرب کا لٹریسی ریٹ 12% تھا آج ان کی خواتین کا لٹریسی ریٹ 77% ہے۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے تعلیم کے اہم شعبے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میرے نوجوان دوستو میری نظر میں آپ پاکستان کے صحیح معنوں میں معمار ہیں۔ آپس میں باہمی اتحاد اور ٹیم سپرٹ پیدا کریں۔ آپ اپنے آپ کے ساتھ مخلص ہوں، اپنے والدین کے ساتھ اور ملک کے ساتھ مخلص ہوں۔ آپ پڑھائی کی طرف بھر پور توجہ دیں۔ اگر آپ اپنے آپ کو غیر ضروری طور پر مصروف کر لیں گے تو آپ کی انرجی ضائع ہوگی اور تمہیں اس پر پچھتانا پڑے گا۔

ایک اور موقع پر آپ نے فرمایا آپ کو تعلیم اور علم حاصل کرنے پر توجہ کرنا ہوگی۔ یہ آپ کی اولین ذمہ داری ہے۔ سیاست سے آگاہی بھی آپ کی تعلیم کا حصہ ہے۔ آپ کو انٹرنیشنل حالات و واقعات کا علم ہونا چاہیئے۔ تعلیم ہمارے ملک کیلئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔ آپ کو حکم ماننا آجائے تو آپ کمانڈ کر سکتے ہیں۔اگر آج ہمارے ملک میں ایک کی بجائے پندرہ LUMS ہوتے تو اس قوم کی تقدیر بدل گئی ہوتی ۔ حکومت کو شرح خواندگی کو بڑھانے اور سکول ڈراپ آؤٹ کو سنجیدگی سے لینا چائیے۔اس سلسلہ میں زیادہ سے زیادہ اقدامات کئے جائیں کیونکہ ہماری پرائمری انرولمنٹ بھی ایشیاء میں سب سے کم ہے۔

تعلیم تو ہمیشہ ہی با مقصد ہوتی ہے اور آج نالج بیسڈمعاشی دور میں معاشی ترقی کیلئے تعلیم کی اہمیت اس لئے بھی ضروری ہے کہ دنیا گلوبل ویلج کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں سے لے کے مینجمنٹ اور سوشل سائنسز تک انتہائی تیز رفتاری سے ترقی ہو رہی ہیں۔ کمیونیکیشن اور معاشی مسائل کے صحیح ادراک اور فہم کیلئے تعلیم ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ تعلیمی بجٹ کو خاطر خواہ بڑھانے سے ہی اس شعبے میں ترقی اور انقلاب لایا جاسکتا ہے۔چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ کرکے ایسی تعلیمی اصلاحات لائی جائیں کہ ہمارا ملک بھی سری لنکا و دیگر ممالک کی طرح اس میدان میں آگے بڑھ سکے۔
Asrar Ahmed
About the Author: Asrar Ahmed Read More Articles by Asrar Ahmed: 9 Articles with 7566 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.