انٹرٹینمنٹ

آج اگر کسی سے پوچھا جائے کہ انٹرٹینمنٹ کیا ہے؟ جواب ملے گا ایسا احساس جس سے دلی سکون اور تقویت حاصل ہوتی ہو۔ اب اگر کوئی دلی سکون اور تقویت کے معنی بتا سکتا تو معاشرے میں اضطراب کی کیفیت نہ پھیلی ہوئی ہوتی۔

آج کا انسان اپنے مالی مسائل میں گھرا ہوا ہے، اس پر سونے پر سوہاگہ کہ ملکی حالات کا بھی کچھ پتہ نہیں چل پا رہا ہے کہ کس وقت کیا رونما ہو جائے، اس کے علاوہ ہر طرف افراتفری نظر آتی ہے۔ دن بھر کا تھکا ماندہ انسان جب اپنے لئے کوئی تفریح ڈھونڈتا ہے تو اس کے خیال میں “ٹیلی ویژن“ سے بہتر تفریح حاصل کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ اور کوئی نہیں ہوتا۔

سکون دل حاصل کرنے کے لئے بہت ساماں پیدا کیے
مگر نادان یہ نہیں سمجھتا یہ زندگی تو عارضی ہے

آج جو کچھ بھی “ٹیلیویژن “ پر بے حیائی کا پرچار یوں کھلے عام ہو رہا ہے اس کی مثال اس سے پہلے کبھی نہیں ملی۔ ہم شاید یہ بھول گئے ہیں کہ ہم مسلمان ملک کے باشندے ہیں اور بے حیائی اور عریانیت ہمیں زیب نہیں دیتی۔ ٹی وی پر جو پروگرام چل رہے ہیں چاہے ڈرامے ہوں، موسیقی ہو، ایوارڈ کی تقریب ہو، ٹاک شو ہوں تقریباً سب کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ابھی ابھی کوئی فیشن شوٹ کروا کر آئے ہوں۔ خواتین کے لباس کا تو کیا کہنا ایسا لگتا ہے جیسے (درزی نے کپڑا مار کر چھوٹا ناپ سی دیا ہو) اس کے علاوہ کوئی ناچ گانے کا پروگرام نشر ہو رہا ہو تو ایسی کمر مٹکا مٹکا کر ناچیں گی جیسےکوئی ان کی چٹکی کاٹ رہا ہو۔ ان تمام باتوں کا اثر دیکھنے والے کے دل پر ہوتا ہے اور وہ بھی ان کی طرح کا لباس پہنے کو معیوب نہیں سمجھتا۔ ساتھ ہی ساتھ جن لوگوں کی دسترس میں یہ سب نہیں ہوتا تو ان میں جلن، حسد، حسرت اور ایسی بہت سی برایئاں پیدا ہوتی ہیں جس کے باعث معاشرے میں غلط کام ہونے شروع ہو جانے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔

انٹرٹینمنٹ کا مزا کیا پہلے کے دور والے نہیں اٹھاتے تھے۔ شرم و حیا کی حدوں کو پھلانگیں بنا بھی ٹیلی ویژن سے ہی تفریح حاصل کی جاتی تھی۔ دھوپ کنارے، تنہائیاں، سمندر، خواجہ اینڈ سن جیسے اور کئی مشہور ڈرامے بھی ناصرف پاکستان میں بلکہ انڈیا تک میں دیکھے اور پسند کیے جاتے تھے۔

آج بھی کچھ چینل پر چلائے جانے والے ڈرامے اچھے تو ہوتے ہیں لیکن اگر لباس پر توجہ دیتے وقت یہ سوچ لیا جائے کہ ہم مسلمان ہیں اور ہماری پہچان “شرم و حیا“ ہے تو بہتر ہوگا۔

میری نظر میں سب سے اچھا کام کیا ہے اور وہ یہ کہ خواتین کے لئے کوگنگ کے پروگرام۔ ان کی بدولت بہت سی بچیاں اور خواتین مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مذہبی چینلز اور لمحہ با لمحہ باخبر رہنے کے لئے خبروں کے چینلز بہت کارآمد ہیں۔
Huma Imran
About the Author: Huma Imran Read More Articles by Huma Imran: 12 Articles with 20981 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.