ایل ڈی اے دہشت گردی ! جوڈیشل انکوائری کی ضرورت

کچھ روز قبل لاہور میں ایجرٹن روڈ پر ایل ڈی اے پلازہ میں خوفناک آتشزدگی سے متعدد افراد جاں بحق اور ریسیکو اہلکار سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے ،‘ تین منزلیں جل کر راکھ ہو گئیں، کروڑوں روپے مالیت کا سامان جل کر تباہ ہو گیا۔ چھلانگ لگانے اور رسی ٹوٹنے کے واقعات میں بھی چند افراد جاں بحق ہوئے ۔ ایل ڈی اے پلازہ کی ساتویں سے نویں منزل آگ کی زد میں آنے سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور میلوں دور دھوئیں کے بادل دکھائی دیتے رہے ۔ امدادی سرگرمیوں میں چار ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا۔ پلازے میں پھنسے افراد کئی گھنٹے مدد کیلئے چیخ و پکار کرتے رہے ۔اور بالآخر امدادی ٹیمیں اور ایل ڈی اے کے اہلکاران پلازہ میں سے سینکٹروں افراد جن میں خواتین بھی شامل تھیں انہیں باہر لانے میں کامیاب ہوگئے۔مبینہ دہشت گردی کا شکار ہونے والے لوگ بھی شائد اپنی جانیں بچانیں میں کامیاب ہو جاتے اگر ایمرجنسی دروازوں کو فائلیں اور الماریاں رکھ کر بند نہ رکھا ہوجاتا۔

قارئین ! خبر کے مطابق ایل ڈی اے پلازہ کی ساتویں منزل میں مبینہ طور پر شارٹ سرکٹ کے باعث آگ بھڑک اٹھی۔یہاں بہت سارے سوالات جنم لیتے ہیں کہ کیا واقعیٰ ہی شارٹ سرکٹ سے آگ اُٹھی یا ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن 3 اور دیگر آفیسران کے پاس جاری انکوائریوں کا ریکارڈ ضائع کرنے کے لئے آگ لگائی گئی؟ ۔شارٹ سرکٹ سے آگ اُٹھی یا ایل ڈی اے کی حدود میں واقعہ کالونیوں اور پلاٹوں کا ریکارڈ ختم کرنے کی غرض سے یہ ایک منصوبہ بندی کے تحت واقعہ رونماء کیا گیا؟شارٹ سرکٹ سے آگ لگی یا ایل ڈی اے کی حدود میں ہونے والے کروڑوں کے منصوبہ جات کی فائلیں غائب کرنے کا ہتھکنڈہ تھا؟۔یہ وہ سوالات ہیں جنکے پیچھے بہت سارے راز پوشیدہ ہو سکتے ہیں اور اگر جو ڈیشل انکوائری کا حُکم صادر فرما دیا جائے تو یقیناً بہت سارے راز افشاں ہو سکتے ہیں جیسا کہ ڈی ڈی اے ایڈمن تھری کو ون سٹیپ ایڈیشنل چارج دے کر انکوائریاں کرنے کا مجاز بنایا گیا اور اسکے پاس کون کون سی انکوائریاں چل رہی تھیں اور کون کون سی دبا دی گئی تھیں ؟یہ باتیں جوڈیشل انکوائری کے بعد ہی سامنے آسکتی ہیں ۔علاوہ ازیں دیگر آفیسران کے پاس کون کون سی انکوائریاں زیرِ سماعت تھیں اور فیصلہ کے لئے منتظر تھیں۔اِن تمام پہلوؤں پر جوڈیشل انکوائری کی جائے تو یقیناً حکومت کو ذمہ داران تک پہنچنے میں بہت آسانی ملے گی ۔یہاں میں حکام سے درخواست کروں کا کہ تحقیقاتی ٹیم میں پاک فوج کے خفیہ اداروں کو اگر نمائندگی دے دی جائے گی تو یقیناً دودہ کا دودہ اور پانی کا پانی ہو جانے کا امکان ہے ۔علاوہ ازیں چیئرمین ایل ڈی اے پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آئندہ ہر قسم کے حادثہ سے بچاؤ کے لئے ادارہ کے سربراہان کو حکم صادر فرمائیں کہ ادارہ کی عمارتوں میں لکڑی کا استعمال کم سے کم کریں چونکہ ایل ڈی اے پلازہ میں اتنے بڑے سانحہ کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں لکڑی سے بہت زیادہ کام ہو ا تھا جسکی وجہ سے آگ نے بہت کم وقت زیادہ جگہ کو گھیرے میں لے لیا۔بلکہ یہاں یہ تجویز دینا بہت ضروری ہے کہ حکومتی سطح پر احکامات جاری ہوں تاکہ آئندہ اتنا بڑا سانحہ وقوع پزیر نہ ہوسکے۔
Muhammad AKram Khan Faridi
About the Author: Muhammad AKram Khan Faridi Read More Articles by Muhammad AKram Khan Faridi: 4 Articles with 5880 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.