کیمپوں میں رہنے والے بھائی بہن

اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں
سانجھی اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں ہم ایک ہیں

سوات، مالا کنڈ، بونیر اور دیر میں جب سے طالبان کے خلاف کاروائی شروع ہوئی ہے یہ وقت وہاں کے رہنے والے کے لئے نہ صرف بلکہ پورے پاکستان کے لئے نہایت آزمائش کا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس آزمائش سے سر خرو ہو کر نکالے(آمین)۔

کیمپوں میں موجود متاثرین کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم سب مل جل کر اپنے پاکستانی بھائی بہنوں کی کھل کر مدد کریں اور انہیں یہ ہرگز احساس نہ ہونے دیں کہ وہ اپنا گھر بار، اپنے آباؤ اجداد کے ٹھکانے کو چھوڑ کر ہجرت کر کے کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ کوئی شخص کیمپ میں رہنا پسند نہیں کرتا وقت اور حالات اسے ایسا کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ آج جن مسائل سے انہیں گزرنا پڑ رہا ہے وہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ مئی جیسے سخت گرمی کے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے شب و روز انتہائی تکلیف میں بسر کر رہے ہیں، جہاں نہ پینے کا پانی کا درست انتظام ہے اور نہ نہانے کا۔ اس کے علاوہ ڈاکٹروں کی اور ڈسپنسری کی بھی بہت کمی ہے۔ تمام ڈاکٹروں سے التجا ہے کہ وہ اس نازک موقع پر آگے آکر اپنی خدمات پیش کر کے اپنے پیشہ سے غداری نہ کریں ۔(ڈاکٹر آپ انسانیت کی خدمت کرنے کے لئے ہی بنتے ہیں) کیونکہ جہاں زندہ انسان ہوتا ہے وہاں بیماری لگی رہتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جو خواتین زچگی میں ہیں ان کی بھی مناسب دیکھ بھال ہو سکے ۔

ابھی کچھ پتہ نہیں کہ اور کتنے دن کاروائی ختم ہونے میں لگ جائیں اس لئے بچوں کے لئے اساتذہ کے ساتھ ساتھ کاپیاں، کتابیں ، پینسلیں وغیرہ کا بھی انتظام ہم سب کو مل بانٹ کر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کیمپوں میں رہنے والے بچوں کی پڑھائی کا حرج نہ ہوسکے۔ کھانے پینے کی جتنی اشیاء ہوسکے ان تک پہنچائی جائیں۔ اس کے علاوہ ٹینٹ، چٹائیاں اور دیگرسامان ان تک پہنچائیں۔ دل کھول کر اپنے ان بھائی بہنوں کی مدد کریں اور پوری دنیا کو بتا دیں کہ “ ہم سب ایک ہیں “ اور اس مشکل گھڑی میں ہم ان کے شانہ بشانہ ہیں۔

اپنی تحریر میں میں ان نقل مکانی کرنے والے بھائی بہنوں کی تکالیف کا ذکر اچھی طرح سے بیان نہیں کر پائی ہوں اس لئے معذرت خواہ ہوں ان تمام لوگوں سے جو اس وقت کیمپوں میں نہایت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور اپنے ان تمام پڑھنے والوں سے بھی معافی کی طلبگار ہوں جو یہ سمجھتے ہیں کہ میں نے ان کے دکھ اور تکلیف کا صحیح نقشہ بیان نہیں کیا ہے۔
Huma Imran
About the Author: Huma Imran Read More Articles by Huma Imran: 12 Articles with 21054 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.