افسوس ناک واقعہ،اور ایک نیا عزم

الیکشن کی مہم زورو شور سے اپنے اختتامی مراحل کی طرف بڑھ رہی تھی ،الیکشن کے انعقاد میں گنتی کے بس چند دن رہ گئے تھے ،کہ قوم کو ایک افسوس ناک خبر دیکھنے اور سننے کو ملی،پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین ،اور پاکستان کے ممکنہ وزیرِاعظم جناب عمران خان صاحب ،لاہور میں بنے تقریبا 11فٹ اونچے سٹیج پر چڑھنے کے لئے لفٹ پر سوار ہوئے،بدقسمتی سے لفٹ پر اپنا توازن قا ئم نہ رکھ سکے اور گارڈ سمیت نیچے آگرے۔۔وہ تو اﷲ نے کرم کیا کہ جان بچ گئی۔

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ حادثہ ناقص انتظامات اور غفلت کی وجہ سے وقوع پزیر ہوا ہے۔لفٹ کی بجائے سیڑھیاں بنادی جاتیں تو بہتر تھا ،حیرت ہے کہ جو لفٹ دستیاب تھی اس میں بھی کوئی خا طر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے تھے ،لکڑی کے تختے اوپر نیچے بغیر حفاظتی اقدام کے رکھے ہوئے تھے ۔سہارے کے لئے جنگلے تک کا انتظا م نہیں کیا گیا تھا ۔دو گارڈ پہلے سے موجود تھے ،تیسرے گارڈ نے بھی اوپر آنے کی کوشش کی ،ایک اور صاحب عمران خان کے پیچھے سے اوپر کی طرف سے سٹیج پر چڑھنے کی کوشش کرتے نظر آئے ،اس شخص کی پشت عمران خان کی طرف تھی ، یہ صاحب تو کامیابی سے لفٹ سے ہوتے ہوئے سٹیج کے اس پار اتر گئے مگر اس دھکم پیل میں کوئی بھی اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکا،اور یوں یہ حادثہ ہو گیا ۔کس قدر بیوقوفی اور لاپرواہی برتی گئی کہ حیرت ہوتی ہے ۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکن اس وقت جس قرب اور تکلیف سے گزر رہے ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے ،مگر ساتھ ہی عمران خان چونکہ پاکستان کے عظیم کھلاڑی کی حیثیت رکھتے ہیں اس لئے ہر محب پاکستانی بھی اس حادثے پر دکھ اور افسوس کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔پی ٹی آئی کی حریف جماعتوں ،پاکستان مسلم لیگ (ن) جماعتِ اسلامی اور ایم کیوایم نے بھی آج کے دن ہونے والی سیاسی سرگرمیوں کومنسوخ کر دیا ہے۔اس طرح پاکستانی عوام کو قومی یکجہتی کی ایک ہلکی سی جھلک دیکھنے کو ملی ۔

مگر سوال یہ ہے کہ ہم اکھٹے ہونے کے لئے حادثوں کا انتظار ہی کیوں کرتے ہیں۔ تجزیہ کرنے والے اور حالات پر گہری نظر رکھنے والوں کی اکثریت یہ سوال بھی اٹھا رہی ہے کی یہ حادثہ تھا ،ساز ش تھی ، یا پھر محض اتفاق تھا ،ہم تو یہ ہی کہتے ہیں کہ یہ محض اتفاق ہی ہو ،اس لئے کہ پاکستان اب نہ تو سازشوں او رنہ ہی حادثات کا متحمل ہو سکتا ہے ۔پاکستان کی تاریخ خون ریز حادثات و واقعات سے بھری پڑی ہے ،اس لئے ہماری تو یہ دعا ہے کہ الیکشن کے تمام مراحل بخیر و خوبی طے پا جائیں ۔آمین

عمران خان ایک باہمت اور اصول پسند انسان ہیں ،92کے ورلڈ کپ میں بھی ان کو اچھے خاصے زخم آئے تھے ،مگر ہمت اور حوصلہ نہیں ہارا ،اسی زخمی جسم و جان ،مگر پرعظم ہمت و حوصلے کے ساتھ ورلڈ کپ جیت کے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ۔ گرتے ہیں شہسوار ہی میدانِ جنگ میں۔۔

اب بھی عمران خان کے ہمت اور ہوصلے کو داد دینی پڑے گی ہے ،عمران خان نے ہسپتال سے پوری قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا۔

میرے پاکستانیو!
17سال میں اپنی زندگی کے۔۔ پاکستان کیلئے لڑا ہوں ،جو میں کر سکتا تھا میں نے کیا۔۔ ،اب میں چاھتا ہوں کہ آپ اپنی ذمہ داری لیں ،اپنی تقدیر بدلنا چا ہتے ہیں ۔۔آپ کوذمہ داری لینے پڑے گی ،پانچ سال جیسا کہ وقت گزارے ہیں اگلے پانچ سال آپ برداشت نہیں کر سکیں گے۔۔۔ ، عمران خان تو برداشت کر لے گا ۔۔۔۔، آپ نہیں برداشت کر سکیں گے ۔۔اس لئے میں پھر سے کہتا ہوں کہ جتنامیں کر سکتا تھا میں نے کیا اپنے ملک کے لئے ۔۔۔میں نے کسی پر احسان نہیں کیا۔اﷲ نے مجھے اتنا زیادہ دیا ۔۔ میری ذمہ دای تھیں ملک کی مجھ پر اب میں چاہتا ہوں کہ ہم سب پورا زور لگائیں،اپنی زندگی بدلنے کے لئے، ۱۱ کو۔۔اس کو اپنی جنگ سمجھیں یہ میری جنگ نہیں ہے صرف ملک کی جنگ ہے آپ نے اپنی تقدیر۔۔آپ نے اپنے بچوں کی تقدیربدلنی ہے آپ نے اپنے بچوں کے مستقبل کی جنگ لڑنی ہے آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ایسے چلتے رہنا ہے یا آپ نے ایک نیا پاکستان بنانا ہے ایک ایسا ملک جس میں آپ کی عزت ہوجس میں آپکے حقوق ہوں جس میں آپ انسانوں کی طرح رہ سکیں عدل و انصاف ہوآپ نے ۱پنے لیئے۔۱۱ کو ۔۔۔۔۱۱ مئی۔۔ ۱۱ مئی ۔۔۔۔۔یادرکھیں ،قرآن کی آیت ہے اﷲ تعالٰی فرماتا ہے کہ آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے،آپ نے اپنی حالت بدلنے کے لئے نکلنا ہے ،اور یہ نہ دیکھنا کہ کون ساcandidate تحریک انصاف کا ہے ۔۔یہ نہ دیکھنا ۔۔ووٹ دینا ،نظریے کو پارٹی کے ٹکٹ کو ۔۔

اب تک تباہ کیا پاکستان کو جو یہ شخصیت کیpolitics ہے،برادری وغیرہ تحریک انصاف کےcandidate کو ووٹ دینا تا کہ ہم مل کر نیا پاکستان بنائیں۔

زخمی حالت میں عمران خان کا یہ ایک متاثر کن جزباتی پیغام ہے جو پوری قوم تک پہنچا،ان کی آواز میں تھکن کی بجائے ایک جزبہ تھا ۔ایک بڑے لیڈ ر کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ اپنی لیڈر شپ کی خوبیاں دوسروں کو دے دیتا ہے ، اسی طرح انہوں نے اپنی ذمہ داری پاکستان کے عوام کو سونپ دی ہے ،عمران کو یقینا اس بات کا افسوس ہو گا کہ جو کام انہوں نے دو تین دنوں میں کرنے تھے وہ نہیں کر سکیں گے ،عمران خان کی صحت کے لئے ہر باشعور انسان کو دعا کرنی چاہیے۔
مریم ثمر

Saima Maryam
About the Author: Saima Maryam Read More Articles by Saima Maryam: 49 Articles with 48590 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.