دو انار ملک کیلئے خطرناک ہیں

اب نواز شریف اورانکی پارٹی نے ایک بڑا معرکہ سر کرلیا ہے وفاق اور پنجاب میں ان کی حکومت بننے کو تیار ہے سامنے کی بات ہے کہ آزاد ایم این ایز اور ایم پی ایز بھی حزب اقتدار کا حصہ بننا چاہیں گے حزب اقتدار کے مزلے لوٹنا چاہیں اوریقینا نواز شریف کی گورنمنٹ بننے کے بعد اس میں حصہ دار بھی ہونگے اور یہ کہ کچھ پارٹیاں بھی اپنی روایات کو دہراتی ہوئی اہل اقتدار کی گود میں اپنا سر رکھنا پسند کریں گیں اس طرح پرائم منسٹر شپ اور چیف منسٹری میاں برادران کا مقدر بنے گی۔ مزید یہ کہ آرمی کی جانب سے بھی نواز گورنمنٹ کیلئے نرم گوشہ موجود ہے بلکہ آرمی نے تو سابقہ پانچ سالوں کی بدترین صورت حال میں بھی جمہوریت کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا اور اپنے قول و فعل سے انہوں نے ثابت بھی کیا جمہوری عمل کے تسلسل میں فوج نے اپنا کردارادا کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا اب بھی یقینا وہ اپنا کردار اسی طرح سے جاری و ساری رکھنے کا عزم کئے ہوئے ہیں نواز شریف نے اپنی تازہ گفتگو میں یہی کہا کہ ہم پاک فوج کے ادارے کے ساتھ مل کر ملک کو درپیش مسائل اوور چیلنجوں پر قابو پالیں گے۔دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی پالیسی تشکیل دی جائے گی یقینا نواز شریف کی پختہ کار سوچ اور غور فکر کا انداز اس بات کی غمازی کررہا ہے کہ جمہوریت کی بقا اور حکمرانی اسی صورت ممکن ہے کہ جب قومی وملکی سلامتی کی ضامن اور سرحدوں کی محافظ پاک فوج سے معاونت اور اعانت کا دور چلتا رہے کیونکہ پاک فوج کا مقصد اور کام ہی تحفظ فراہم کرنااور مدد کرنا ہے اور ویسے بھی میاں صاحب کی سابقہ ہسٹری میں فوج سے اچھے تعلقات کا ایک طویل دور موجود ہے-

اب نواز شریف نے جو سب سے زیادہ پسندیدہ سراہے جانے والا اور بالغ نظری سے بھرپور عمل عمران خان کی عیادت کرکے اور ان کی طرف صلح کا ہاتھ بڑھاکر کیا ہے وہ ان کی مقبولیت میں مزید چاند لگانے کے مترادف ہے اور اس طرح سے اپوزیشن بلکہ مضبوط اپوزیشن لیڈر سے خوشگوار تعلقات استوار کرنے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا لیکن ایک بات کہ نواز شریف اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ عمران خان کو رام کرکے ایک فرینڈلی اپوزیشن کو ایوان میںکرسیوں پر بٹھاکر اپنی من مانی کی جائیگی تو یہ ان کی خام خیالی ہے اور وہ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں توپھر یہ قوم اور تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کریگی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی طرح عوام انہیں دھتکار دے گی اور پھر کوئی جائے پناہ بھی میسر نہیں آئے گی۔ same سچوئشن اور معاملہ عمران خان کیلئے ہوگا کہ اگر انہوں نے فرینڈلی اپوزیشن کردار نبھایا تو ملک و قوم کے ساتھ غداری اور دھوکہ دہی کے مرتکب ٹھہریں گے جس کا مطلب حزب اقتدار کو کھل کھیلنے کا موقع فراہم کرنا گردانا جائے گا-

اب عمران خان واقعی اپوزیشن لیڈر کاکردار نبھاتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ حکومت ملک و قوم کی فلاح و بہبود کو پیش نظر نہ رکھے اور ویسے بھی کہا جارہا ہے کہ نواز شریف کیلئے بھی آخری موقع ہے اور بڑا ٹف ٹائم ہے ہ جن حالات میںانہیں حکومت کی باگ دوڑ سنبھالنے کا موقع مل رہا ہے ان کے چاروں طرف محاذ منہ کھولے نگلنے کو تیار بیٹھے ہیں اور انہیں چار پانچ محاذوں پر بہ یک وقت اپنی توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ دہشت گردی کا عفریت،تباہ حال معیشت، توانائی کا بحران، مہنگائی کا طوفان اور طرز حکمرانی کا فقدان یہ وہ عوامل ہیں جو کہ میاں نواز شریف اپنی سیاسی بصیرت حوصلہ کی پختگی اور قومی ترقی و خوشخالی کے جذبے کے تحت ہی حل کرسکتے ہیں۔ کیونکہ ملک میں دہشت گردی کی فضا نے معاشی صورت حال کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔ معیشت کی تباہی سے توانائی کا بحران روزبروزسر اٹھاکر سب کچھ نگلنے کو تیار بیٹھا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان بدتمیزی امڈ آیا ہے کہ دو وقت کی روٹی ملنا محال ہوگیا ہے لوگ اپنے لخت جگربیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور ان تما م محاذوں کو بہترین طرز حکمرانی کی مدد سے ہی بند کیا جاسکتا ہے اس مرتبہ نیت کو صاف کرکے اپنے پیٹ بھرنے کی بجائے ملک و قوم کے پیٹ کی بھوک کو مٹانے کی کوشش کی جائے۔ اور یہ کوشش کی جائے کہ دوانار کی بجائے ایک ہی انار سے گلاس بھرا جائے جس سے ملک میں خوشحالی بھی ہوگی ا ور جو جس کی ملکیت ہے وہ اس کامالک بھی رہے اور لذت و مزہ سے بھرپور حکومت کو بھی انجوائے کیا جائے اس بات کو سمجھانے کیلئے ایک مثال حاضر خدمت ہے-

کسی ملک کا حکمران شکار کی غرض سے نکلا اور شکار کا پیچھا کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں سے بچھڑ گیا ۔ اسے پیاس نے شدت سے تنگ کیا تو وہ پانی کی تلاش میں ایک باغ میں جا نکلا ۔ وہاں پر موجود شخص سے تعارف کرائے بغیر اس سے پانی مانگا۔ وہ شخص باغ میں گیا ایک انار اور ایک خالی گلاس لے آیا۔ انار کو بادشاہ کے سامنے گلاس میں نچوڑا تو انار کے رس سے پورا گلاس بھر گیا ۔ بادشاہ نے وہ پانی پیا تو اسے نہایت ہی لذیذ میٹھا اور خوش ذائقہ محسوس ہوا۔ اس نے ایک اور گلاس کی فرمائش کردی ۔وہ شخص پھر اندر چلاگیا اس دوران بادشاہ نے سوچا کہ یہ باغ تو نہایت ہی قیمتی ہے اور خوش ذائقہ پھلوں سے لدا ہوا ۔ سلطنت پر پہنچ کر اس پر قبضہ کرونگا اور اسکے پھلوں سے لطف اندوز ہونگا۔ کچھ دیر کے بعد وہ شخص واپس آیا اس نے پہلے انار کے سائز کا ایک انار اٹھایا ہوا تھا اب اس نے وہ انار گلاس میں نچوڑا تو گلاس آدھا بھرا وہ ایک اور انار لے آیااسے بھی گلاس میں نچوڑ دیا جس سے گلاس بھر گیا ۔بادشاہ نے اسے پیا تو ذائقہ بھی مختلف محسوس ہوا۔

بادشاہ نے اس شخص سے سوال کیا کہ سائز تو سب کے برابر تھے ۔ پہلے ایک انار سے گلاس بھر گیا اور بعد میں دو سے بھرا۔ یہ کیا ماجرا ہے؟ اس شخص نے برجستہ جواب دیا کہ یقینا بادشاہ کی نیت خراب ہوگئی ہے جس کی وجہ سے پھلوں کا آدھا رس ختم ہوگیا۔ بادشاہ نے اسی وقت دل ہی دل میں توبہ کی اور باغ پر قبضے کرنے کا خیال دل سے نکال دیا۔ اور اسے پھر سے مزید ایک گلاس پلانے کی فرمائش کی ۔اب گلاس پھر سے ایک انار سے بھر گیااور بادشاہ سمجھ گیا کہ اس کی بات واقعی درست ہے۔ پس نواز شریف اور انکی حکومت کو اس بات کا ضرور خیال رکھنا ہوگا تاکہ معاملات اپنی نہج پر بہترانداز میں چل سکیں-

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 193981 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More