اخلاقی تربیت اور والدین

مکرمی ! کہتے ہیں کہ اگر ہمیں ایک با اخلاق ،با وقار،مہذب معاشرہ چاہیے تو اصلاحِ معاشرہ کی شروعات از خود اپنے اہل وعیال سے کرنا چاہیے، اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: ’اور آپ میرے بندوں سے فر مادیں کہ وہ ایسی باتیں کیا کریں جو بہتر ہوں۔‘(بنی اسرائیل:۳۵)

اخلاق و کردار نسل انسانی کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں،اگر قوم اخلاق سے محروم ہوجائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے تعمیر وترقی سے ہمکنار نہیں کر سکتی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’ تم میں سب بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔‘‘( صحیح البخاری، کتاب المنا قب)

جنگ عظیم دوم میں جب فرانس کو شکست ہوئی تو اس کے صدر نے کہا تھا:’ ہم اسلئے ہارے ہیں کہ ہمارا نوجوان کردار کھو چکا ہے۔‘

اخلاق وکردار کو مزین کرنے کا سب سے سنہرا دور بچپن کا ہوتا ہے۔ اس عمر میں جسمانی نشوونما کے ساتھ ساتھ کردار بھی نشو ونما پاتا ہے۔ بعض والدین اخلاقی تربیت سے اسلئے صرف ِ نظرکر جاتے ہیں کہ بچہ خود سیکھ لے گا،حا لانکہ اخلاقی تربیت سے پہلو تہی کرنے سے جو مہلک نتائج برآمد ہوتے ہیں ان کا اندازہ ایسے بچوں سے لگایا جا سکتا ہے جو اخلاقی تربیت سے محروم ہیں۔

ایک ڈاکو کو ڈاکا زنی کے جرم میں سزائے موت کا حکم سنایا گیا، مقتل کی طرف روانگی سے پہلے اس نے درخواست کی کہ مجھے میری والدہ سے ملنے دیا جا ئے، چنانچہ ملاقات کا بندوبست کیا گیا۔ ماں جب جم غفیر سے روتی بلکتی ہوئی اپنے بیٹے سے آخری ملاقات کے لئے آگے بڑھی تو بیٹا بھی بڑے تپاک سے ماں سے لپٹ گیا اور اس کا کان کاٹ لیا ۔ پوچھنے پر بتا یا کہ اسی ماں کی بدولت آج مجھے پھانسی پر چڑھا یا جا رہا ہے کیونکہ جب میں بچہ تھا تو پڑوسی کے گھر سے سیب چرا کر لایا تھا اور اس ماں نے وہ سیب خوشی خوشی رکھ لیا تھا ،یہیں سے مجھے چوری کی عادت پڑ کئی۔

اس کے بر عکس حضور غو ث الا عظم شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی تر بیت بھی ملاحظہ فرمائیں، جنہوں نے ڈاکوئو ں کو اپنی صدری میں چھپی ہوئی اشرفیاں بتا دیں۔ ڈاکوئوں نے جب پوچھا کہ ’’ یہ اشرفیاں تو اسلئے چھپائی گئی تھیں کہ چور یا ڈاکو انہیں پا نہ سکیں ،آخر تم نے ہمیں صاف صاف کیوں بتا دیا؟؟ تم چاہتے تو جھوٹ بول کر انہیں بچا سکتے تھے ۔‘‘ آپ ـؒ نے جواب دیا :’’ سفر پر روانہ ہوتے وقت میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ بیٹا چاہے کچھ بھی ہوجائے جھوٹ مت بولنا۔‘‘آپ ؒکی اس بات کا ڈاکوئوں پر اس قدر اثر ہوا کہ انہوں نے اپنے جرم سے توبہ کر لی کہ یہ بچہ اپنی ماں کے احکامات پر عمل پیرا ہے اور ہم رب کائنات کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ انہوں نے لُوٹا ہوا سارا مال واپس کیا اور نیکی کی راہ اختیا ر کر لی۔

یہ ماحول اور تربیت کا ہی اثر ہے جوکسی کو ڈاکو اور چور بنا دیتا ہے،اور کسی کو سیرت و کردار کا پیکر بنا کر وقت کا امام بنا دیتا ہے۔اگر بچپن سے ہی بچّے کی عادات و اطوار کو درست سمت میں ڈھالا جائے تو اچھے نتائج بر آمد ہوتے ہیں۔ایسے بچّے نوجوانی کی دہلیز پر با اخلاق ،پابند احکام ہوتے ہیں ،ہر والدین کا یہ ایسا سرمایہ ہوتاہے جسے اسلام نے والدین کے لئے صدقہ ٔ جاریہ کہا ہے۔

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 225 Articles with 253563 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More