جب مرو تو لوگ تمہاری موت پر افسوس کریں( شب ِ براءت)

میں جانتا ہوں کہ میرا یہ کالم پرنٹ میڈیا کی زینت بننے کے علاوہ کِسی کا سخت دِل موم کر نے کے کام ہر گز نہیں آئے گامگرخوفِ خدا وندی نے لکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔جِس کے گھر U.P.Sیا جنریٹر ہے وہ گرمی کی شدت سے آشنا ءنہیں وہ گرمی گرمی آلاپ تو سکتا ہے مگر اِس کی شدت کے پیمانے کو ناپ نہیں سکتا۔ آتش گیر مواد بنانے والی مختلف کمپنیوں میں گزشتہ 5سالوں کے دوران 30سے زائددِل دہلا دینے والے واقعات میں80کے قریب افراد لقمہِ اجل بن چکے ہیں ۔مگر یہ موت کی خبر اُن کیلئے بے ذائقہ اور فضول ہے جنہوں نے ملک الموت کا دیدار نہیں کیا انہیں اپنی یا اپنے کِسی پیارے عزیز کی ناگہانی موت کا احساس نہ ہونا اِن کی معصومیت اور بھول پن کی اول ترین نشانی ہے۔انہیں اپنے معصوم بچوں اور بیویوں کا پیٹ پالنے کیلے اپنی کمپنیوں میں آتش بازی کا سامان مجبوری کے تحت بنانا پڑتا ہے۔بلاشبہ شب ِ براءت ایک ایسی عظیم رات ہے جِس رات میں انسان کے آنے والے سال کا تمام تر بجٹ پیش کیا جاتا ہے اُسے کتنا رزق ملے گا ،کتنی عمر پائے گا ،زندگی موت ،شہرت دولت یعنی اُس کی ذات سے متعلق تمام تر فیصلے کر لیے جاتے ہیں،نامہِ اعمال تبدیل ہوتے ہیں اور گزشتہ دفتر بند کر دیے جاتے ہیں ۔لہذا علماءاکرام اِس رات گوشہ نشین ہو کر یکسوئی سے عبادت و ریاضت کے ساتھ ساتھ کثرت سے استغفار کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔مگر شیطانیت مختلف اقسام کے چھوٹے موٹے بم ،پٹاخوں ،ڈھول ڈھمکااور ناچ گانوں کی صورت میں تمام رات نوجوانوں کے دِل ودماغ پر حکومت کرتی نظر آتی ہے۔پٹاخوں کی دِل دہلادینے والی آوازیں بزرگوں اور عبادت میں مصروف اللہ والوں کیلئے اذیت ناک ثابت ہوتی ہیں۔

شب ِ براءت کی آمد کے ساتھ ہی آتشبازی کے شیطانی کاروبار نے ہر سال کی طرح امسال بھی زور پکڑ لیا ہے ۔ آتشبازی کے یہ گھناﺅنے کاروبارپروان چڑھائے جانے والے ناجانے وہ کونسے خفیہ مقامات ہیں جِن تک صاحبِ اقتدار کی رسائی ممکن نہیں ۔جان کی امان پاﺅں تو کیا جان سکتا ہوں کہ” یہ تمام غیر قانونی گندے دھندے جِس جگہ پر ہوتے ہیں کیا وہ پاکستان کے نقشے میں شامل نہیں؟ “اگر ہے تو ہمارے علم میں کیوں نہیںاور اگر علم میں بھی ہے تو اُن تک رسائی کیوں نہیں ؟سنا ہے کہ پشت بندھائی کرنے والا برابر کا شریک کار ہوتا ہے ۔ ایک معتبر اخبار کی خبر کے مطابق ”پڑوسی ملک سے شب ِ براءت کیلئے درجنوں کنٹینرز میں آتشبازی کا خطرناک سامان منگوائے جانے کے بارے میں علم ہوا ہے۔موت کا یہ سامان مختلف ٹرک اڈوں کی مدد سے ملک کے دیگر علاقوں میں بھجوایا جائے گا“۔کِسی غریب کے معصوم اکلوتے لختِ جگر کی ایک آنکھ ضائع ہوجائے،ایک ٹانگ یا ہاتھ آتشبازی کی نطر ہو یا پھر کِسی معصوم کی زندگی کا چراغ ہی گُل ہوجائے اِن تمام دقیانوسی اور جزباتی باتوں سے کِسی کے محنت پسینے سے شروع کیے گئے کاروبار پر اثر انداز ہونانا ممکن ہے۔ اِس شیطانی کھیل کو ختم کرنے کیلئے پولیس شب ِ براءت کی شب مختلف گلی محلوں میں ہر سال کی طرح ریٹ کرتی ضرور نظر آئے گی اور چھوٹے موٹے پھٹوں پر دوچار سو کا آتشگیر مواد سجائے بیچنے والوں کو عبرت کا نشانہ ضرور بنایا جائے گا ۔ہم نے عہد کررکھا ہے ظلم کے خلاف جہاد ضرور کریں گے اور نیچے سے لیکر اُوپر تک جائیں گے برائے راست اُوپر والوں پر ہاتھ ڈالنا کہاں کا انصاف ہے۔ہمیشہ چھوٹو ں کو سیڑھی بنا کر پورا گینگ پکڑ لیا جاتا ہے ڈائریکٹ بڑے پر ہاتھ ڈالنے سے تو ہزاروں نئے بننے والے مجرموں کی تلاش اور گرفتاریاں ناممکن ہو جائیںگی ۔چھوٹی مچھلیاں نہ صرف کِسی قسم کا نقصان پہنچا سکتی ہیں بلکہ اُن کی کثیر تعداد منافع بخش بھی ثابت ہوتی ہے۔

یہ معافی کی رات، شفاعت کی رات ،مغفرت کی رات ہے ۔اِس رات میں اللہ پاک بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت فرما دیتا ہے۔مورخین لکھتے ہیں کہ بنی کلب قبیلے کے پاس اِس قدر بکریاں پائی جاتی تھیں جِن کا شمار ناممکن تھا ۔حدیثِ مبارک ﷺ کا مفہوم ہے”اس رات سال بھر کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں ۔اور جب شعبان کی پندرہویں رات آتی ہے تو ملک الموت کو ایک کتاب دی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے جِن کے نام اِس کتاب میں ہیں اِن کی روحیں قبض کرو“کیا خبر امسال ملک الموت کو دی جانے والی کتاب میں ہمارا نام بھی شامل ہو۔خوش حال خان خٹک نے کہا تھا کہ ”جب مرو تو لوگ تمہاری موت پر افسوس کریں، سانپ اور بچھو نہ بنو کہ تمہارے مرنے سے کِسی کا دِل ٹھنڈا ہو “ ۔اللہ پاک نے توبہ کے دروازے دِن رات کھلے رکھے ہیں ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا بخشش کی رات ہماری منتظر ہے اور کیا ہم خوش نصیب نہیں کہ اِس رات کو ایک بار پھر اپنی زندگی میں پا رہے ہیں ؟اپنے تمام تر گندے دھندے آج سے بند کر کے کِسی اچھے کاروبار کی نیت کر لیں کہ حدیثِ مبارکہ میں آتا ہے”اللہ پاک نیتوں کے بھیت خوب جانتا ہے“آخر میں شب براءت کے حوالے سے بیہقی شریف کی حدیثِ مبارکہ ﷺ ”اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ”میرے پاس جبرئیل آئے اور کہا یہ شعبان کی پندرھویں رات ہے اِس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے اتنوں کو آزاد فرماتا ہے جتنے بنی کلب کی بکریوں کے بال ہیں مگر کافر اور عداوت والے اور رشتہ کاٹنے والے اور کپڑا لٹکانے والے اور والدین کی نا فرمانی کرنے والے اور شراب کی مداومت کرنے والے کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرماتا“۔

Muhammad Ali Rana
About the Author: Muhammad Ali Rana Read More Articles by Muhammad Ali Rana: 51 Articles with 37512 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.