نواز شریف کا امتحان.

عام انتخابات 2013 کے انعقاد سے پہلے مختلف حلقوں کی جانب سے یہ خیال ظاہر کیاجارہاتھا کہ اس بار کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی گی .اور یہ کہ انتخابات کے نتیجے میں آنے والی مرکزی حکومت ایک ًمخلوط حکومت ہوگی.مبصرین اس بات پر بہر حال متفق تھے کہ ان انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ''ن؛؛ کو اگرچہ لیڈنگ پوزیشن حاصل ہوگی لیکن انکا یہ بھی خیال تھا کہ ن لیگ کی متوقع سیٹوں کی تعداد نوے کی آس پاس رہے گی ،اور یوں وہ بیساکھیوں کا سہارا لیئے بغیر حکومت بنانے کی قابل نہیں ہونگے . لیکن جب انتخابات کے بعد جو نتائج سامنے آئے تووہ لگائے گئے اندازوں سے کافی مختلف تھے . نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن مرکز میں بیساکھیوں کے بغیر چلنے کی قابل ہوچکی تھی .جبکہ سابقہ حکمران ٹولہ بری طریقے سے شکست سے دوچار ہوچکا تھا . گوکہ سابقہ حکومتی اتحادیوں کی شکست یقینی تھی لیکن یہ بات بہر حال کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی کہ صوبہ سندھ کے علاوہ باقی تینوں صوبوں یعنی پنجاب ،خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں ''بھٹو کی موت واقع ہوجائیگی ،، اور یہ کہ خیبر پختون خواہ سے عوامی نیشنل پارٹی ایسی غائب ہوجائیگی جیسے کہ گدھے کے سر سے سینگھ.اس کے علاوہ ایم. کیو.ایم کو کراچی میں اپنی '' مینڈیٹ؛؛ بچانے کے لیئے جو بھاگ دوڑ کرنی پڑی وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے.لیکن کیا یہ سب کچھ عوام نے محض جذبات میں آکر نواز شریف کو بھاری مینڈیٹ سے نوازا ،اور سابقہ اتحادیوں کو مسترد کردیا ؟یا اس کے کچھ اور وجوہات بھی ہے . میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب کچھ اہل وطن نے خوب سوچ سجھ کر کیا ہے اور یہ کہ انکو اس موقع کا بڑی شدت سے انتظار تھا .اور شائد یہی وجہ رہی کہ الیکشن 2013 میں جو ووٹر ٹرن آوٹ رہا .اتنا ٹرن آوٹ اس سے پہلے کسی بھی ایلکشن میں دیکھنے کو نہیں ملا.کیونکہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ 2008 کے الیکشن میں عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آنے والی حکومت نے عوام کے جذبات اور خواہشات کو اس بے دردی سے کچلا کہ ماضی میں کہیں اسکی مثال نہیں ملتی . مثلا ''بات کی جائے اگر عوامی نیشنل پارٹی کی تو وہ 2008 کے الیکشن میں اس نعرے کے ساتھ بر سر اقتدار آئے تھے کہ طالبان ہمارے پختون بیٹے ہیں جبکہ فوج بھی ہماری آپنی ہے لہذا برسر اقتدار آکر ہم خیبرپختون اس وقت کے صوبہ سرحدمیں امن لایئنگےاور فوجی اپریشن ختم کراکر مذاکرات کا راستہ اپنائیں گے.لیکن پھر دنیا نے دیکھا کہ اے.این.پی تو بر سر اقتدارآئی لیکن عوام سے کیئے گئے وعدے دور کسی گڑھے میں دفن کر کے. اس کے بعد اے این پی نے جو حشر صوبہ کے.پی.کے کا کیا عوام اسے صدیوں نہیں بھلا پائیں گے. اے.این .پی نے سوات میں مذاکرات کا ڈرامہ رچاکر وہاں ایک بڑے فوجی اپریشن کا راہ ہموار کیا جس کے نتیجے میں اہل سوات کو بھاری مالی و جانی نقصان اٹھا نا پڑا ،وہاں کے لاکھوں عوام ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ،لاپتہ افراد کی فہرست میں خیبر پختون کے بندوبستی علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے نام بھی آنے لگے،عوامی لشکر بناکر فساد کی نئی راہیں کھولی گئی،کرپشن اور لوٹ مار کی انتہا کردی گئی ،بابا یعنی اسفندیار ولی خان صاحب یہاں کے عوام کو دھماکوں کی گونج اور گولیوں کی تڑتڑاہٹ میں چھوڑ کر خود”پیاں؛؛ کے دیس میں ولایتی کھانوں سے لطف اندوز ہوتے رہے. نتیجتا عوام نے انکو بری طریقے سے مسترد کرتے ہوئے ان سے حق حکمرانی چھین لیا -اس کے ساتھ ہی بات کی جائے پاکستان پیپلز پارٹی کی جس نے اپنے دور حکومت میں عام کا مذاق اڑانے ، اپنے اتحادیوں کو منانے اور امریکی کاسہ لیسی کے سوا کچھ نہیں کیا .چندمثالیں پیش خدمت ہیں. پیپلز پارٹی سابق صدر پرویز مشرف کو بینظیر بٹھو کا قاتل سمجھ رہے تھے لیکن اقتدار ملنے کے فوری بعد اسی مشرف کو پی پی پی حکومت نے نہایت ہی عزت و احترام کے ساتھ ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی ، کرپشن کی نئی نئی راستیں دریافت کی گئی جسکے بدولت پہلے پانی و بجلی کے وزارت پر براجمان اور بعد کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو راجہ رینٹل کا خطاب ملا،عوام پی پی پی کے پورے دور حکومت میں مہنگائی کا رونا روتے رہے جبکہ پی پی پی کے وزیر اعظم انگلستان میں اپنے لیئے ” سستے ترین “ کوٹ جنکی قیمت فی کوٹ تقریبا اسی لاکھ روپے بنتی ہیں ؛؛ خریدتے رہے، ڈرون حملے جسکے خلاف پاکستانی پارلیمان دو دفعہ متفقہ قراداد منظور کرچکی ہیں .پی پی پی کے پورے دور حکومت میں انکی مرضی کے مطابق تواتر کے ساتھ ہوتے رہے، لیکن پی پی حکومت نے ان قراردادوں کو کوئی اہمیت ہی نہ دی. اس پورے دور حکومت میں ملک کےمختلف حصوں میں غیرملکی جاسوس اور دہشت گرد دندناتے پھر رہے تھے لیکن سابقہ حکومت نے اس کو کوئی اہمیت نہیں دی .حتی کہ ریمنڈ ڈیوس جیسے دہشت گرد کو بھی باعزت چھوڑدیا گیا ، سابقہ حکومت نے معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی بجائے فوجی اپریشن کا دائرہ کئی علاقوں تک برھاڈیا جس کے نتیجے میں وطن عزیز میں امن امان کی صورتحال مخدوش سے مخدوش تر ہوتی چلی گئی،عافیہ صدیقی منتظر رہی کہ پی پی پی کی حکومت انکی رہائی کے لیئے کچھ نا کچھ ضرور کریگی .لیکن پی پی کے حکومت نے کچھ نہیں کیا .ہندوستان کے سامنے غیر ضروری جھکاؤ کا مظاہرہ کیا گیا نتیجتا کشمیر اور دیگر مقبوضہ علاقوں کے بارے میں پاکستانی مؤقف کمزور تر ہوتا چلاگیا.لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہوا نا جامعۃ حفصہ اور لال مسجد کے متاثرین کو انصاف ملا.بجلی کے ساتھ عوام کو اب گیس کی لوڈشیڈنگ سے بھی آشنا کردیا گیا . پاکستان کے معاشی شہ رگ کراچی میں بھتے کی ''صنعت؛؛ کو خوب ترقی دیا گیا اور بھتہ خوروں کو کھلی چھوٹ دی گئی .اس کے علاوہ اس سابقہ پی پی پی اور اس کے اتحادیوں کے دور حکومت میں ہزاروں افراد کو بے گناہ موت کا گھاٹ اتارا گیا لیکن افسوس اور صد افسوس کہ انصاف ان میں سے کسی کو بھی نہیں ملا .الغرض یہ سارے عوامل اکٹھے ہوکر پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں کے شکست کا باعث بنے .اور اس کالم میں تفصیلا اس کا ذکر اسی لیئے کیا گیا تاکہ نواز شریف اور اسکی جماعت اگاہ ہو کہ پاکستانی عوام نے اپکو اس لیئے چنا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو کام سابقہ حکومت اپنے نا اہلی کی وجہ سے نہیں کرسکی 'اور جسکا ذکر کسی حد تک اس کالم میں ہوچکا ہے ؛؛ وہ آپ سے کرنے کی امید رکھتے ہیں کیونکہ ان میں ایک بھی کام ایسا نہیں ہے کہ وہ ناممکن ہو یا حد سے زیادہ مشکل . لہذا پاکستانی عوام نے تو اپنا حق ادا کردیا اور اپنے ووٹ کے ذریعے یہ بات ثابت کردیا کہ انکو امریکی غلامی، تصفیہ طلب مسائل حل کیئں بغیر ہندوستان سے دوستی، امریکی جیلوں میں عافیہ صدیقی اور دیگر قیدیوں کی مزید قید، کراچی میں مزید قتل و غارت گری ،مہنگائی اور ظالمانہ لوڈشینگ کسی بھی صورت ممکن نہیں . لہذا ابھی یہ اپکا امتحان ہے کہ آپ ان بنیادی مسائل کو حل کرنے میں کس قدر دلچسپی لیتے ہیں .آخر میں اس شعر کے ساتھ کالم کا اختتام کرتا چلوں کہ.
یہ انتخاب نہیں امتحان ہے .
تیرے ضمیر،تیرے عقل تیری دانش کا.
Saeed ullah Saeed
About the Author: Saeed ullah Saeed Read More Articles by Saeed ullah Saeed: 112 Articles with 105862 views سعیداللہ سعید کا تعلق ضلع بٹگرام کے گاوں سکرگاہ بالا سے ہے۔ موصوف اردو کالم نگار ہے اور پشتو میں شاعری بھی کرتے ہیں۔ مختلف قومی اخبارات اور نیوز ویب س.. View More