عنوان کے مطابق آیات ( لین دین )

بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ

١- مَنۡ ذَا الَّذِىۡ يُقۡرِضُ اللّٰهَ قَرۡضًا حَسَنًا فَيُضٰعِفَه لَه اَضۡعَافًا کَثِيۡرَةً وَاللّٰهُ يَقۡبِضُ وَيَبۡصُۜطُ وَ اِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ‏ ﴿ البَقَرَة ۲۴۵﴾
ایسا کون شخص ہے جو الله کو اچھا قرض دے پھر الله اس کو کئی گنا بڑھا کر دے اور الله ہی تنگی کرتا ہے اور کشائش کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے.

٢- وَاِنۡ كَانَ ذُوۡ عُسۡرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَيۡسَرَةٍ وَاَنۡ تَصَدَّقُوۡا خَيۡرٌ لَّـكُمۡ‌ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿ البَقَرَة:٢٨٠﴾
اور اگر قرض لینے والا تنگ دست ہو تو (اسے ) کشائش ( کے حاصل ہونے) تک مہلت (دو) اور اگر ( زر قرض) بخش ہی دو تو تمہارے لئے زیادہ اچھا ہے بشرطیکہ سمجھو.

٣- يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَدَايَنۡتُمۡ بِدَيۡنٍ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكۡتُبُوۡهُ وَلۡيَكۡتُب بَّيۡنَكُمۡ كَاتِبٌۢ بِالۡعَدۡلِ‌ وَلَا يَاۡبَ كَاتِبٌ اَنۡ يَّكۡتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّٰهُ‌ فَلۡيَكۡتُبۡ ‌ۚوَلۡيُمۡلِلِ الَّذِىۡ عَلَيۡهِ الۡحَـقُّ وَلۡيَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّه وَلَا يَبۡخَسۡ مِنۡهُ شَيۡـــًٔا فَاِنۡ كَانَ الَّذِىۡ عَلَيۡهِ الۡحَـقُّ سَفِيۡهًا اَوۡ ضَعِيۡفًا اَوۡ لَا يَسۡتَطِيۡعُ اَنۡ يُّمِلَّ هُوَ فَلۡيُمۡلِلۡ وَلِيُّه بِالۡعَدۡلِ‌ وَاسۡتَشۡهِدُوۡا شَهِيۡدَيۡنِ مِنۡ رِّجَالِكُمۡ‌ۚ فَاِنۡ لَّمۡ يَكُوۡنَا رَجُلَيۡنِ فَرَجُلٌ وَّامۡرَاَتٰنِ مِمَّنۡ تَرۡضَوۡنَ مِنَ الشُّهَدَآءِ اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰ هُمَا فَتُذَكِّرَ اِحۡدٰهُمَا الۡاُخۡرٰى‌ وَ لَا يَاۡبَ الشُّهَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوۡا وَلَا تَسۡـــَٔمُوۡۤا اَنۡ تَكۡتُبُوۡهُ صَغِيۡرًا اَوۡ كَبِيۡرًا اِلٰٓى اَجَلِه ذٰ لِكُمۡ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰهِ وَاَقۡوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَاَدۡنٰۤى اَلَّا تَرۡتَابُوۡٓا اِلَّاۤ اَنۡ تَكُوۡنَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيۡرُوۡنَهَا بَيۡنَكُمۡ فَلَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ اَلَّا تَكۡتُبُوۡهَا وَاَشۡهِدُوۡۤا اِذَا تَبَايَعۡتُمۡ وَلَا يُضَآرَّ كَاتِبٌ وَّلَا شَهِيۡدٌ وَاِنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاِنَّه فُسُوۡقٌ ۢ بِكُمۡ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ‌ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّٰهُ‌ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ‏،۔ ﴿ البَقَرَة: ۲۸۲﴾
اے ایمان والو! جب تم کسی وقت مقرر تک آپس میں ادھار کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور چاہیئے کہ تمہارے درمیان لکھنے والے انصاف سے لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اس کو الله نے سکھایا ہے سو اسے چاہیئے کہ لکھ دے اور وہ شخص بتلاتا جائے کہ جس پر قرض ہے اور الله سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور اس میں کچھ کم کر کے نہ لکھائے پھر اگر وہ شخص کہ جس پر قرض ہے بے وقوف ہے یا کمزور ہے یا وہ بتلا نہیں سکتا تو اس کا کارکن ٹھیک طور پر لکھوا دے اور اپنے مردوں میں سے دو گواہ کر لیا کرو پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دوعورتیں ان لوگوں میں سے جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کرتے ہوتاکہ اگر ایک ان میں سے بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے اور جب گواہوں کو بلایا جائے تو انکار نہ کریں اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کی معیاد تک لکھنے میں سستی نہ کرو یہ لکھ لینا الله کے نزدیک انصاف کو زیادہ قائم رکھنے والا ہے اور شہادت کا زیادہ درست رکھنے والا ہے اور زیادہ قریب ہے اس بات کے کہ تم کسی شبہ میں نہ پڑو مگر یہ کہ سوداگری ہاتھوں ہاتھ ہو جسے آپس میں لیتے دیتے ہو پھر تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اسے نہ لکھو اور جب آپس میں سودا کرو تو گواہ بنا لو اور لکھنے والے اور گواہ بنانے والے کو تکلیف نہ دی جائے اور اگر تم نے تکلیف دی تو تمہیں گناہ ہوگا اور الله سے ڈرو اور الله تمہیں سکھاتا ہے اور الله ہر چیز کا جاننے والا ہے.

٤- وَاِنۡ كُنۡتُمۡ عَلٰى سَفَرٍ وَّلَمۡ تَجِدُوۡا كَاتِبًا فَرِهٰنٌ مَّقۡبُوۡضَةٌ فَاِنۡ اَمِنَ بَعۡضُكُمۡ بَعۡضًا فَلۡيُؤَدِّ الَّذِى اؤۡتُمِنَ اَمَانَـتَه وَلۡيَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّه‌ وَلَا تَكۡتُمُوا الشَّهَادَةَ وَمَنۡ يَّكۡتُمۡهَا فَاِنَّه اٰثِمٌ قَلۡبُه‌ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ عَلِيۡمٌ‏ ﴿ البَقَرَة: ۲۸۳﴾
اور اگر تم سفر پر ہو اور ( دستاویز) لکھنے والا مل نہ سکے تو ( کوئی چیز) رہن یا قبضہ رکھ کر ( قرض لے لو) اور اگر کوئی کسی کو امین سمجھے ( یعنی رہن کے بغیر قرض دیدے) تو امانتدار کو چاہیئے کہ صاحب امانت کی امانت ادا کر دے اور الله سے جو اس کا پروردگار ہے ڈرے۔اور ( دیکھنا) شہادت کو مت چھپانا۔ جو اس کو چھپائے گا وہ دل کا گنہگار ہوگا۔ اور الله تمہارے سب کاموں سے واقف ہے.

٥- يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡكُلُوۡۤا اَمۡوَالَـكُمۡ بَيۡنَكُمۡ بِالۡبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنۡ تَكُوۡنَ تِجَارَةً عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡكُمۡ‌. وَلَا تَقۡتُلُوۡۤا اَنۡـفُسَكُمۡ‌ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمۡ رَحِيۡمًا‏۔ ﴿النِّسَاء:٢٩﴾
اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ مگر یہ کہ آپس کی خوشی سے تجارت ہو اور آپس میں کسی کو قتل نہ کرو بے شک اللہ تم پر مہربان ہے.

٦- رِجَالٌ ۙ لَّا تُلۡهِيۡهِمۡ تِجَارَةٌ وَّلَا بَيۡعٌ عَنۡ ذِكۡرِ اللّٰهِ وَاِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِيۡتَآءِ الزَّكٰوةِ‌ ۙ يَخَافُوۡنَ يَوۡمًا تَتَقَلَّبُ فِيۡهِ الۡقُلُوۡبُ وَالۡاَبۡصَارُ ۙ‏ ﴿ النُّور:٣٧)
ایسے آدمی جنہیں سوداگری اور خرید و فروخت الله کے ذکر اور نماز کے پڑھنے اور زکوٰة کے دینے سے غافل نہیں کرتی اس دن سے ڈرتے ہیں جس میں دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی.

٧- اِنۡ تُقۡرِضُوا اللّٰهَ قَرۡضًا حَسَنًا يُّضٰعِفۡهُ لَـكُمۡ وَيَغۡفِرۡ لَـكُمۡ ‌ وَاللّٰهُ شَكُوۡرٌ حَلِيۡمٌۙ‏ ﴿ التّغَابُن ۱۷﴾
اگر تم الله کو نیک قرض دو تو وہ اسے تمہارے لیے دگنا کر دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور الله بڑا قدردان حلم والا ہے.
S.Ghazanfar Abbas Tirmizi
About the Author: S.Ghazanfar Abbas Tirmizi Read More Articles by S.Ghazanfar Abbas Tirmizi: 20 Articles with 16111 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.