وبال جان

سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ گھر بیھٹے آپ آرام سے بیٹھ کر ہر ایک سے بات کر سکتے ہیں۔ جہاں اس کے فائدے ہیں وہاں نقصان بھی بہت ہیں۔ موبائل فون نے معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رکھا ہے۔ نوجوان اپنی ذمہ داری سے بھاگتے نظر آرہے ہیں۔ عشق و عاشقی ان کا محبوب شوق بن کر رہ گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چوبیس گھنٹے پیغام رسانی کی گھنٹیاں بجتی رہتی ہیں۔ مجال ہو کہ اماں باوا کی آواز پر جوں تک جو رینگے لیکن فون کی ٹوں ٹوں کی آواز سن کر فورا اٹھ کھڑے ہوں گے۔

موبائل کمپنیوں میں مقابلے بازی کی ایسی دوڑ لگی ہوئی ہے کہ روزانہ کوئی نہ کوئی اسکیم مارکیٹ میں آئی ہوئی ہوتی ہے۔ مثلاً فری ایس ایم ایس، پانچ منٹ بات کرو دس منٹ فری، اس کے علاوہ ایم ایم ایس والا طریقہ
گویا بے حیائی کے ان گنت طریقے ان بیچنے والوں سے کوئی پوچھے۔

اس کے علاوہ مختلف وارداتوں میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے، بینک ڈاکیتی کی واردات میں سب سے کارآمد سمجھا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ موبائل فون چھینے بھی جاتے ہیں۔

غرضیکہ موبائل فون خود اپنے اندر برائی سمیٹے ہوئے ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ اس کا استعمال صیح اور مفید کاموں میں لا سکیں۔

دنیا میں کام تم اچھے کر کے جاؤ
اپنی دھرتی کا نام روشن کر کے جاؤ
Huma Imran
About the Author: Huma Imran Read More Articles by Huma Imran: 12 Articles with 20988 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.