سائبر ورلڈ اور امریکی منافقت

 اقتدار اور قوت کی جنگ دنیا بھر میں ہر وقت جاری ہے اور اس وقت کی سپر پاور امریکہ دنیا میں اپنے اقتدار کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ہر قسم کی جنگ کے لیے آمادہ وتیار اور شمشیر بکف نظر آتی ہے۔ امریکہ نے دنیا میں اپنی حکمرانی کو منوانے کے لیے ہر قسم کے اسلحے کا استعمال کیا۔ایٹم بم سے لے کر ڈرون اٹیک، اور ڈیٹا چوری سے لے کر سائبر حملے تک امریکہ نے ہر وہ ہتھکنڈہ آزمایا جو اسے دنیا پر حکمرانی میں مدد دے سکتا۔ حال ہی میں یہ خبریں آرہی ہیں کہ امریکہ بہادر دنیا بھر سے ڈیٹا چوری میں مصروف ہیں۔ اس سے قبل امریکہ بہادر سائبر حملوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں جس کی ایک بڑی مثال ایران کا ایٹمی پروگرام ہے۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی برکت سے ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ جی ایٹ اجلاس ہو یا کو دوسرا پلیٹ فارم ہر جگہ اسی کے بارے میں گفتگو ہوتی نظر آتی ہے۔ آئے دن اس قسم کی خبریں بھی آتی رہتی ہیں کہ اسرائیل صرف امریکہ کے اشارے کا منتظر ہے تاکہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر حملہ کرکے اسے ختم کردے۔ امریکہ نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنےکے لیے بہت سے سیاسی اقدامات کیے جن کی کامیابی اور ناکامی کے بارے میں سبھی آگاہ ہیں۔ ایران کے ایٹمی پروگرام کی جاسوسی کرنے کے لیے ماضی میں امریکہ نے "اسٹاکس نیٹ" نامی ایک وائرس بنایا تھا اور اسے ایران کے معروف ایٹمی پلانٹ نطنز میں پہنچا دیا تھا لیکن اس سے قبل کہ وائرس کے ذریعہ معلومات چوری کی جاتیں ایرانی ماہرین نے فوری طور پر اسے کنٹرول کرلیا۔حال ہی میں امریکہ کے ایٹنی ٹیررسٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ریچرڈ کلارک نے اسرائیل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اب ایران کی ایٹمی تنصیبات پر سائبری حملہ ناممکن ہے کیونکہ امریکہ یہ تجربہ اسٹاکس نیٹ کی صورت میں کرچکا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو امریکہ کا ایرانی ایٹمی تنصیبات پر یہ حملہ انتہائی ناکام رہا کیونکہ اسٹاکس نیٹ وائرس کے بارے میں کوشش کی گئی تھی کہ اسے صرف ایران تک محدود رکھا جائے گا۔ ڈیٹا کی متقلی کے بعد یہ وائرس خود بخود نابود ہوجائے گا لیکن ایسا کچھ نہ ہوا۔ نہ وائرس ختم ہوا اور نہ ہی ایران تک محدود رہا بلکہ بہت جلد یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل گیا۔

کچھ مدت سے امریکہ بھی سائبری حملوں کی زد ہے ۔ امریکہ ان حملوں کا ذمہ دار کبھی چین اور کبھی اپنے مخالف دیگر ممالک کو ٹھہرا رہاہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب امریکہ کس قانون اور کس عالمی ضابطہ اخلاق کی رو سے چین یا دیگر ممالک پر اعتراض کررہا ہے ؟ امریکہ کو تو اب اعتراض کا حق نہیں ہوتا چاہیے کیونکہ یہ وہ فصل ہے جو خود اس نے بوئی تھی۔ اب جب اسی فصل کو کاٹنے کی گھڑی آئی ہے تو شور کیوں مچایا جارہا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ ایران پر عائد عالمی پابندیوں کی وجہ سے ایران کو جدید ٹیکنالوجی نہیں دی جاتی لیکن اس کے باجود ایران نے امریکہ اور اسرائیل کا سائبر حملہ ناکام بنادیا تھا جبکہ ہمارے ملک کو امریکہ کا حلیف ہونےکی وجہ سے ٹیکنالوجی کی دنیا میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ درپیش نہیں ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان سے اتنی بڑی مقدار میں ڈیٹا چوری کرلیا ہے اور ہماری جان پر جوں تک نہیں رینگی۔ سب سے بڑا کدو میں تیر یہ مارا گیا ہے کہ امریکہ سے احتجاج اور جواب طلب کیا گیا ہے! امریکہ نے ہمارے احتجاج اور جواب کا کیا جواب دیا ہمارا میڈیا کبھی اس جواب سے قوم کو آگاہ نہیں کرے گا۔
امریکہ اپنے مفادات کے لیے ایک غلط راستے کا انتخاب کرتا ہے اور جب دوسرے لوگ اسی راستے پر چلتے ہوئے اپنا دفاع کرتے ہیں تو امریکہ شور مچاتا ہے۔ امریکہ کے اس رویے کے بارے میں ہم تو صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ کیا یہ "کھلا تضاد" یا کھلی منافقت نہیں ہے ؟
Dr Azim Haroon
About the Author: Dr Azim Haroon Read More Articles by Dr Azim Haroon: 10 Articles with 7220 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.