میاں صاحب !عوام کی مایوسی بڑھ رہی ہے

الیکشن مہم شروع ہوئی توہر پارٹی الیکشن جیتنے کی دعوے دار تھی۔سیاسی پارٹیاں دعویٰ کیوں نہ کرتی انہوں نے اپنے منشور میں عوام کی فلاح کے لیے بڑے بڑے دعوے جو کررکھے تھے۔اسی لیے ہر کوئی اپنی اپنی پارٹی کے گن گانے لگا۔ ان سیاسی پارٹیوں میں دو پارٹیاں ایسی تھیں جن میں اک پارٹی نے تازہ تازہ اقتدار چھوڑا تھا اور دوسری پارٹی کو حکومت کرنے گُر پہلے سے آتے تھے کیونکہ وہ تیسر ی بار اقتدا ر میں آنے کی کوشش کررہی تھی۔ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں الیکشن کتنا بھی شفاف ہومگرہارنے والے نے ہمیشہ دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس بار الیکشن مہم شروع ہونے سے پہلے ہی ہر چھوٹے بڑے کی زبان پر میاں صاحب کی ن لیگ اور عمران خان کی تحریک انصاف کاچرچا تھااور ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستان میں الیکشن ان دوجماعتوں کے درمیان ہو رہا تھا مگر جس کو اﷲ عزت دے اس کو بندہ کیسے مات دے سکتا ہے۔ کامیابی نے اس بار (تیسری بار) اقتدار کا تاج میاں نواز شریف کی ن لیگ کے سر پر سجا دیا۔ اب عوام امید لگائے بیٹھی تھی کہ اب پاکستان میں خوشخالی کا دور آنے والا ہے۔ بیروزگاری ، مہنگائی،دہشت گردی اور ان سب سے بڑھ کر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگا۔

افسوس کہ نواز شریف کے وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے کے نو دن بعد ہی بجٹ آگیا اوروہ بجٹ شیر بن کر عوام کو کچا کھا گیا۔یہ اﷲ جانتا ہے کہ یہ بجٹ ن لیگ نے بنایا یا ریڈمیٹ حاصل کیا۔ مگر اس بجٹ پر مہر ن لیگ کی حکومت کی لگی ہوئی ہے۔ اس بجٹ میں ن لیگ کی حکومت نے وہ کام کردیا جوپچھلی حکومت نہ کرسکیں۔جی ایس ٹی لگا کر عوام سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا گیا۔اس جی ایس ٹی سے مہنگائی کا وہ طوفان آئیگا جو عوام کو موجودہ حکومت کے خلاف اور اپوزیشن کے لیے مدد گار ثابت ہوگا۔ عوام کو اپنے ریلیف سے غرض ہے اس کو نہیں غرض کہ کونسا وزیرتنخواہ لے رہا ہے یا کونسا وزیر بغیر تنخواہ کے کام کررہا ہے؟ میاں نوا ز شریف نے بطور وزیراعظم کونسی مراعات لی ہیں یا کونسی چھوڑی ہیں؟ پارلیمنٹیرین کے بجٹ میں کمی کی ہے یا اضافہ ؟ عوام کو تو یہ معلوم ہے کہ اس جی ایس ٹی سے دال روٹی بھی مہنگی ہوجائے گی۔

اس کے علاوہ آجکل جس چیز کی سب سے زیادہ چرچاہورہا ہے وہ موبائل فون اور اس کا ریچارج پر ٹیکس ہے کیونکہ پاکستان میں اس وقت جس چیز کا سب سے زیادہ بزنس ہورہا ہے وہ موبائل ہے۔ موبائل فون ہو یا اس کا کارڈلوڈ ، دونوں چیزوں کی ڈیمانڈ میں پاکستان میں ہر روزاضافہ ہورہا ہے۔ شاید یہی دیکھتے ہوئے پچھلی حکومت نے اس پردس فیصد ٹیکس لگا دیا تھا۔ سوشل میڈیا پر اس کے خلاف بہت زور و شور سے مہم چلی ۔یہ ٹیکس زرداری ٹیکس کے نام سے مشہور ہوا۔ عوام کو توقع تھی کہ نواز شریف کی حکومت آتے ہی اس زرداری ٹیکس کو ختم کردیاجائیگااور پھر دوبار ہ سے سو روپے کے لوڈ پر سو روپے آیا کریں گے مگر میاں صاحب نے وہ ٹیکس ختم کرنے کی بجائے اس میں مزید پندرہ فیصد کا اضافہ کر دیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ سات فیصد ٹیکس کی کٹوتی کمپنی بھی کرے گی ۔اس طرح اب اگر کوئی 100روپے کا ری چارج کرئیگا تو وہ موبائل کمپنی اور حکومت کو 42روپے ٹیکس کی مد میں ادا کرکے 58روپے وصول کریگا۔جس سے عوام پریشان اور حکومت خوشحال ہوجائے گی۔ اب اس ٹیکس کو کیا نام دیں؟

میاں صاحب عوام نے ووٹ آپ کو اپنا مسیحا سمجھ کر اور پچھلی حکومت کی لوٹ مار سے تنگ آکر دیے ہیں۔ عوام سمجھتی ہے کہ جو مہنگائی کی آگ سابقہ دور میں لگائی گئی اس کو آپ ہی بجھا سکتے ہیں مگر آپ نے تو اس پر مزید تیل چھڑک دیا ہے۔ میاں صاحب الیکشن سے پہلے آپ کو علم نہیں تھا کہ خزانہ خالی ہوگا؟ اگر آپ کو خزانہ بھرنے کے لیے عوام کے خون کی ضرورت ہے تو پھر تھوڑا تھوڑا کرکے نکالیں۔ ایک دم اتنا بوجھ عوام برداشت نہیں کرے گی۔ میاں صاحب اپنے اردگرد نظر دوڑائیں کہیں آپ کے خیرخواہ آپ کی کشتی میں سوراخ تو نہیں کررہے ؟ کہیں کوئی آپ کی کرسی مضبوط ہونے سے پہلے کھینچنے کی کوشش تو نہیں کررہے؟ آپ کے مشیر آپ کو عوام کی خدمت کی بجائے عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے کا مشورہ کیوں دے رہے ہیں؟ نئی نویلی دلہن کو ہر کوئی دیکھتاہے اورپھر اس کے تیو ردیکھ کر اندازہ لگالیتے ہیں کہ وہ کس مزاج کی ہے۔

عوام آپ کے ساتھ ہرطرح کا تعاون کرنے کو تیار ہے۔آپ کو یاد ہوگا’’قرض اتارو ملک سنوارو‘‘ والی مہم میں عوام نے آپ کے ساتھ کتنا تعاون کیا تھا۔ بہن بیٹیوں نے آپ کی اس مہم میں اپنے زیورات تک دے دیے تھے۔ پھر آج یکدم عوام پر بوجھ کے پہاڑکیوں توڑے جا رہے ہیں۔ میاں صاحب عوام کو آپ سے بہت امید ہیں اور وہ اپنے دکھ کا مداواآپ کو سمجھتے ہیں اسی لیے انہوں نے آپ کووزیراعظم کی کرسی پربٹھایا۔پچھلے کئی سالوں سے پاکستانی عوام جو مہنگائی اور دہشت گردی کی چکی میں پس رہی تھی وہ ان سے نجات چاہتے ہیں۔ اگر اب بھی ان کو مایوس کیا گیا تو آنے والے وقت میں عوام سیاستدانوں پر اعتبار کرنا چھوڑ دیں گی۔
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 147 Articles with 111130 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.