بلوچستان میں قائد ایوان کیلئے انتظار کی گھڑیاں طویل

بلوچستان کی دسویں صوبائی اسمبلی کے 15 ویں وزیراعلیٰ کیلئے مسلم لیگ ن کے نواب ثناء اللہ زہری ، نوابزادہ چنگیز خان مری ، میر جان جمالی ،نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سرگرم ہیں تاحال یہ گتھی سلجھائی نہیں جاسکی ہے. 14اگست 1947 ء میں پاکستان کے آزادی کے بعد بلوچستان کو پاکستان کا حصہ بنایا گیا ون یونٹ کے خاتمہ کے بعد بلوچستان کو صوبے کا درجہ دیا گیا صدراتی فرمان کے تحت 1972کو بلوچستان اسمبلی وجود میں آئی عام انتخابات کے بعد سردار عطاء اللہ مینگل پہلے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے نیشنل عوامی پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (مفتی گروپ) کے اتحاد سے بنانے والی مخطوط حکومت 9ماہ قائم رہ سکی ۔10مارچ 1978کے انتخابات میں پی بی 16سبی ون سے منتخب ہونے والے سردار محمد خان باروزئی کو قائد ایوان بنا یا گیا ان کی حکومت تین ماہ 24دن برقرار رہی1985 کے عام انتخابات کے بعد 12مارچ کو بلوچستان اسمبلی وجود میں آئی اور جام میر غلام قادر وزیراعلیٰ منتخب ہوئے جو9 2مئی1988 تک وزیراعلیٰ رہے ۔ بلوچستان کی چوتھی اسمبلی 26نومبر 1988کو وجود میں آئی 22دن تک وزیراعلیٰ میر ظفر اللہ جمالی رہے اکثریت ثابت نہ ہونے پر ان کی حکومت کو ختم کردیا گیا 5فروری 1989کو پانچویں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اکبر خان بگٹی منتخب ہوئے جو سات اگست 1990تک قائد ایوان رہے 1990کے عام انتخابات کے بعد 17 نومبر1990کو میر تاج محمد جمالی وزیراعلیٰ بن گئے وہ 22مئی 1993تک وزیراعلیٰ رہے 30مئی سے 19اگست 1993تک نواب ذوالفقار علی مگسی وزیراعلیٰ رہے 1993کے عام انتخابات کے بعد ایک بار پھر نواب ذوالفقار علی مگسی وزیراعلیٰ منتخب ہوئے جو 8مارچ1996تک وزیراعلیٰ رہے 22فروری 1997کو سردار اختر مینگل وزیراعلیٰ منتخب ہوئے اور 31مارچ 1998 تک وزیراعلیٰ رہے 31اگست 1998کو میر جان محمد جمالی کو قائد ایوان منتخب کیا گیا جو 14اکتوبر 1990تک وزیراعلیٰ رہے یکم دسمبر 2002کو جام یوسف وزیراعلیٰ منتخب ہوئے اور 19نومبر 2007تک وزیراعلیٰ رہے 2008کے عام انتخابات میں 9ایرپل 2008کو قائد ایوان منتخب ہوکر بلوچستان اسمبلی کے 14ویں وزیراعلیٰ بنے جو 4سال10ماہ وزیراعلیٰ رہے ۔بلوچستان کے 14وزیراعلیٰ میں سے نواب اکبر خان بگٹی کو فوجی آپریشن میں قتل کیا گیا۔سردار محمد خان باروزئی ، جام غلام قادر ،تاج محمد جمالی اور میر جام یوسف ہمارے درمیان موجود نہیں ۔ 11 مئی کے عام انتخابات میں ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی مسلم لیگ ن نے واضح اکثریت حاصل کی تاہم پشتونخواملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی بھی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئیں بلوچستان کے قائد ایوان کیلئے مسلم لیگ ن کے نواب ثناء اللہ زہری، نوابزادہ چنگیز خان مری ، سردار صالح محمد بھوتانی میرجان جمالی کے نام وزارت اعلیٰ کیلئے محور گردش ہیں تاہم پشتونخوملی عوامی پارٹی نے وزارت اعلیٰ کیلئے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو انتہائی موزوں قرار دیا ہے تاحال بلوچستان میں وزیراعلیٰ کا نام سامنے نہیں آسکا ،بلوچستان کا وزیراعلیٰ کون ہوگا سیاسی عوامی سماجی حلقوں کو میاں نواز شریف کے فیصلے کا انتظاررہے آنے والے دودن بلوچستان کی سیاست میں اہمیت اختیار کر گئے ہیں ۔

عادل چوہدری
About the Author: عادل چوہدری Read More Articles by عادل چوہدری: 6 Articles with 3181 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.