کیا یہ ،عشق کے تقاضے ہیں

مریم ثمر

کچھ عرصہ قبل فیس بک پرمختلف تصویریں دیکھتے ہوئے اچانک نظر ایک ایسی تصویر پر آکر رکی جس نے ایک لمحہ کو میرے احساسات و جزبات کو ساکت و جامد کر دیا،دکھ ، تکلیف اور افسوس کے ملے جلے تاثرات نے دل و دماغ کو جیسے جکڑ کے رکھ دیا،یہ ایک ایسی بولتی تصویر ہے جو ہمارے معاشرے کی بے حسی ،درندگی اور بے رحمی کی داستان بیان کر رہی ہے ۔

اس تصویر میں ایک گہرا دکھ اور درد چھپا ہوا ہے ،ساتھ ہی بے بسی اور لاچارگی بھی نمایاں ہے ،ایک کمرہ جو جل کر خاکستر ہو چکا ہے ، اس کے درودیوارسیاہ دھوئیں سے اَٹے پڑے ہیں۔۔ایک بزرگ خاتون اپنے پالتو طوطے کو حسرت و یاس سے دیکھ رہی ہیں پنجرے میں طوطا اوندھے منہ پڑا ہے ،اس میں زندگی کی رمق باقی نہیں ،یہ معصوم پرندہ آگ وخون کے کھیل میں موت کی آغوش میں جا چکا ہے ، ہر صاحب درد دل رکھنے والا،غم کی اس کیفیت کو بخوبی محسوس کر سکتا ہے جو ان بزرگ خاتون کے چہرے سے نمایاں ہے اسی طرح اس معصوم طوطے کی لاچار موت پر اس کی تکلیف اور درد کو بھی محسوس کیا جا سکتا ہے ،یہ بیچارہ کس طرح آگ اور دھوئیں کے درمیان باہر نکلنے کے لئے بے چین ہوا ہوگا کتنا پھڑ پھڑایا ہو گا،کتنی فریاد کی ہو گی مگر افسوس !کہ اشرف المخلوقات کا درجہ پانے والی اس مخلوق نے اس بے زبان پر زرا بھی ترس نہ کھایااور اس کو ظلم و بر بریت کی بھینڈ چڑھا دیا۔

دکھ تکلیف اور اذیت کے جزبات اس وقت اور بھی زیادہ عود کر آتے ہیں جب اس بات کا علم ہوتا ہے کہ یہ سب عشق رسول ﷺ اور اسلام کے نام پر کیا گیا ہے ۔مگر بعد کے واقعات نے ثابت کیا کہ یہ محض اس جگہ کو وہاں پر بسنے والے غریب لوگوں سے ہتھیانے کی سازش تھی۔۔وطن عزیز میں توہین رسالت کے قانون کی آڑ لے کر اس طرح کے افسوس ناک اور قابل مذمت واقعات سامنے آتے رہتے ہیں ۔محض شک کی بنیاد پر ماروائے عدالت قتل اور فسادات برپا کئے جاتے ہیں ،جزبات و احساسات میں بھڑکائی ہوئی یہ آگ نہ یہ دیکھتی ہے کہ سامنے بچہ ہے کہ عورت ہے ۔بزرگ ہے کہ جوان ہے ۔۔یہ تو محض اپنا جوش دیکھاتی ہے اور سب کچھ جلا کر خاکستر کر دیتی ہے ۔

اسلام کی تو یہ ہرگز ہرگز تعلیم نہیں ہے کہ بے گناہ کا یوں خون کر دیا جائے۔۔اسلام امن و سلامتی کا درس دیتا ہے ۔انسان تو انسان جانوروں سے بھی بہترین حسنِ سلوک کی تلقین کرتا ہے ۔

رسول اکرم ﷺنے جانوروں سے حسن سلوک اور پیار و محبت کا درس دیا ہے پھر یہ کیسا عشق رسول میں ڈوبا ہوا عمل تھا کہ جس سے جانور بھی محفوظ نہیں رہے ،اگر پیارے آقا کی جانوروں سے شفقت و محبت کے واقعات ہم بھلا چکے ہیں تو آئیں ان خوبصورت اور ایمان افروز واقعات کو ایک دفعہ پھر یاد کرتے ہیں ۔شایدا ن واقعات سے وہ لوگ جو جانوروں پر ظلم و ستم روا رکھنا اپنی شان سمجھتے ہیں یا جہالت کی وجہ سے ان کا خیال نہیں رکھتے ان واقعات کو پڑھنے کے بعد اس ظلم سے باز آجائیں۔ کہ یہ ہی پیارے آقا سے عشق و محبت کا تقاضا ہے ۔

چڑیا کے بچے پر شفقت :ایک موقعہ پر ایک صحابی ؓ حضو ر ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان کی جھولی میں کوئی چیزتھی انہوں نے عرض کیا ۔حضور ﷺآج میں نے ایک عجیب واقعہ دیکھا۔ میں نے ایک پرندے کے بچے کو پکڑ کر جھولی میں ڈال لیا تو بچوں کی ماں میرے سر پر منڈلانے لگی ۔میں نے جھولی کھولی تو بچوں کی محبت کی وجہ سے ماں بھی سیدھی میری جھالی میں آگئی اور بچوں سے لپٹ گئی۔ میں نے جھولی بند کر لی ۔اب بچے اور ان کی ماں میری جھولی میں ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ان کو چھوڑ دو ۔خدا ان بچوں کی ماں سے بھی زیادہ اپنے بندوں سے محبت کرنے والا ہے ۔

مضطرب پرندے پر شفقت:ایک موقع پر آنحضرت ﷺ نے دیکھا کہ ایک پرندہ اضطراب کی حالت میں اُڑ رہا ہے اور آواز دے رہا ہے حضور ﷺنے فرمایا اسے کس نے تکلیف دی ہے ایک نو عمر صحابی نے عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ میں نے اس کے انڈے اُٹھا لئے ہیں ۔فرمایا اس پر رحم کرو اور اس کے انڈے وہیں رکھ دو۔

جانوروں سے نرمی:رسول اﷲ ﷺکا گزر ایک اونٹ کے پاس سے ہوا۔جس کی پیٹھ اس کے پیٹ سے مل گئی تھی ،آپ ﷺنے فرمایا:ان بے زبان جانوروں کے بارے میں اﷲ سے ڈرو ، ان پر اچھی حالت میں سوار ہواور اچھی حالت میں ان کو چھوڑو۔

ایک اونٹ بندھا ہوا تھا ۔جب ا س نے حضو ر ﷺ کو دیکھا تو غمناک آواز نکالی اور اس کی دونوں آنکھوں میں آنسو بہنے لگے ۔حضور ﷺ اس کے قریب گئے اور شفقت سے اس کے کوہان اور دونوں کنپٹیوں پر ہاتھ پھیرا تو اس کو سکون ہو گیا ۔آپ ﷺ نے پوچھا اس اونٹ کا مالک کون ہے ، یہ اونٹ کس شخص کا ہے ؟ایک انصاری نوجوان آیا اور اس نے کہا ۔اے اﷲ کے رسول ﷺیہ اونٹ میرا ہے ۔آپ ﷺ نے فرمایاکیا تو اﷲ سے نہیں ڈرتا ۔اس بے زبان جانور کے بارے میں جسے اﷲ نے تیرے اختیار میں دے رکھا ہے ؟یہ اونٹ اپنے آنسوؤں اور اپنی آواز کے زریعہ مجھ سے شکایت کر رہا تھا کہ تو اس کو بھوکا رکھتا ہے اور مسلسل کام لیتا ہے ۔

جانور کو ناحق قتل نہ کرو:جس نے کسی پرندے یا اس جیسی چھوٹی چڑیا کو ناحق قتل کیا تو اس کے بارے میں اﷲ تعالیٰ باز پرس کرے گا۔پوچھا گیا کہ اے اﷲ کے رسول ﷺچڑیوں کا حق کیا ہے ؟آپ ﷺ نے فرمایا۔ان کا حق یہ ہے کہ ان کو ذبح کر کے کھا لیا جائے اور سر کاٹنے کے بعد انہیں یوں تڑپنے کو پھینک نہ دیا جائے۔

جانوروں کو پانی پلانے کا ثواب:ایک آدمی راستہ میں جا رہا تھا ۔اس کو بہت پیاس لگی اِدھر اُدھر دیکھا،ایک کنواں ملا،وہ اس میں اتر گیا اور پانی پیا ۔جب کنویں سے باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا پیاس کی وجہ سے زبان نکالے ہوئے بھیگی مٹی کھا رہا ہے،اس آدمی نے اپنے دل میں سوچا کہ اس کتے کو بھی اتنی ہی شدید پیاس لگی ہے جتنی شدید پیاس مجھے لگی تھی،وہ فورا کنویں میں اتر گیا ۔اپنے چمڑے کے موزہ میں پانی بھر کر منہ میں تھامے باہر آیا اور کتے کو پانی پلایا،اﷲ نے اس کے اس عمل کی قدر کی اور اس کی مغفرت فرما دی۔لوگوں نے پوچھا کیا چوپائیوں پر بھی رحم کرنے پر ثواب ملتا ہے؟آپ ﷺنے فرمایا۔ہر جاندار کے ساتھ رحم کرنے پر ثواب ملتا ہے۔

جاندار پر نشانہ بازی:کسی چوپائے کو یا اس کے علاوہ کسی چڑیا یا انسان کو باندھ کر نہ کھڑا کیا جائے اور نہ اس طرح اس پر تیر برسائے جا ئیں۔فرمایا جانوروں کے چہرے پر نہ مارو اور اس کے چہرے کو مت داغو۔

ایک جج کا فیصلہـــ: جو کوئی بھی جانور پر ظلم کرتا ہے۔اﷲ تعالیٰ نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی سزا کا مستحق ٹہراتا ہے ۔اب جو واقعہ میں بیان کرنے جا رہی ہوں یہ بھی حقیقت پر مبنی ہے ۔ ایک جج صاحب کا بیان ہے کہ ایک دفعہ قتل کا مقدمہ میری عدالت میں پیش ہوا ۔باوجود اس کے کہ تمام گواہ اور ثبوت اس کے خلاف جا رہے تھے ۔مجھے یہ بے گناہ ہی لگتا تھا۔اسی لئے میں فیصلے کو طول دیتا جا رہا تھا ،آخر کافی عرصہ گزرنے کے بعد میں نے اس کو پھانسی کی سزا سنا دی ۔۔سزا دینے کے کچھ دنوں کے بعد اس سے ملاتو اس نے بتایا ،کہ واقعی میں نے قتل نہیں کیا ،البتہ میں نے کچھ عرصہ قبل ایک کتیا کو اتنا مارا کہ وہ ذخموں کی تاب نہ لا کر چل بسی۔۔اور شاید مجھے اسی کی سزا ملی ہے ،تب جج نے اس کو بتایا کہ جب بھی مقدمہ سننے کے بعد میں گھر جاتا تھا تو میرے گھر کے سامنے ایک کتیا آجاتی اور ایسے روتی اور دیکھتی کہ جیسے انصاف مانگ رہی ہو۔اور جب سے میں نے قتل کا فیصلہ سنایا ہے وہ نظر نہیں آئی۔

جانوروں سے حسن سلوک اور ان سے محبت اور شفقت ہمارے مذہب کا حصہ ہے ہمارے معاشرے میں انسانوں سے تو کیا جانوروں سے بھی اچھا برتاؤ نہیں کیا جاتا ،ہم قرآن پاک اور احادیث کا مطالعہ  تو کرتے ہیں مگر افسوس اس پر عمل نہیں کرتے ،جبکہ غیر قومیں بھی ہم کو یہ ہی طعنہ دیتی ہیں کہ تم لوگ صرف قرآن پڑھتے ہو ،جبکہ ہم عمل کرتے ہیں ۔۔مغربی دنیا کی چند ایک برائیاں اپنی جگہ، مگر کم ازکم جانوروں سے بہترین سلوک روا رکھتے ہیں ۔

Saima Maryam
About the Author: Saima Maryam Read More Articles by Saima Maryam: 49 Articles with 48661 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.